مارچ کرنے والی بہنیں تنہا نہیں ان کے ساتھ ہوں، مطالبات بھجوائیں، آواز سینٹ میں اٹھائوں گا: سراج الحق

Mar 09, 2020

اسلام آباد‘ لاہور‘سیالکوٹ (نوائے وقت رپورٹ +سپیشل رپورٹر+ نامہ نگار+ نمائندہ خصوصی)عالمی یوم خواتین کے موقع پر جماعت اسلامی کے زیر اہتمام ملک بھر میں’’ یوم تکریم نسواں ‘‘منایا گیا اور خواتین کے حقوق کیلئے وفاقی و صوبائی دارالحکومتوں اور ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں خواتین مارچ کئے گئے اور ’’تکریم نسواں واک‘‘ ہوئی۔ ملک بھر میں ہونے والی ان ریلیوں میں خواتین،سکولوں و کالجز اور مدارس کی طالبات نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔ اسلام آباد میں تیز بارش کے باوجود شاہراہ دستور پر خواتین مارچ ہوا۔ مارچ کی قیادت سابق رکن قومی اسمبلی عائشہ سید، نائب امیر جماعت اسلامی و سابق رکن قومی اسمبلی میاں محمد اسلم، امیر جماعت اسلامی صوبہ شمالی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم و دیگر خواتین رہنمائوں نے کی۔ لاہور میں ہونے والی تکریم نسواں واک کی قیادت بیگم قاضی حسین احمد، بیگم سراج الحق، ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی، ربیعہ طارق، ڈاکٹر زبیدہ جبیں و دیگر نے کی۔ ریلی نیشنل پریس کلب اسلام سے ڈی چوک تک نکالی گئی۔ اس کے علاوہ گوجرانوالہ، بہاولپور،سیالکوٹ اور دیگر شہروں میں بھی یوم تکریم نسواں کے تحت مارچ کئے گئے۔ اسلام آباد کے مارچ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ جو لوگ خواتین کو حقوق دینے میں رکاوٹ ہیں، ان کا مل کر مقابلہ کریں گے۔ سراج الحق نے کہا کہ نبوت کے بعد کائنات کا سب سے بڑا ادارہ عورت ہے۔ اسلام سے قبل عورت کو برائی کا سرچشمہ سمجھا جاتا تھا۔ اسلام نے خواتین کو تعلیم کا حق دیا۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ یورپ میں بچیاں باپ کی شفقت سے محروم ہیں، مغرب کی بہنیں بھائیوں کی محبت اور بیویاں شوہروں کی وفاداری سے محروم ہیں۔ مگر اسلام خواتین کو تمام حقوق دیتا ہے اور اسلام ترقی میں رکاوٹ نہیں ہے۔ عورت مارچ سے متعلق سراج الحق نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ متنازع نعرے لگانے والوں سے ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں۔ عورت مارچ والی بہنیں خود کو تنہا نہ سمجھیں، میں آپ کے ساتھ ہوں۔ آپ اپنے مطالبات مجھ تک پہنچائیں، میں آپ کی آواز سینٹ میں اٹھاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ خواتین کو حقوق دینے میں رکاوٹ ہیں ان کا مل کرمقابلہ کریں گے۔ سراج الحق نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں دفاتر میں خواتین کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے جس کے لیے قانون سازی کرنی ہوگی۔ حکومت بجٹ کا 33 فیصد خواتین کے لیے مختص کرے اور ہماری بیٹیاں چاند سے آگے مریخ پر جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری بہنوں کو وراثت میں حق دیا جائے، یہ کوئی خیرات نہیں اور جماعت اسلامی میں آئندہ کسی ایسے فرد کو ٹکٹ نہیں ملے گا جب تک وہ یہ نہ بتا دے کہ اس نے بہن کو میراث میں حصہ دیا کہ نہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جو مرد اپنی بہن کو وراثت میں حق نہ دے الیکشن کمشن اس کو الیکشن نہ لڑنے دے اور ساتھ ہی یہ اعلان بھی کیا کہ آئندہ الیکشن میں جماعت اسلامی کسی ایسے مرد کو ٹکٹ نہیں دے گی جو بہنوں کی وراثت میں حق مارے۔ سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ خواتین کے لیے تمام جاہلانہ رسومات کا خاتمہ کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ عرصے میں 3 ہزار بچے اور معصوم بچیاں اغوا ہوئیں، زینب الرٹ بل کے نام پر معصوم بچیوں کے قاتلوں کو تحفظ دیا گیا جبکہ اس بل میں معصوم بچیوں سے درندگی کرنے والوں کو صرف چند سال قید کی سزا کیوں دی گئی۔امیر جماعت اسلامی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ خواتین کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے اور صرف 8 مارچ کو خواتین ڈے کی بجائے پورا سال خواتین کی عزت و ناموس کے نام کرتا ہوں۔ دریں اثناء جماعت اسلامی حلقہ خواتین نے سیالکوٹ میں تکریم نسواں واک کا اہتمام کیا جس میں سیالکوٹ کی ہزاروں خواتین، طالبات اور ضلع بھر کی بچیوں نے پیرس روڈ سے لے کر چوک علامہ اقبال تک مارچ کیا۔ سیالکوٹ کی تاریخ کی سب سے بڑی ریلی میں امیر جماعت اسلامی حلقہ خواتین ضلع سیالکوٹ مسز ارشد انصاری کے علاوہ مسز شکیل ٹھاکر، مسز شیخ عتیق اور مسز مشہودالحق شاہ کی قیادت میں خواتین نے بھر پور شرکت کی۔ اس موقع پرامیر جماعت اسلامی حلقہ خواتین مسزز ارشد انصاری نے کہا کہ خواتین اپنے مثبت ایجنڈے کے ساتھ یکم تا بیس مارچ تک قوموں کی عزت ہم سے ہے کے عنوان سے مہم چلائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام عورتوں کے حقوق کا سب سے بڑا محافظ ہے۔ اگر پاکستان میں اسلامی نظام حکومت قائم ہو جائے، جو تمام اسلامی قوانین کو نافذ کرے تو خواتین کی قسمت بدل جائے گی۔ اس موقع پر تمام خواتین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ معاشرے میں ہر سطح پر عورت کی عزت و ناموس کو تخفظ دیا جائے۔ جماعت اسلامی خواتین ونگ کے زیر اہتمام خواتین کے عالمی دن کے موقع پر '' تکریم نسواں مارچ '' کیا گیا۔ مارچ میں سینکڑوں خواتین سمیت بڑی تعداد میں چھوٹے بچوں اور بچیوں نے شرکت کی۔ مارچ کی قیادت سیاسی امور جنوبی پنجاب کی صدر ڈاکٹر ثمینہ روحی، ناظمہ ضلع فرح اشفاق نے کی۔ مارچ میں خواتین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر خواتین کے حق میں نعرے درج تھے۔ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے نائب امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب سید ذیشان اختر نے کہا میرا جسم میری مرضی جیسے نعرے لگانا سراسر غیرت و عزت کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغرب میں خاندانی نظام کے ٹوٹنے کی سب سے زیادہ سزا عورت کو ملی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ خاندانی نظام مضبوط ہوتاکہ عورت کا کوئی استحصال نہ کرسکے۔ مارچ سے ڈاکٹر ثمینہ روحی اور فرح اشفاق نے بھی خطاب کیا۔

مزیدخبریں