چیئرمین سینٹ میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ سینٹ کے براہ راست انتخابات قومی اسمبلی کی انتخابات کے نتائج کی کاپی ہوگا۔سینیٹ نشستیں تین چار جماعتوں تک محدود ہوکر رہ جائیں گی ۔ پارلیمنٹ کی بالادستی کیلئے لازم ہے کہ غیر ملکی مالیاتی ودفاعی معاہدے پارلیمنٹ کی توثیق کے بغیر کابینہ منظور نہ کرے،فوری طور پر مشترکہ اجلاس کی سفارش کے مطابق متعلقہ قانون بنایا جائے ۔کابینہ وفاقی فہرست دو کے معاملات آنے پر ان کے جائزے سے انکار کردے کیونکہ ان معاملات کا اختیارات مشترکہ مفادات کونسل کو ہے ۔ اپنے پیش روکو کہنا چاہتا ہوں کہ قدرتی وسائل پر صوبوں کی ملکیت مشترکہ مفادات کونسل کے کابینہ سیکرٹریٹ کی طرز پر مستقل سیکرٹریٹ کے قیام اور قومی مالیاتی ایوارڈ کے بارے میں سبکدوش چیئرمین کے فیصلوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائے ۔ سینٹ انتخابات کے عمل اور طریقہ کار میں شفافیت کیلئے متفقہ سفارش پارلیمانی انتخابی اصلاحات کمیٹی کو بھجوائی تھی مگر سیاسی جماعتوں نے اس سے اتفاق نہیں کیا متفقہ طور پر سفارش کی تھی کہ سینٹ انتخابات میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کے نام ان کے بیلٹ پیپرز پر درج ہونے چاہیں تاکہ اگر کوئی رکن پارٹی لائن سے ہٹ کر ووٹ دیتا ہے تو پارٹی سربراہ کو الیکشن کمیشن سے اس بیلٹ پیپرکو دیکھنے اور متعلقہ رکن کے خلاف آئین کی شق 63Aکے تحت کارروائی کا اختیار ہو ۔سینٹ میں اپنے الوداعی خطاب سینیٹر میاں رضاربانی نے کہا کہ جب چیئرمین بنا تو اسی روز اپنے اثاثوں اور حسابات سے ایوان کو آگاہ کردیا اب جب یہ منصب چھوڑ کر جارہا ہوں تو اپنے اثاثے اور حسابات سیکرٹری سینٹ کے سپرد کررہا ہوں تاکہ 2015اور آج کے اثاثوں کے حسابات کا موازنہ کیا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ میں دو خواتین اپنی والدہ اور اپنی سیاسی ماں شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی وجہ سے اس مقام پر کھڑا ہوں منصب آتے جاتے رہتے ہیں آخر میں آدمی کا کردار ،اصول ،پیغام اور وراثت رہ جاتی ہے ۔ میں جس وراثت کا امیر ہوں وہ ذوالفقار علی بھٹو سے ملی کہ گردن کٹوا دوں اصولوں پر سودے بازی نہ کرو ۔ سارے سیاستی کیریئر بالخصوص ان تین سالوں میں اصولوں آئین پارلیمنٹ کی بالادستی پر سمجھوتہ نہ کرنے کی بھر پور کوشش کی مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میرا نام دنیا کی ان اسپیکرز کی فہرست میں شامل ہوسکے جنہوں نے باد شاہوں کے سامنے سر تو کٹوا دیا پارلیمنٹ کی بالا دستی پر سمجھوتہ نہیں کیا ۔ انہوں نے ارکان سینیٹ ، وزیراعظم ، کابینہ ،سینیٹ سیکرٹریٹ کے سٹاف اور میڈیا کا شکریہ ادا کیا اور واضح کیا کہ سینیٹ آف پاکستان کو اجتماعی قیادت اور بصیرت کے ذریعے چلایا گیا ۔ ہائوس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کو اجتماعی قائد بنایا ۔ تمام فیصلے اور پالیسیاں وہی سے لی گئیں اور اپنے ثوابدیدی اختیارات بھی ہائوس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے سپرد کردیے ۔جو وراثت اور کام مکمل کرکے جارہے ہیں سارا کریڈٹ ہائوس بزنس ایڈوائزری کو جاتا ہے ان کی مدد کے بغیر ہائوس نہیں چل سکتا تھا کبھی میرے ذہن میں چیئرمینی نہیں گھسی درویش آدمی ہوں اپنی خودی کو مارنے کی کوشش کی ۔ اگر ہم آئین پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کرتے ہیں تو ہمیں ہائوس میں بھی قوانین کی بالادستی کرنی چاہیے ۔ ایسا نہیں ہوگا تو بڑی جنگ نہیں جیت سکیں گے ۔ قائمہ کمیٹیوں نے اہم عوامی امور کو پایہ تکمیل تک پہنچایا دونوں ایوانوں میں اچھے روابط رہے اسپیکر کا شکریہ ادا کرتا ہوں یہ بات درست ہے کہ پارلیمنٹ کی بالادستی ہونی چاہے اور یہ بالا دست اور یہ بھی درست ہے کہ ہر ادارے کو آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہیے ۔ اس معاملے پر سینیٹ کے دو سیشنز پر بحث ہوئی او رمیں نے رولنگ محفوظ کرلی اور یہ رولنگ 63صفحات پر مشتمل ہے جس میں انتظامیہ پارلیمنٹ عدلیہ کے اختیارات کے متعلق وضاحت موجود ہے ۔موجودہ صورتحال میں عالمی سطح پر تہذیبوں کے درمیان تصادم کی صورتحال ہے پاکستان میں اداروں میں تصادم کی بات ہورہی ہے ۔ اس کو مدنظر رکھ کر کہنا چاہتا ہوں ادارہ جاتی مکالمے کی اشد ضرورت ہے ۔ موجودہ ماحول کے پیش نظر رولنگ کو موخر کررہا ہوں ۔یہ رولنگ سینٹ کی امانت ہے اگر 12مارچ کو رکن کی حیثیت سے حلف لیا اور ہائوس میں ہوا تو یقینی طور پر اس پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے دستاویزات سینیٹ کے سامنے رکھ دوں گاتاکہ تصادم سے بچنے کا کوئی راستہ سامنے آئے ۔ چیف جسٹس آف پاکستان سے سابق چیف جسٹس آف پاکستان ایوان میں آئے ۔ ہمیں یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ ہماری کیا غلطیاں اور کوتاہیاں ہیں پارلیمان نے خود جگہ دی ہے اور جب اس طرح جگہ دیتے ہیں تو قدرتی عمل ہے کہ اسے کوئی تو پُر کرتا ہے پارلیمان کو تحلیل کیا گیا معطل کیا گیا ہم نے قبول کیا پارلیمنٹ دوبارہ بحال ہوا ہم اچھے سکول کے بچوں کی طرح بستے لے کر واپس آکر کرسیوں پر بیٹھ گئے اور آمروں نے جتنے قوانین اور اقدامات کئے بغیر دیکھے پڑھے ان پر ٹھپہ لگامگر ہمیں اعزاز ہے کہ 18ویں ترمیم کے ذریعے پرویز مشرف دور کے تمام اقدامات کو رد کیااور فوجی آمر کے اقدامات کی توثیق نہیں کی اور میں اس پارلیمنٹ کو سلام پیش کرتا ہوں ۔ انہوںنے کہا کہ آرڈیننس کے بارے میں اعلی عدلیہ کا بھی فیصلہ ہے پارلیمنٹ کو آرڈیننس کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑنا چاہیے پارلیمنٹ کی بلادستی کیلئے ضروری ہے کہ آرڈیننس سے متعلق آئینی شق 89کو تحلیل کیا جائے اورتمام قانون سازی پارلیمنٹ کے ذریعے ہونے چاہیے ۔ آرڈیننس سے متعلق میری رولنگ بھی موجود ہے جب تک یہ شق تحلیل نہیں ہوتی رولنگ میں دیا گیا طریقہ کار اختیار کیا جائے میں نے آرڈیننس ہمارے قواعد کے برعکس ایوان میں لانے پر حکومت سے وضاحت طلب کی مگر آج تک جواب نہیں ملا ۔ انہوںنے کہا کہ کابینہ سینیٹ قومی اسمبلی کو جواب دہ ہے پارلیمانی احتساب کیلئے انتظامیہ تیار نہیں ہے قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی نے غیر ملکی مالیاتی و دفاعی معاہدوں کی پارلیمنٹ سے توثیق کے بغیر منظور نہ کرنے کی متفقہ سفارش کی مشترکہ اجلاس میں اس کی منظوری دی گئی بدقسمتی سے حکومت نے عملدرآمد نہیں کیا ۔ انہوںنے کہا کہ تمام غیر ملکی دفاعی و مالیاتی معاہدے پارلیمنٹ میں لانے کا قانون بنایا جائے پارلیمنٹ کی توثیق کے بغیر کابینہ ان کی منظوری نہ دے ۔ اگر ہم پارلیمنٹ کی بالادستی چاہتے ہیں تو ہر بات پارلیمنٹ میں ہونی چاہیے ۔ انہوںنے کہا کہ سینیٹ انتخابات کے حوالے سے ایوان بالا اور ہمارے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہم یرغمال بن جائیں ہمیں ان حقائق کاسامنا کرنا پڑے گا۔ تمام سیاسی جماعتوں کو یاد دہانی کرانا چاہتا ہوں کہ سینیٹ نے 20مئی 2016کو متفقہ طور پر پارلیمانی انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کو سفارش کی سینیٹ انتخابات میں رکن اسمبلی کا نام بیلٹ پیپر پر درج ہونا چاہیے ۔ ضرورت پڑنے پر پارٹی سربراہ اس بیلٹ پیپر کو چیک کرسکے ۔ انہوںنے کہا کہ سینیٹ نے انتخابی عمل کے حوالے سے ڈیٹرنس تجویز کردیا تھا مگر سیاسی جماعتوں نے ہماری سفارش کو مسترد کردیا ۔ انہوںنے کہا کہ آج سینیٹ کے براہ راست انتخابات کی تجویز دی جارہی ہے کہ یہ 1973کے آئین کی روح کے منافی ہے ۔ سینیٹ کے براہ راست انتخابات کا سوال نہیں ہے کہ کیونکہ بانیان آئین سینیٹ انتخابات کے حوالے سے اس بات کو مدنظر رکھا تھا کہ صوبائی اسمبلیوں میں مختلف الخیال ارکان آتے ہیں جن کی اس نمائندہ ایوان میں نمائندگی ہونی چاہیے اگر براہ راست انتخابات کرواتے ہیں تو تین چار جماعتوں کی سینیٹ میں نمائندگی محدود ہوکر رہ جائے گی ۔ مختلف الخیال نظریات علاقائی گروپوں نظریوں اور اقوام کا نمائندگی سے محروم ہونے کا خدشہ ہے ۔ انہوںنے کہا کہ سینیٹ کے براہ راست انتخابات قومی اسمبلی کی انتخابات کے نتائج کی کاپی ہوگا۔انہوںنے کہا کہ اپنے پیش روکو کہنا چاہتا ہوں کہ وہ مشترکہ مفادات کونسل جوکہ وفاقی کابینہ کی متبادل ہے کابینہ کی طرح کا مستقل سیکرٹریٹ بنانے میں پیش رفت کرے صوبوں کے قدرتی وسائل معدنیات اور قدرتی گیس پر حق ملکیت اور قومی مالیاتی ایوارڈ کے حوالے سے چیئرمین کی رولنگ پر عملدرآمد کروائے ۔ کابینہ وفاقی فہرست دو کے معاملات آنے پر ان کے جائزے سے انکار کردے کیونکہ ان معاملات کا اختیارات مشترکہ مفادات کونسل کو ہے ۔
کبھی ذہن میں چیئرمینی نہیں گھسی، درویش آدمی ہوں خودی کو مارنے کی کوشش کی، ہرادارے کوآئینی حدود میں کام کرنا چاہیے، رضاربانی کا الوداعی خطاب
Mar 09, 2018 | 19:56