اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ نے گزشتہ روز وزیراعظم نواز شریف، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، مشیر خارجہ سرتاج عزیز، وزیر داخلہ چودھری نثار سے ملاقاتیں کیں۔ برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ نے تسلیم کیا ہے کہ دہشت گرد افغانستان سے آ کر پاکستان کے اندر کارروائیاں کرتے ہیں۔ پاکستان بھار ت ممکنہ مذاکرات کا خیرمقدم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ملک مذاکراتی عمل خراب کرنے والے عناصر کو درمیان میں نہ آنے دیں اور مذاکرات کو مسئلہ کشمیر پر بات چیت سے مشروط نہیں کیا جانا چاہئے۔ وہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے ساتھ دفتر خارجہ میں دو طرفہ مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ اس سے قبل دوران مذاکرات پاکستان اور برطانیہ نے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کیلئے تین سالہ لائحہ عمل وضع کرنے پر اتفاق کیا۔ برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، برطانیہ کیلئے انتہائی اہم ملک ہے۔ ہم پاکستان بھارت تعلقات میں بہتری چاہتے ہیں۔ عالمی یوم خواتین کے موقع پر پاکستان میں موجودگی پر خوشی ہے۔ شرمین عبید چنائے سے بھی ملاقات ہوئی۔ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔ پاکستان برطانیہ سٹرٹیجک مذاکرات جلد ہوں گے۔ انسداد دہشت گردی کیلئے پاکستان کی فورسز نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ غیر ریاستی عناصر کو مذاکراتی عمل سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔ دونوں ملکوں کو باہمی کوششوں سے دہشت گردی کا راستہ روکنا ہو گا۔ پٹھانکوٹ واقعہ پر پاکستان کی طرف سے تحقیقات کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ دونوں ملکوں کو بارڈر سکیورٹی کے حوالہ سے مل کر کام کرنا چاہئے۔ پاکستان میں امن و امان کی صورت حال اور معیشت میں بہتری آئی ہے۔ غیرت کے نام پر قتل جیسے واقعات کی روک تھام کے لیے حکومت پاکستان کے اقدامات قابل تعریف ہیں۔ پاکستان چین راہداری منصوبہ کی وجہ سے پاکستان کی جغرافیائی حیثیت ترقی کے مواقع میں بدل گئی ہے۔ پاکستان اور برطانیہ خطے میں دہشت گردی کے خلاف اور امن وسلامتی کے لئے جنگ میں شراکت دار ہیں اور رہیں گے۔ انہوں نے افغانستان میں مفاہمتی عمل کے لئے پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔ فریقین نے اس بات کا بھی تفصیلی جائزہ لیا کہ عالمی ادارے افغان مفاہمتی عمل میں کس طرح تعاون کر سکتے ہیں۔ اس موقع پر سرتاج عزیز نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور معیشت سمیت پانچ شعبوں میں تعلقات پر اتفاق ہوا ہے۔ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے لیے چار ملکی رابط گروپ کوشاں ہے، ایک دفعہ یہ مذاکرات شروع ہو گئے تو بات آگے بڑے گی، پاکستان اور بھارت کے درمیان انٹیلی جنس شیئرنگ معمول کا حصہ ہے، مکمل تعاون کیا، پٹھان کوٹ واقعہ کی تحقیقات کے تحقیقاتی ٹیم چند دنوں میں بھارت جائے گی، خارجہ پالیسی کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ پاک برطانیہ سٹریٹجک مذاکرات کا آئندہ دور چند ہفتوں کے اندر منعقد ہو گا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں تحفظ خواتین قانون پاس ہونا قابل تعریف ہے۔ ملاقات میں وزیراعظم نے کہا افغانستان میں امن ترقی چاہتے ہیں، افغان مفاہمتی عمل کی حمایت کرتے ہیں۔ پاکستان دنیا بھر میں دہشت گردی کسی بھی کارروائی کی مذمت کرتا ہے۔ گروہی اور ریاستی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قوم اور سکیورٹی فورسز نے بے پناہ قربانیاں دیں۔ بلاامتیاز جاری آپریشن ضرب عضب میں دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی۔ اپنے دور اقتدار میں نیشنل گرڈ میں 10 ہزار میگاواٹ بجلی شامل کرینگے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل راحیل سے ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور خطے کی سکیورٹی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ برطانوی وزیر خارجہ نے پاک فوج کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیوں کو سراہا۔ فلپ ہیمنڈ نے خطے میں امن و استحکام کیلئے پاکستانی کوششوں کو بھی سراہا۔ برطانوی وزیر خارجہ نے جی ایچ کیو میں شہداء کی یادگار پر پھول چڑھائے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ افغان مصالحتی عمل میں پاکستان، امریکہ، چین کا کردار سہولت کار کا ہے، افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کا اگلا دور چند ہفتوں میں متوقع ہے۔ بی بی سی کے مطابق سرتاج عزیز نے امید ظاہر کی ہے کہ افغانستان میں قیامِ امن کے لیے مفاہمتی عمل آئندہ چند روز میں شروع ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان کو سمجھنا ہوگا کہ ان کی شرائط مذاکرات کے نتیجے میں تو پوری ہو سکتی ہیں، اس سے پہلے نہیں۔ مشیرِ خارجہ نے امید ظاہر کی آنے والے چند دنوں میں امن بات چیت کے سلسلے میں کسی نہ کسی سطح پر رابطے ہوں گے۔ رائٹرز کے مطابق پاکستان نے طالبان کی طرف سے مذاکرات سے انکار کو نظرانداز کرتے ہوئے مذاکراتی عمل چند دنوں میں شروع ہونے کا عندیہ دیا ہے۔