فوج معصوم کشمیریوں کا قتل عام بند کرے: بھارتی ثالث

نئی دہلی+سری نگر (نیوزایجنسیاں) بھارتی حکومت کے ثالث نے حکومتی فورسز سے اپیل کی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں وہ تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے وادی میں معصوم لوگوں کا قتلِ عام بند کریں۔’’ہندوستان ٹائمز ‘‘کی رپورٹ کے مطابق بھارتی انٹیلی جنس بیوروکے سابق سربراہ دنیشور شرما نے ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں عام شہریوں کا قتلِ عام بند ہونا چاہئے۔بھارتی فوج شہریوں پر فائرنگ سے اجتناب کریں۔ موسم گرما میں وادی کے بہتر حالات کے لیے پر امید تھے، تاہم حال ہی میں شوپیاں کے میں کشمیری نوجوانوں کے قتل کے بعد امن قائم کرنے کی کوششوں کو دھچکا لگا ہے۔یاد رہے کہ 4مارچ کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں میں بھارتی فورسز کی فائرنگ سے کو بھارتی فورسز کی فائرنگ سے 6 نوجوان شہید ہوگئے تھے۔ادھر مقبوضہ کشمیر میںکشمیر تحریک خواتین نے ’عالمی یوم خواتین‘ کے موقع پر سرینگر میں مظاہرہ کیا۔کشمیر تحریک خواتین کی سربراہ زمرودہ حبیب نے کہا کہ اس وقت دنیا میں خواتین کے حقوق کیلئے بڑے پیمانے پر آواز بلند کی جارہی ہے لیکن مقبوضہ کشمیر میں خواتین بھارتی ریاستی دہشت گردی کا انتہائی شکار ہیں۔ انہوںنے کہا کہ قابض بھارتی فورسز کشمیری خواتین کی آبروریزی کے ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔بھارتی فورسز نے شمالی کشمیر کے بارہمولہ قصبے میں ایک شہری کو گاڑی تلے کچل کر شہید کر دیا۔ واقعے کے خلاف ضلع بھر میں احتجاجی ہڑتال رہی اور احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ بھارتی فورسز نے مظاہرین پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کی۔ بارہمولہ کے دلنہ علاقے میں 65سالہ عبدالعزیز آہنگر کو فورسز کی گاڑی نے زور دار ٹکر ماردی۔ مارے جانے والے شہری کے افراد خانہ کا کہنا تھا پولیس نے اس حادثے سے قبل عبدالعزیز کے بیٹے توصیف احمد آہنگر کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تھی اور اپنے بیٹے کی گرفتاری کی مزاحمت کی تو عبدالعزیز کو پولیس گاڑی نے کچل دیا۔ اسے سپرد خاک کر دیا گیا۔ فورسز کے ہاتھوں شہری ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے ان تنظیموں کے ارکان نے گوجر منڈی میں دھرنا دیا اور ریاستی اور بھارتی حکومت ر پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیرکے دائمی حل کویقینی بنائے تاکہ کشت و خون کا یہ سلسلہ رک سکے۔ کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میںجنوری 1989ء سے اب تک بھارتی فوجیوں نے 94,930 شہریوں کو شہید کیا جن میں ہزاروں خواتین شامل ہیں۔ رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ جنوری 1989ء سے اب تک جاری ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں 22,866 خواتین بیوہ ہوئیں جبکہ بھارتی فوجیوںنے آٹھ سالہ ننھی آصفہ بانو سمیت 11,043 خواتین کی بے حرمتی کی۔ حریت فورم کے چیئرمین میرواعظ محمد عمر فاروق نے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں نہتے شہریوں کی قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فورسز نے مقبوضہ علاقے کو مقتل میں تبدیل کردیا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس’’گ‘‘ گروپ کے چیئرمین سید علی گیلانی نے سرنڈر نہیں جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ سلامتی کونسل قرار دادوں کی روشنی میں جموں و کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ آبادی والے علاقوں سے فورسز کیمپ ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے حالیہ دنوں میں جموں منتقل کئے گئے مقامی نظربندوں کو وادی واپس لانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر بھارت کی ایک فوجی کالونی ہے اور یہاں صرف اور صرف بندوق کا راج ہے۔ بھارتی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ لگنے سے 17کشمیریوں کی جانیں چلی گئیں۔ بھارتی وزیر مملکت برائے داخلہ ہنس راج گنگا رام نے بھارتی ایوان بالا راجیہ سبھا کو بتایا 2016 اور 2017کے دوران مقبوضہ وادی میں 17 مظاہرین پیلٹ چھرے لگنے سے جاں بحق ہو گئے۔

ای پیپر دی نیشن