لکھنئو ، نئی دہلی(نوائے وقت رپورٹ، آئی این پی، این این آئی، آن لائن) بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات کے بعد تحقیقاتی کمشن کی رپورٹ میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں۔ کمشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نئی دہلی میں مسلمانوں پر حملوں کیلئے دو ہزار سے زائد ہندو انتہاپسندوں کو باہرسے لایاگیا جنہیں شیو وہار میں ساتھ ساتھ واقعہ 2 سکولوں میں ٹھہرایا گیا۔ جاتے ہوئے آگ لگا گئے۔ دونوں سکولوں میں رات گئے ماسک اور ہیلمٹ پہنے مسلح دہشت گردوں نے قریب گھروں اوردکانوں پر پٹرول بم بھی پھینکے۔ تحقیقاتی کمشن کا کہنا تھا کہ صرف مسلمانوں کی دکانوں اورگھروں کو چن چن کرلوٹا اور جلایا گیا، 122 مکان، 322 دکانیں اور 300 گاڑیوں کو آگ میں پھونک دیا گیا جبکہ 4مسجدیں شہید، 5 گودام، 3 فیکٹریاں اور 2 سکول جلا دیئے گئے۔ ان 3 دنوں میں ہندوؤں کی دکانیں محفوظ رہیں۔ سب کچھ سوچی سجھی سازش تھی۔ اترپردیس کے دارالحکومت لکھنو کے گھنٹہ گھر میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مسلسل 52 دنوں سے احتجاج جاری ہے۔ احتجاج کے دوران بارش میں بھیگنے کی وجہ سے فریدہ نامی خاتون کی موت ہوگئی۔ لکھنئو میں بے موسم بارش اور ژالہ باری نے عوام کو پریشان کر رکھا ہے۔ ریاست کے دارالحکومت لکھنئو کے گھنٹہ گھر علاقہ میں نیشنل پاپولیشن رجسٹر، نیشنل رجسٹر آف سٹیزن شپ اور شہریت (ترمیمی) قانون 2019 کے خلاف احتجاج کر نے والی خواتین کو بھی پریشانیوں سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔ گھنٹہ گھر میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف دھرنے پر خواتین کھلے آسمان کے نیچے بیٹھنے پر مجبور ہیں کیونکہ ضلع انتظامیہ نے کسی طرح کا شامیانہ، ٹینٹ لگانے سے منع کر دیا ہے۔ فریدہ کی عمر 50 سے 55 سال کے درمیان بتائی جا رہی ہے۔ دہلی میں جاری فسادات میں مسلمانوں کے گھر جلانے سے پہلے لوٹ مار کی گئی۔ بھارتی میڈیا نے اپنی رپورٹس میں اس بات کا اعتراف کیا کہ دہلی میں جاری مسلم کش فسادات میں مسلمانوں کے گھر جلائے جانے سے پہلے لوٹ مار کی گئی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق گھر جلانے سے پہلے ٹی وی، فریج سمیت جو گھریلو سامان بلوائی لوٹ کر ساتھ جاتے تھے۔ بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ فسادات کے دوران لوٹے گئے گھروں کو آگ لگا کر علاقے کے دوسرے گھروں پر دھاوا بولا گیا۔ بھارت میں انتہا پسندوں کا نشانہ بننے والے 22 سالہ محمد شاہ کا بتانا تھا کہ ان کے گھر میں شر پسندوں کے حملوں کے دوران ایک چٹائی بچی تھی جو بارش نے پانی میں ڈبو دی۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بلوائیوں نے لوٹ مار کے بعد گھروں کو آگ لگا دی، حملہ آور گیس سلنڈر، برتن، فرنیچر اور کپڑے تک لے گئے۔ متاثرین نے دہائی دی کہ پورا جہیز لوٹ لیا گیا۔ کچھ نہیں چھوڑا گیا۔ سمجھ نہیں آتا کہ زندگی پھر سے کیسے شروع کریں۔ بلوائی گھروں کی ہر چیز لوٹ کر لے گئے اور گھروں کو آگ لگا دی۔ بھا رتی شہری اپنی حکومت سے تنگ آ کر اپنا ہی ملک چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔ اپنے جان ومال کے تحفظ کے لیے ہزاروں شہریو ں نے دیگر ممالک میں سیاسی پناہ لے لی۔ بھارت کے موجودہ حالات ہندوستانی شہریوں کو دیگر ممالک میں سیاسی پناہ کی حاصل پر مجبور کرنے لگے ہیں۔ ہندوستانی شہری اپنی شہریت ترک کر کے دنیا کے دیگر ممالک میں سیاسی پناہ حاصل کرنے لگے ہیں جو ملک کے حالات کے غیر یقینی ہونے کا ثبوت ہے۔ سال 2009 میں 4 ہزار 722 ہندوستانی شہریوں نے دنیا کے دیگر ممالک میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کی درخواست داخل کی تھی اور ہندوستان میں اپنے جان ومال کے تحفظ کے متعلق خدشات کا اظہار کیا تھا لیکن سال 2018 میں یہ تعداد بڑھ کر 51 ہزار769 تک پہنچ چکی ہے اور 10سال کے دوران 996 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ہندوستانی شہری جو دنیا کے مختلف ممالک میں سیاسی پناہ حاصل کرنے درخواست داخل کر رہے ہیں ان میں بڑی تعداد ہندوستان میں خود کو عدم تحفظ کا شکار محسوس کر رہی ہے۔ بین الاقوامی ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارت کے موجودہ حالات میں اس تعداد میں مزید اضافہ ریکارڈ کیا جاسکتا ہے۔ یو این ایچ آ ر سی کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کا جائزہ لینے پر اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی شہری نہ صرف امریکہ و کینیڈا بلکہ سائوتھ افریقہ‘ آسٹریلیا‘ برطانیہ‘ سائوتھ کوریا کے علاوہ جرمنی میں بھی سیاسی پناہ کیلئے درخواستیں داخل کرنے لگے ہیں۔ سال2009 میں امریکہ میں 1321 شہریوں نے سیاسی پناہ کیلئے درخواست داخل کی تھی اور کینیڈا میں اس مدت کے دوران 1039 ہندوستانیوں نے سیاسی پناہ کیلئے درخواست داخل کی تھی لیکن سال 2018کے اعداد و شمار کا جائزہ لینے پر اس میں زبردست اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سال 2018 میں 28 ہزار489 بھارتیوں نے امریکہ میں سیاسی پناہ کے لئے درخواست داخل کی ہیں اور کینیڈا میں سیاسی پناہ کیلئے درخواست داخل کرنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سال 2018 میں کینیڈا میں سیاسی پناہ کیلئے درخواست داخل کرنے والوں کی تعداد 5ہزار 522 رہی۔ 2009 میں امریکہ میں جملہ 1321 ہندوستانی شہریوں نے سیاسی پناہ کیلئے درخواست داخل کی تھی اور کینیڈا میں اس مدت کے دوران 1039 ہندستانیوں نے سیاسی پناہ کیلئے درخواست داخل کی تھی لیکن سال 2018کے اعداد و شمار کا جائزہ لینے پر اس میں زبردست اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سال 2018 میں 28 ہزار489 ہندوستانیوں نے امریکہ میں سیاسی پناہ کے لئے درخواست داخل کی ہیں اور کینیڈا میں سیاسی پناہ کیلئے درخواست داخل کرنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔