لاہور کی مختلف عدالتوں میں پانی، بنچوں، واش رومز کا فقدان، شہری خوار

لاہور (شہزادہ خالد) لاہور میں مقدمات کی تعداد میں بے پناہ اضافے کے باعث سائلوں کو بنیادی ضرورتوںکے حصول میں شدید مسائل کا سامنا ہے۔ اس حوالے سے نوائے وقت نے گذشتہ  روز خصوصی سروے کیا۔ عدالتوں کے باہر سائلوں کے بیٹھنے کا کوئی انتظام نہیں نہ ہی پینے کے پانی اور واش رومز کا کوئی بندوبست ہے۔ ایک آدھ واش روم مل بھی جائے تو اسکا حال انتہائی خراب ہے۔ صفائی کا کوئی انتظام نہیں۔ سائلوں کا سب سے زیادہ رش ایوان عدل کی فیملی کورٹس میں ہوتا ہے۔ فیملی کورٹ میں اپنی  والدہ اور کمسن بیٹے کے ساتھ آنے والی والٹن روڈ کی رہائشی خاتون فوزیہ نے بتایا کہ اسکے خاوند نے اسے مار پیٹ کر گھر سے نکال دیا ہے۔ بچوں کے خرچے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے۔ ایک سال سے تاریخ پہ تاریخ مل رہی ہے۔  عدالتوں کے باہر اپنی باری کے لئے گھنٹوں انتظارکرنا پڑتا ہے پر بیٹھنے کا کوئی انتظام نہیں۔ فوزیہ کے وکیل نے کہا کہ کیسوں کو مختصر وقت میں نمٹایا جانا چاہئے۔ فیملی کیس اگر زیادہ طویل ہوں توگھریلو جھگڑے مزید بڑھ جاتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل طارق عزیز نے کہا کہ وکیلوں کو بلا وجہ ہڑتالیں نہیں کرنا چاہئے، اگر عدالتوں میں ہڑتال بھی ہو تو فیملی عدالتوں میں ہڑتال نہیں کی جانی چاہئے۔ سیشن کورٹ میں آنے والے دیپالپور کے رہائشی شفیع نے بتایا کہ اسکے بھائی کو لین دین کے تنازعہ پر مخالفین نے جعلی چیک کیس میں پھنسا دیا ہے۔ عدالتوں کے باہر اپنی باری کے انتظار میں گھنٹوں بیٹھنا پڑتا ہے کوئی بنچ وغیرہ کا انتظام نہیں، ملزموں کو تو اذیت سے گزرنا ہی پڑتا ہے ورثاء کو بھی خوار ہونا پڑتا ہے۔ ایک عدالت میں درجنوں کیس لگے ہیں سارا دن ضائع ہو جاتا ہے۔ سائلہ رضیہ بی بی نے کہا کہ سیشن کورٹ کے احاطہ میں کھانے پینے کی اشیا انتہائی ناقص اور مہنگے داموں دی جاتی ہیں۔ انہوں نے سیشن جج سے اپیل کی کہ اس مسئلہ پر خصوصی توجہ دی جائے۔ عدالتوں کی سکیورٹی اور صفائی کے حوالے سے بھی  بے انتہا مسائل ہیں۔ بنکنگ کورٹس میں بھی سہولتوں کا فقدان ہے۔ سروے کے دوران بنکنگ کورٹ میں آنے والے وکلا اور سائلوں  نے بتایا کہ پانی کے مسائل کے علاوہ یہاں کی عمارت  بھی خستہ حال ہے۔ ثناء جہانگیر، سارا، طاہرہ، راشدہ، ناہید خالد، رباب ایڈووکیٹس نے کہا کہ بنکنگ کورٹس میں خواتین وکلا کے لئے بیٹھنے کہ جگہ بھی نہیں ہے۔ واش رومز بھی نہیں ہیں۔ حوالاتی جاوید اقبال نے بتایا کہ حوالات میں 10   آدمیوںکی گنجائش بھی نہیں جبکہ یہاں پر بیسیوں ملزم روزانہ لائے جاتے ہیں، کوئی سہولت نہیں۔ سائل بشیر نے بتایا کہ سیوریج سسٹم بلاک ہے واش رومز کے مسائل حل کرنا انتہائی ضروری ہیں۔ لاہور کی صارف عدالت میں بھی مقدمات کی تعداد میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے جس سے سائلوں کے بنیادی مسائل بڑھتے جا رہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...