قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے نیب ہیڈکوارٹرز میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں چیئرمین نیب نے 11 اکتوبر 2017ء کو اپنے منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد نیب میں جاری شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریوں اور انوسٹی گیشنز پر اب تک کی جانے والی پیش رفت کا جائزہ لیا اور اب تک کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے آپریشن ڈویژن اور پراسیکیوشن ڈویژن کو ہدایت کی کہ تمام شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز کو قانون اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر منطقی انجام تک پہنچائی جائیں اور اب ''احتساب سب کیلئے'' کی پالیسی پر نہ صرف سختی سے عمل کیا جا رہا ہے بلکہ قانون کے مطابق احتساب ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ بدعنوان عناصر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی اور ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے اقدامات آہنی ہاتھوں سے اٹھائے جائیں گے۔ نیب افسران بلاامتیاز اپنے فرائض صرف اور صرف شواہد، میرٹ، شفافیت اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے سرانجام دیں۔ چیئرمین نیب نے بعض پبلک سیکٹر ڈپارٹمنٹس کی طرف سے 50 ملین روپے یا اس سے زائد رقم کے کنٹریکٹس کی تفصیلات بشمول پروکیورمنٹ، ٹینڈرز اور کنٹریکٹس کی کال سکروٹنی اور جائزہ کیلئے نیب کو جمع نہ کروانے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی کہ نیب کے تمام ڈی جی اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان سے متعلقہ ریجنل بیوروز کے پبلک سیکٹر ڈپارٹمنٹس 50 ملین روپے یا اس سے زائد رقم کے کنٹریکٹس کی کاپی نیب میں سکروٹنی اور جائزہ کیلئے جمع کروائیں۔ عدم فراہمی کی صورت میں متعلقہ افسران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔