پشتونوں کیخلاف آپریشن ، بلوچستان والے خفا!

وطن یار خلجی کوئٹہ
لاہور دھماکے کے بعد پنجاب بھر میں افغان مہاجرین اور ان کے ساتھ پشتونوں کی پکڑ دھکڑ سے بلوچستان میں نہ صر ف پشتونوں بلکہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی پنجاب حکومت اور پولیس کے اس عمل کو شد ید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے بلکہ پر نٹ میڈ یا میں روز کئی سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے علاوہ عوامی نمائندوں کی جانب سے مذمتی بیانات اور اس عمل کو ملکی سلامتی ویکجہتی کے خلاف بھی قرار دیاجارہاہے۔ دوسری جانب سوشل میڈ یا خاص کر فیس بک پر اس حوالے سے انتہائی زور و شور سے خبروں سمیٹ بعض ویڈ یو ز بھی سامنے آئی ہیں جن میں دیکھا جار ہا ہے کہ پنجاب پو لیس مختلف علاقوں میں ہلہ بول کر پشتونوں کو اُٹھا کر پولیس گاڑیوں میں ڈال رہی ہے او ر لوگوں کو گاڑیو ں سے اُتار کر پولیس اہلکار ان گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ رہے ہیں اور سوشل میڈ یا پر لاہور اور کچھ دیگر شہروں کے تجارتی مارکٹیس پر لگے کچھ اشتہار بھی دکھائے جارہے ہیں جو کہ انجمن تاجر ان یا مارکٹ کمیٹی کی جانب سے جاری کئے ہوئے ہیں اور ان پر پشتونوں کو اپنے کو ائف متعلقہ تھانوں میں جمع کر نے کی ہد ایت کی گئی ہے۔ سوشل میڈ یا پر آج کل جو کچھ دکھا یا جارہا ہے اس کے مطابق پنجاب میں پشتونوں پر ظلم کا بازار گرم ہے اور پنجاب حکومت و پولیس انہیں دہشت گرد قرار دے رہی ہے ۔بلوچستان جو کہ بلو چ و پشتون صوبہ ہے یہاں پر سوشل میڈ یا پر آنے والی یہ ویڈ یو ز اور پشتونوں سے متعلق دیگر خبر یں زیر بحث بنی ہوئی ہیں ۔ کوئٹہ سمیت تمام علاقوں میں یہی باتیں گردش کر رہی ہیں اور ظلم کی ایک تصویر پیش کی جارہی ہے۔ فیس بک اور سوشل میڈیا پر فیک اکاﺅنٹس کے ذریعے ز ہر فشانی پھیلائی جارہی ہے اور لوگوں کے جذبات کو اُبھارا جارہا ہے جو کہ ملکی یکجہتی و ہم آہنگی کیلئے کسی صورت درست نہیں۔ دوسری جانب پنجاب حکومت کی جانب سے دوہفتوں کے بعد یہ وضاحت سامنے آئی ہے کہ پنجاب میں پشتونوں کے خلاف ایسا کچھ نہیں ہورہا ہے جو کہ قوم پر ست جماعتیں کہہ رہی ہیں ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف جن کا تعلق ایک علاقائی جماعت سے نہیں بلکہ پاکستان کی سب سے بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن سے ہے انہوں نے بھی اس مسئلے پر گز شتہ روز بیان جاری کیا کہ دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں اور نہ ہی ان کی علاقائی شناخت ہے پشتون ہمارے بھائی ہیں ان کی شکایات دور کرنے کیلئے ایک کمیٹی بناوی ہے۔ وزیر علیٰ شہبازشریف نے یہ بھی کہا کہ پشتون تو ہمارے دل کے قر یب ہیں اور اس مسئلے پر کسی کو سیاست چمکانے اور تفرقہ پھیلانے کی اجاز ت ہر گز نہیں دیں گے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کا بیان تو خوش آئندہے مگر اس بیان کے تاخیر سے جاری کرنے اور پولیس کی جانب سے ہونے والی زیادتیوں پر اتنی دیر سے کمیٹی کیوں بنائی گئی؟ کیا ہم نے بھارت اور دیگرد شمن قوتوں کو زہر پھیلانے کا موقع نہیں دیا سیاسی مفکر ین اور پاکستان سے محبت کرنے والے اہل دانش کا کہنا ہے کہ بھارت کو اس حوالے سے تفر قہ ڈالنے کا بھر پور موقع دیا گیا اور پنجاب حکومت نے فی الفور اس چیز کو کنٹرول نہیں کیا اور و ضاحت میں بھی دیر کر دی جس سے بلوچستان اورخیبر پختونخوا میں موجو دپشتونوں کی دل آزار ی ہوئی۔ سوشل میڈیا پر پاکستان مخالفین نے اس موقع کا بھر پور فائد ہ اُٹھا یا اور جعلی و یڈ یو ز شیئر کر کے لسانی جذبات کو بھڑ کا یا گیا۔ سیاسی مفکرین اور اہل دانش کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت اور باالخصوص و فاق کو اس پر فوری طور پراپنا موقف سامنے لانا چائیے تھا اور وضاحت کر تے کہ یہ سوشل میڈ یا پر پر وپیگنڈ ا کیا جارہا ہے، پنجاب میں پشتونوں کے خلاف اس حد تک بھی زیادتی نہیں ہوئی ہے کہ ان کی عز ت کو بے آبرو کیا گیا اور ان پر مظالم کے پہاڑ ڈھائے گئے ۔آج بھی وقت ہے اور پنجاب حکومت کھل کر اس پر ایکشن لے ورنہ دشمن پشتونوں کے ذہنوں میں پنجاب دشمنی کا زیر گھل رہا ہے اور اس کا بڑا نقصان ہوگا۔ پنجاب حکومت پولیس کے ان حکام کے خلاف بھی ایکشن لے جنہوں نے کسی حد تک واقعی زیادتی کی ہے ۔ خود وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھی اپنے بیان میں کہاہے کہ پشتونوں کی شکایات دور کریں گے اور اس مقصد کیلئے کمیٹی بھی بنائی گئی ہے اور پنجاب میں جاری آپر یشن پشتونوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ دہشتگردوں اور ان کے سہولت کا روں کے خلاف ہے۔ شکایات کو دور کرنے کیلئے اور پنجاب میں رہنے والے پشتونوں کے دل جیتنے کیلئے وزیر اعلی کی جانب سے کمیٹی کا قیام خوش آئندہے مگر پنجاب جن پولیس آفیسران نے اپنے اختیار ات سے تجاوز کیا ہے ان سے بھی یو چھا جائے کہ اس طر ح کی پکڑ دھکڑ کی اجاز ت کس نے دی اور اختیار ات سے تجا و ز کیوں کیا گیا ؟۔اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ پنجاب تمام پشتون رہنماﺅ ں کے ساتھ ایک میٹنگ بھی کر یں اور ان سب کو اعتماد میں لیں بلکہ پنجاب میں رہنے والے پشتونوں کیلئے آئندہ ایسی زیادتی نہ ہونے کی یقین دہانی بھی کر ائیں باالخصوص پرنٹ والیکڑانک میڈ یا پر اس پائے جانے والے تاثر کو ختم کرانے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں اور گز شتہ دوہفتوں سے جو تا ثر قائم کیا گیا ہے اس کے خاتمے کیلئے بھی اقدامات ضروری ہیں۔ پشتون قوم پر ست سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کیلئے وفاق کو بھی کردار ادا کرنا چاہیے اور ویسے بھی بلوچستان اورخیبر پختونخوا قوم پرستی کے حامی ہیں پنجاب اور وفاقی حکومت اس مسئلے کو کم اہمیت نہ دیں۔ اس کی شد ت کا اندازہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں کیا جاسکتا ہے جہاں پرذہن سازی کی گئی ہے اور اس پر کام تیزی سے اور منظم انداز سے جاری ہے۔علاوہ ازیں پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں ہونے پر یہاں کے لوگوں کو مسرت ہوئی ہے کہ پاکستان سپر لیگ کے دوسرے آڈیشن کا فائنل لاہور میں ہی منعقد کرنے کا جراءتمندانہ فیصلہ آخر کار حکومت نے کر ہی لیا جس کو پاکستان بھر میں زبر دست سراہا جارہا ہے اور پوری قوم کا جوش وجذبہ دیکھنے کے قابل ہے اور خوشی محسوس کی جارہی ہے کہ اپنے ہی ملک میں کر کٹ کی رونقیں دوبارہ بحال ہورہی ہیں۔ گز شتہ شب پی ایس ایل کے پہلے پلے آف میں ایک سنسنی خیز اور شاندار میچ کے بعد کو ئٹہ گلیڈ ی ایٹر ز نے پشاور ز لمی کو شکست دیکر فائنل کیلئے کو الیفائی کر لیا کوئٹہ اور اہل بلوچستان کو جیت سے بڑی خوشی ہوئی ہے ۔ کوئٹہ ودیگر علاقوں کے کافی نوجوان اپنی ٹیم کی سپورٹ کیلئے لاہور ضرور جائیں گے اہل بلوچستان نے کوئٹہ گلیڈ ی ایٹر ز کے غیر ملکی کھلاڑیوں کے پاکستان نہ آنے کے فیصلے پر دُکھ کا اظہار کیا ہے ۔ اس حوالے سے پی ایس ایل حکام کو تجویز دی گئی ہے کہ پی ایس ایل کا تھر ڈ آڈیشن پاکستان کے مختلف شہر وں میں منعقد کیا جائے تاکہ پاکستان میں کر کٹ بحالی کی جانب گا مز ن ہو ۔

ای پیپر دی نیشن