اسلام آباد (خصوصی نمائندہ + نیوز ایجنسیاں) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایوان بالا اور قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ سوئٹزرلینڈ کے ساتھ سوئس بنکوں میں رقوم کی معلومات تک رسائی کے حوالے سے معاہدے کو دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کے ذریعے تسلیم کرلیا گیا، پاکستان کے سوئٹزرلینڈ کے ساتھ معاہدے پر دستخط 21 مارچ کو ہونگے۔ وزیر خزانہ نے قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ عالمی یوم خواتین کے موقع پر خواتین نے جن خیالات کا اظہار کیا ہے میں ان کے فنڈز سمیت تمام مطالبات تسلیم کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ 2005ء میں پاکستان نے سوئٹزرلینڈ کے ساتھ ڈبل ٹیکسیشن کا معاہدہ کیا تھا۔ سمری میں سوئٹزرلینڈ کے بنکوں میں پاکستانیوں کی رقوم کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سوئس حکام سے رابطہ کیا، انہوں نے ٹیکسوں میں مراعات سمیت دیگر مطالبات کئے اور کہا کہ ہم اس کے بعد معاہدہ کریں گے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ سوئٹزرلینڈ کو ایم ایف این کا درجہ دینے سمیت ٹیکسوں کی شرح میں کمی نہیں کی جائے گی، سوئٹزرلینڈ نے ہماری (پاکستان) شرائط پر نیا معاہدہ کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے اور اس حوالے سے خط دو مارچ کو ہمیں موصول ہوا۔ معاہدہ کے حوالے سے ہم نے ساڑھے تین سال محنت کی اور کابینہ کی منظوری کے بعد 2014ء میں ہم نے او ای سی ڈی کی رکنیت کی درخواست دی۔ معلومات کے تبادلے سے پاکستان پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ بیانات سامنے آئے ہیں کہ سوئٹزرلینڈ میں پاکستانیوں کے 80 سے 200 ارب ڈالرز موجود ہیں۔ سوئٹزرلینڈ نے پہلے پاکستانیوں کی چھپائی گئی دولت کی معلومات کے لئے مشروط رضامندی ظاہر کی تھی۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتیں خواتین اراکین کو یوم نسواں کے موقع پر بولنے کی اجازت نہ دینے پر احتجاجاً واک آئوٹ کر دیا گیا۔ ڈپٹی سپیکر کی جانب سے بار بار روکنے پر بھی خواتین اراکین پارلیمنٹ باہر چلی گئیں جس پر قومی اسمبلی کی کارروائی معطل ہو کر رہ گئی، کورم کی نشاندہی پر ایک گھٹنے کیلئے اجلاس کی کارروائی معطل رہی۔ ایوان میں شیم شیم کے نعرے بھی لگائے گئے‘گنتی کرانے پرکورم پورا نہ ہونے پر ڈپٹی سپیکر کرسی صدارت سے اٹھ کر چلے گئے اور کارروائی کو معطل کردیا۔ وقفہ سوالات کے بعد ایوان میں گزشتہ روز توجہ مبذول کروانے کے نوٹس کے حوالے سے کارروائی کے بعد پی پی پی اور تحریک انصاف کی خواتین ارکان نے یوم نسواں کے حوالے سے اظہار خیال کے لئے فلور دینے کا مطالبہ شروع کردیا جب کہ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی اس دوران وزیر قانون و انصاف زاہد حامد کو آئین میں 26 ویں اور 27ویں ترامیم کے بلز پیش کرنے کے لئے فلور دے چکے تھے۔ نفیسہ شاہ اور دیگر خواتین ارکان نے شور مچانا شروع کردیا اور کہا کہ کیا امیر المومنین بننے کی خواہش رکھنے والوں نے یوم نسواں کے موقع پر بھی بولنے کی اجازت نہ دینے کا کہا ہے۔ اس دوران تحریک انصاف کی رکن ڈاکٹر شیریں مزاری بھی اپنی ساتھی رکن کی مدد کیلئے نشست سے کھڑی ہوگئیں تاہم ڈپٹی سپیکر نے خواتین ارکان کے احتجاج کو نظر انداز کردیا اور ایجنڈا آئٹم کے مطابق کارروائی کو چلاتے رہے۔ اس دوران پی پی پی کے چیف وہپ اعجاز جاکھرانی نے نکتہ اعتراض پر خواتین ارکان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ ملک کی تعمیر و ترقی میں خواتین کا بھی مساوی کردار ہے۔ خواتین کے حقوق پر بحث کیوں نہیں کروائی جارہی ہے۔ انہوں نے خواتین ارکان کا ساتھ دیتے ہوئے احتجاجاً واک آئوٹ کا اعلان کردیا۔ ایم کیو ایم پاکستان نے اپوزیشن کا ساتھ نہیں دیا۔ بعدازاں قومی اسمبلی کا اجلاس (آج) جمعرات کی صبح ساڑھے دس بجے تک کے لئے ملتوی کردیا گیا۔ علاوہ ازیں ایوان بالا اور قومی اسمبلی نے ملکی ترقی اور خوشحالی میں پاکستانی خواتین کے کردار کو سراہتے ہوئے ان کی خدمات کے اعتراف میں متفقہ قراردادیں منظور کرلیں۔ ایوان بالا میں قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے قرارداد پیش کی کہ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر یہ ایوان کسی بھی شعبہ سے تعلق رکھنے والی پاکستان کی خواتین خواہ وہ گھریلو خواتین ہوں ‘ ماہرین تعلیم ہوں‘ فلم ساز ہوں‘ آرٹسٹ‘ ڈاکٹر‘ رائٹر‘ قانون ساز یا میڈیا سے وابستہ ہوں ان کے ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے کردار کو سراہتے ہیں۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ خواتین کے آئینی حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔ قومی اسمبلی میں قرارداد مسلم لیگ ن کی رکن شائستہ پرویز نے پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ان تمام خواتین کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنی زندگی میں اہم کامیابیاں حاصل کیں۔ چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے خواتین کے دن کی مناسبت سے اپنی نشست پر سینیٹر ستارہ ایاز کو بٹھا دیا جنہوں نے اجلاس کی صدارت کی۔ ارکان پارلیمنٹ نے ڈیسک بجا کر رضا ربانی کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔