کرک (صباح نیوز+ نیٹ نیوز) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے عام انتخابات آنے والے ہیں جس میں سیاستدانوں کا فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔ کرک میں نیشپا تیل و گیس اور ایل پی جی منصوبے کا افتتاح کرنے کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا منصوبے سے ا وجی ڈی سی ایل کو سالانہ 60ارب روپے کی آمدنی ہوگی، امید ہے منصوبے سے مقامی آبادی کو گیس کی فراہمی بہتر ہو گی۔ انہوں نے بتایا تیل و گیس منصوبے پر 20 ارب روپے لاگت آئی ہے۔ ہماری حکومت آئی تو ملک میں گیس اور بجلی کا بحران تھا، یہاں پیدا ہونےوالی گیس کا زیادہ حصہ ضائع ہو رہا تھا، سارے کام رکے ہوئے تھے لیکن آج صورتحال بہتر ہے۔انہوں نے کہا ملک میں 16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی لیکن آج پاکستان اضافی بجلی پیدا کر رہا ہے، لائن لاسز والے علاقوں میں مجبوراً لوڈشیڈنگ کرنا پڑ رہی ہے۔ ہماری حکومت آئی تو ملک میں 500 کلومیٹر موٹروے تھاجو مسلم لیگ ن نے ہی بنایا تھا۔ آج 1700 کلومیٹر موٹروے بن رہا ہے، پاکستان کو مشکلات سے نکال کر ترقی کے راستے پر ڈال دیا گیا ہے، او جی ڈی سی ایل میں 4منصوبے نامکمل پڑے تھے ان کے مکمل ہونے کی کوئی امید نہ تھی اس سے پاکستان کو سالانہ اربوں کا نقصان ہورہا تھا اس لیے میں او جی ڈی سی ایل کے ایم ڈی، چیئرمین، تمام افسران اور سٹاف کو مبارکباد دیتا ہوں کہ ان کی محنت سے یہ منصوبہ مکمل ہوا۔ حالات کی وجہ سے کوئی کمپنی یہاں کام کرنے کو تیار نہ تھی اس سے پہلے کچھ کمپنیاں آئیں مگر چھوڑ کر چلی گئیں۔ لیکن اس کمپنی میں ہمارے چینی بھائیوں نے بڑی محنت سے کام کیا اور آج یہ پلانٹ یہاں موجود ہے ان کو بہت سی مشکلات کا سامنا تھا مگر مشکلات کے باوجود انہوںنے یہ منصوبہ مکمل کیا ۔ یہ کوئی معمولی منصوبہ نہیں ۔ خیبرپی کے حکومت کو یہاں سے 42ارب روپے کی رائلٹی ادا کی جاچکی ہے اور پاکستان حکومت کو انہوںنے 85ارب کے ٹیکس ادا کئے ہیں ۔ یہاں سے سالانہ 7ارب روپے کی گیس نکلتی ہے جو کرک میں ہی استعمال ہوجاتی ہے اس لیے میں رحمت اسلام خٹک کو ہمیشہ کہتا ہوں یہ آپ کی گیس ہے اس کو ضائع ہونے سے بچائیں کیونکہ کرک کی ضرورت اس کا چوتھا حصہ بھی نہیں باقی سب گیس ضائع ہو رہی ہے جو ملک کا نقصان ہے وزیر اعظم نے کہا کہ ویسے تو وفاقی حکومت کبھی پیسے نہیں دیتی نہ ہی ایسی کوئی روایت ہے لیکن اس کے باوجود ہم نے خیبرپی کے حکومت کو آدھا خرچ دینے کی پیشکش کی ہے تیل کی قیمت حکومت ان کو ادا کرتی ہے اور وہ تیل مارکیٹ میں فروخت کر کے قیمت پوری کر لیتی ہے 20ارب روپے کی لاگت سے یہ منصوبہ مکمل ہوا ہے یہ معمولی سرمایہ کاری نہیں ہے یہ منصوبہ تقریباً 400ٹن ایل پی جی روزانہ پید اکر رہا ہے جب یہ حکومت آئی تو اس وقت پورے پاکستان کی گیس پیداوار ایک ہزار ٹن کے لگ بھگ تھی جو سیاسی رشوت کے طور پر لوگوں کو بانٹی جاتی تھی آج 1800ٹن کی پروڈکشن ہے جس میں سے ایک ٹن بھی کسی کو کوٹے کے طور پر سیاسی رشوت نہیں دی گئی اس سے پاکستان کو 10ارب روپے سالانہ آمدن ہوتی ہے اس سے پہلے چند افراد اس پیسے سے ارب پتی بن گئے یہ 10ارب روپیہ پاکستان کے پاس آنا چاہیے تھا مگر چند ہاتھوں میں سیاسی رشوت کے طور پر چلا گیا وزیر اعظم نے کہا کہ یہ پلانٹ پہلے بھی لگ سکتے تھے مگر اس لیے نہ لگ سکے کیونکہ پلانٹ کے بڈ کی فائلیں سالوں وزارتوں کے دفتروں میں پڑی رہتی تھیں عوام ہماری اور ہم سے پہلے کی حکومتوں کی کارکردگی سے آگاہ ہیں آج ہم نے ایک دن سے زیادہ کبھی فائل نہیں رکھی بلکہ فائل آتی تھی اور اسی وقت واپس جاتی تھی کیونکہ ہم نے کوئی ذاتی مفاد نہیں لینا تھا ملک کے لیے کام کرنا تھا۔جولائی میں فیصلہ ہونا ہے یہ فیصلہ عوام کے پاس ہے اب دیکھنا یہ ہے آپ ماضی کی کرپشن چاہتے ہیں یا ترقی کا سفر چاہتے ہیں کیا آپ گالیاں دینے والوں کو ووٹ دینا چاہتے ہیں یا شائستگی اور شرافت کی سیاست کرنیوالوں کو ووٹ دینا چاہتے ہیں وفاقی حکومت اور پنجاب کی حکومت نے کیا کیا ہے اور دوسرے صوبوں نے کیا کیا ہے یہ فرق سامنے ہے آج میڈیا اور عدالتوں میں جو باتیں ہوتی ہیں ان کی کوئی حیثیت نہیں حیثیت عوام کے ووٹ کی ہے پاکستان کے عوام جولائی میں فیصلہ کریں گے اور امید ہے فیصلہ مسلم لیگ ن کے حق میں کریں گے میں اس پلانٹ کے اردگرد پانچ کلومیٹر کے علاقے اور جہاں پر گیس چوری ہو رہی ہے اس منصوبے کے مکمل کرنے کا اعلان کرتا ہوںبجلی کے جو منصوبے رہ گئے ہیں وہ بھی وفاقی حکومت مکمل کرے گی انڈس ہائی وے کو تراب اور شکردرہ سے ملانے والی دوسری باڑہ داﺅد شاہ سے تھل روڈ کی دونوں سڑکیں این ایچ اے مکمل کرے گی اس کے علاوہ یہاں خواتین یونیورسٹی کا کیمپس بھی قائم کیا جائے گا او جی ڈی سی ایل سے گزارش ہے وہ یہاں ایک ماڈل سکول بھی ضرور قائم کرے کرک کے لیے ہیلتھ کارڈ سکیم کا بھی اعلان کرتا ہوں تا کہ غرباءکو بھی جدید طبی سہولیات میسر ہو سکیں۔ نیٹ نیوز کے مطابق وزیراعظم نے کہا کس نے کیا کام کیا وہ سب کے سامنے ہے ، عوام جولائی میں فیصلہ کریں گے۔ آج ملک میں بجلی کی پیداوار ضرور ت سے زیادہ ہے ، یہ کام پچھلی حکومتیں بھی کرسکتی تھیں لیکن کسی نے معاملات سدھارنے کا سوچاتک نہیں۔ انہوں نے کہا ہماری حکومت آئی تو ملک میں گیس اور بجلی کا بحران تھا، سارے کام رکے ہوئے تھے، آج صورتحال بہتر ہے، ملک میں 16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی، جہاں بجلی چوری ہوتی ہے ہمیں مجبوراً لوڈ شیڈنگ کرنا پڑتی ہے۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ترقی کے راستے پر چل رہا ہے، یہ نوازشریف کا وڑن تھا جسے پورا کیا جارہا ہے۔ سردیاں گزری ہیں،گیس لوڈشیڈنگ کی شکایات بہت کم ملیں۔
میڈیا، عدالتوں میں ہونے والی باتوں کی کوئی حیثیت نہیں، سیاستدانوں کا فیصلہ عوام نے کرنا ہے: وزیراعظم، کرک میں ویمن یونیورسٹی کا اعلان
Mar 09, 2018