اسلام آباد(نا مہ نگار)چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب نے ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے ’’احتساب سب کیلئے‘‘ کا جو عزم کیا تھا اس پر زیرو ٹالرنس اور خود احتسابی کی پالیسی کے ذریعے نہ صرف سختی سے عمل کیا جا رہا ہے، میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے، نیب نے 179 میگا کرپشن کے مقدمات میں سے 105 مقدمات میں ریفرنس دائرکرنے کے علاوہ 15 مقدمات انکوائری اور 19 مقدمات انویسٹی گیشن کے مراحل میں ہیں جن پر قانون کے مطابق کارروائی جاری ہے جبکہ 40 مقدمات کو قانون کے مطابق نمٹا دیا گیا ہے، نیب نے وائٹ کالر مقدمات کی شواہد، دستاویزی ثبوت اور قانون کے مطابق سائنسی بنیادوں پر تحقیقات کیلئے 10 ماہ کا وقت مقرر کیا ہے جو کہ دنیا کی کسی اینٹی کرپشن ایجنسی نے مختص نہیں کیا۔اپنے ایک بیان میں چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کو اپنے قیام سے31 جنوری 2019ء تک 419398 بدعنوانی کی درخواستیں موصول ہوئیں،جن میں سے نیب نے 13722شکایات کی جانچ پڑتال،8881 انکوائریوں ،4219انوسٹی گیشنز کی منظوری دی جبکہ 3484 بدعنوانی کے ریفرنس متعلقہ احتساب عدالتوں میں دائر کیے گئے اور بد عنوان عناصر سے 31 جنوری 2019ء تک 303.767 ارب روپے برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے۔ مضاربہ/مشارکہ سیکنڈلزمیں اب تک 34 ملزمان کی گرفتاری کے علاوہ بیرون ملک فرار مضاربہ /مشارکہ سیکنڈلزمیں مطلوب ملزمان کو انٹرپول کے ذریعے واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ نیب نے معززاحتساب عدالت اسلام آباد میں مفتی احسان کے خلاف مضاربہ کیس میںبدعنوانی کا ریفرنس دائر کیا تھا۔احتساب عدالت نے مفتی احسان کومضاربہ کیس میں 10سال کی قیداور9ارب روپے جرمانہ کی سزا سنائی جبکہ 9 دوسرے ملزمان کو 1ارب روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ نیب مفتی احسان اور دیگر مجرمان سے 10 ارب روپے برآمد کرکے متاثرین کو قانون کے مطابق واپس کئے جائیں گے۔ نیب کسی کے ساتھ امتیازی سلوک پر یقین نہیں رکھتا۔ جس نے مبینہ طو پر بدعنوانی کی ہے اس کے خلاف قانون کے مطابق نیب کی پالیسی فیس نہیںبلکہ کیس کو دیکھنے کی ہے۔