نیپرا نے انرجی فرموں سے بجلی زیادہ ریٹ پر خریدنے کی منظوری دیدی
یہ خبر سند ہے کہ گرمیوں کے آتے ہی بجلی کے نرخ بڑھنے والے ہیں۔ یہ جو سردیوں میںایک ایک یا دو دو روپے حکومت نے حاتم طائی کی قبر پر لات مار کر عدالتی حکم پر بجلی کے نرخوں میں رعایت دی تھی۔ اب اس کی وصولی کا مرحلہ شروع ہونے والا ہے۔ جس کے بعد بجلی کے بل چھوتے ہی عوام کو کرنٹ لگنا شروع ہو جائیں گے۔ جبکہ بجلی کی آنکھ مچولی بھی دن رات عوام کا چین اور نیند اڑاتی پھرے گی۔
نیپرا کوئی غیر ملکی محکمہ نہیں یہ بھی ہماری حکمرانی کا ہی شاہکار ہے جو بجلی کے نرخ طے کرتا ہے۔ کیا اس کے کرتا دھرتا اتنے بھولے ہیں یا ان کی آنکھوں پر کمیشن کی پٹی بندھی ہوئی ہے کہ انہیں نظر آ رہا ہے کہ وہ زیادہ ریٹ پر بجلی خرید رہے ہیں۔ انرجی فرموں نے تو بجلی اپنے گھر لے کر جانی نہیں وہ تو بجلی پیدا ہی بیچنے کےلئے کرتی ہیںاگر نیپرا کمیشن پہلے طے کرنے کی بجائے ریٹ طے کرتا تو قیمت کم ہو سکتی تھی۔ اس کے بعد یہ اپنا کمیشن طے کرتا۔ تاکہ اسے بھی فائدہ ہوتا اور عوام کو بھی۔ مگر افسوس ہمارے محکمے ایسا نہیں کرتے کیونکہ جب حکومت کو عوام کی فکر نہیں تو پھر اس کے محکموں کو کیا پڑی ہے کہ وہ عوام کی فکر میں گھلنے لگیں۔ کوئی انہیں اس من مانی سے روکنے والا نہیں۔ سردیوں میں تھوڑے بہت مزے کر لئے بجلی صارفین نے۔ اب گرمیوں میں اس کا خمیازہ بھگتنے کےلئے تیار ہوں۔ کیونکہ کمی کرنی ہو تو 300 یونٹس سے زیادہ والوں کو فائدہ ہو قیمت بڑھانی ہو تو تمام صارفین کو لپیٹ میں لیا جاتا ہے۔ یہ ہوتی ہیں عوام دوست پالیسیاں۔
....٭....٭....٭....٭....
ای سی ایل سے ایان علی کا نام خارج، باہر جانے کی راہ ہموار ہو گی
یہ خبر کئی دنوں سے گردش کر رہی تھی کہ ایان علی کا مقتدر حلقوں سے مک مکا ہو گیا ہے یا کرا دیا گیا ہے۔ بہت جلد وہ بیرون ملک اپنے آقاﺅں کے پاس پہنچنے کےلئے اڑان بھرنے والی ہے۔ یہ ہے ہماری قانون کی حکمرانی کا ثبوت۔ رنگے ہاتھوں پکڑی جانے والی یہ ماڈل گرل اتنی با اثر نکلی کہ میڈیا پر تمام ثبوتوں اور اس کے جیل اور تھانے میں گزرے روز وشب کی رپورٹوں کے باوجود اسے ستی ساوتری قرار دیدیا گیا اور عوام....
تمہاری بات کا میں اعتبار تو کر لوں
مگر یہ عمر نہیں ہے فریب کھانے کی
کی کیفیت میں مبتلا حیران و پریشان کبھی ایان کو اور کبھی نظام عدل کو دیکھ رہے ہیں۔ یہ تو گویا مجرموں کو ملزموں کو ہلہ شیری دینے والی بات ہے۔ با اثر لوگوں کے زیر سایہ وہ جو چاہیں کر لیں انہیں آنچ بھی نہیں آ سکتی۔ اس کے بعد اگر کوئی ملک میںنا انصافی کا رونا روئے اور ایمان کے سوا سب کچھ ہونے کا دکھڑا سنائے تو اس پر کیوں نہ یقین آئے ۔ انصاف تو یہ ہے کہ اس میں انصاف کے تقاضے پورے ہوتے نظر آئیں۔ عوام ایان کیس میں انصاف کا قتل نہیں انصاف کا بول بالا ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں....
جسٹس افتخار چودھری نے خاموشی اختیار کر لی
اس سے تو بہتر تھا وہ اپنی پارٹی کا نام ہی خاموش پارٹی رکھ لیتے۔ شاید اس طرح لاکھوں افراد خاموشی سے اس کی رکنیت حاصل کرتے۔ بڑے بڑے لوگ بھی اس خاموشی کا فائدہ اٹھا کر خاموشی کے ساتھ افتخار چودھری کے ہاتھ مضبوط کرتے۔
ہمارے ملک میں ”خاموش آواز“ کی بڑی تعداد موجود ہے۔ جن میں ربط ہے نہ تال میل، یہ بکھری ہوئی ہے۔ اگر کوئی مرد دانا آوازوں کے اس سمندر کو متلاطم کر دے اور اس میں ربط پیدا کرے تو پھر ہمارے سیاست دان بھی ”خاموشی کو بھی اک طرز بیاں“ ماننے پر مجبور ہو جائیں گے۔ کیونکہ یہ وہ سونامی ہے جس کے آگے بند باندھنا کسی کے اختیار میں نہیں رہتا۔ اس لئے سیانے طوفان سے پہلے کی خاموشی کو خطرناک قرار دیتے ہیں۔
یہ بے بس اور خاموش اکثریت جو آج تک صرف اپنا جی جلاتی آ رہی ہے۔ سارا نظام تہہ و بالا کرنے کی صلاحیت اور طاقت رکھتی ہے۔ مگر اس کو طاقت ور بنانے والا کوئی نظر نہیں آ رہا۔ 70 فیصد ووٹرز کی یہ خاموش طاقت اگر مل کر منظم ہو کر میدان سیاست میں آگئی تو پھر واقعی ”راج کرے گی خلق خدا“ اور یہ سونے اور چاندی کے بت منہ کے بل گرے نظر آئیں گے۔ اور عوام کو گونگے بہرے کہنے والوں کے لبوں پہ بھی چپ کی مہر لگ جائے گی۔
....٭....٭....٭....٭....
الطاف بالکل ٹھیک ہیں، مخالفین کو انکی صحت کی فکر کیوں ہے: ندیم نصرت
یہ تو الطاف بھائی کی خوش قسمتی ہے کہ ابھی تک ان کی صحت کے ٹھیک ہونے کا دعویٰ ان کی جماعت والے کرتے پھر رہے ہیں۔ جبکہ غیر جانبدار اور مصدقہ ذرائع کے مطابق ان کی صحت پہلے جیسی قابل رشک نہیں رہی۔ ان کی تقاریر اور بیانات سے بھی ان کے حواس بجا نہ ہونے کا پتہ چلتا ہے۔ روز شب ان کے بقول غالب....ع
”یک گو نہ بے خودی مجھے دن رات چاہیے“
کی عکاسی کرتے نظر آتے ہیں۔ ندیم نصرت جی! واقعی ان کی صحت کی فکر مخالفین کو نہیں ان کی جماعت کو ہونی چاہیے کیوں کہ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی (جسے خدا نہ کرے ایک بار پھر چند لمحوں میں الطاف بھائی کسی عالم مدہوشی میں معطل کر دیں) کی طرف سے انکی اچھی صحت کا بیان عوام کی نظروں میں مشکوک ہی ہے۔
اس وقت فاروق ستار سے لے کر ایم کیو ایم کے تمام کارکنوں تک کو الطاف بھائی کی ہی فکر کھائے جا رہی ہے۔ کیونکہ باقی ان کے بہت سارے کام رینجرز والوں نے درست کرنا شروع کر دیئے ہیں۔ اس میں رینجرز کامیاب بھی ہے مگر کیا کریں یہ سیاست گروں کا جوہر اچھے کام میں ٹانگ اڑا کر اسکی راہ میں رکاوٹ ڈالتے ہیں۔ ورنہ کب کا کراچی میں امن بحال ہو چکا ہوتا۔
....٭....٭....٭....