سیاسی جماعتوں نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے جوڑ توڑ تیز کردی جبکہ حکمراں جماعت مسلم لیگ(ن) نے چیئرمین سینیٹ کے لیے راجہ ظفر الحق کے نام پر غور شروع کردیا۔سینیٹ میں 33 نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن)نے اپنا چیئرمین سینیٹ لانے کے لئے رابطے مزید تیز کردئیے ،متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور مسلم لیگ فنکشنل سے رابطہ کر نے کے لئے سینیٹر مشاہد اللہ کراچی پہنچ گئے ۔چیئرمین سینیٹ کے لئے رضا ربانی کی بطور متفقہ امیدوار نام سامنے نہ آنے کی صورت میں مسلم لیگ(ن)نے اس عہدے کے لئے راجہ ظفرالحق کے نام پر غور شروع کردیا۔دوسری جانب جمعیت علما اسلام(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مسلم لیگ(ن) کو تجویز دی ہے کہ رضا ربانی کو چیئرمین سینیٹ بنانے کے لئے پیپلز پارٹی سے دورباہ رابطہ کیا جائے ۔ادھر فاٹا اور بلوچستان کے آزاد گروپ نے سیاسی جماعتوں سے ڈپٹی چیئرمین کا عہدہ مانگ لیا۔گزشتہ روز چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور وزیراعلی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کے درمیان ہونے والی ملاقات کے دوران سینیٹ میں آئندہ کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔بعدازاں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ سینیٹ چیئرمین شپ پر پیپلز پارٹی کے ساتھ جانا مشکل ہے تاہم تحریک انصاف کے 13 سینیٹرز بلوچستان سے منتخب 8 آزاد سینیٹرز کا ساتھ دیں گے اور یہ 21 سینیٹرز پیپلز پارٹی کے ساتھ کسی بھی طرح کی بات چیت کے لیے آزاد ہیں۔