اپوزیشن اسلام آباد سے سینٹ کی نشست جیت کر ایک بیانیہ تخلیق کر چکی تھی کہ وزیر اعظم اکثریت کی حمایت کھو چکے،جبکہ حقیقتاً جن لوگوں نے تحریک انصاف کے امیدوار کو ووٹ نہیں دیا وہ نہ عوام تھے اور ہی اکثریت،چند ممبران اسمبلی تھے جنہوں نے مبینہ طور پر کروڑوں کے عوض ضمیر کا سودا کیا ،یہاں اس امکان کو بھی رد نہیں کیا جاسکتا کہ مذکورہ ارکان نے حفیظ شیخ سے ذاتی رنجش میں ایسا کیا ہو۔عمران خان نے بلیک میل ہونے کی بجائے جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا تو پورے پاکستان میں جس طرح لوگوں نے وزیراعظم کے فیصلے کا خیر مقدم کیا وہ جوش و جذبہ اور جنون قابلِ رشک تھا۔ اتنا جوش وخروش کافی عرصے بعد دیکھنے کو مِلا ہر ایک زبان پر ایک ہی نعرہ تھا ، عمران خان قدم بڑھائو ہم تمہارے ساتھ ہیں۔عمران خان نے ثابت کیا کہ وہ آخری گیندتک لڑنے والاکپتان ہے،سیاست کے کھیل کا نیا کھلاڑی ایسی فارم میں آیا کہ ایک ہی بال میں سب کو کلین بولڈ کردیا۔پاکستان تحریک ِانصاف کے کارکنان کوعمران خان سے جو اُمیدیں وابستہ تھیں اب اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ تمام امیدیں پوری ہوتی نظر آرہی ہیں اور ساتھ ہی عدم اعتماد کی قیاس آرائیوں نے بھی دم توڑ دیا ہے ۔
پی ڈی ایم کا اصل مقصد عمران خان کو’’ اپنی طاقت ‘‘دکھا کے ڈرانے کا تھا لیکن پلان اُلٹا ہو گیا۔ عمران خان کے تاریخی فیصلے اور پہلے سے بھی زیادہ ووٹوں کے ساتھ شاندار کامیابی دیکھ کر پی ڈی ایم قیادت بوکھلا گئی ہے۔اسی لیے اب عثمان بزدارکی تبدیلی کا نیا شوشا چھوڑ دیا۔ملک کے موجودہ حالات سب کے سامنے ہیں، کوئی بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے،ایک عام پاکستانی بھی ذرائع ابلاغ کے سبب ہر بدلتے لمحے سے باخبر ہے، اپوزیشن کی شاطرانہ چالوں سے واقف ہو گیا ہے حالانکہ آج بھی ایک بڑی تعداد میں خوش گمان موجود ہیں مگر عمومی طور پر اب تبدیلی آرہی ہے، لوگوں کی سوچ تبدیل ہو رہی ہے اور اِس لیے ہی تو ہم روز پی ڈی ایم کی نت نئی شعبدہ بازیاں دیکھ رہے ہیں، روز ہی اکھاڑ پچھاڑ ہوتی ہے، نئی نئی صف بندیاں ہو رہی ہیں، سب کے ہوش اڑے ہوئے ہیں، دوڑیں لگی ہوئی ہیں۔ عوام کی اکثریت کے مطابق پاکستان کے موجودہ حالات کے تناظر میں اگر کوئی لیڈر صحیح وژن لے کر چل رہا ہے تو وہ عمران خان ہے۔’’کپتان ‘‘ جو پوری دنیا میں پاکستان کی پہچان بنا، جس نے دنیا بھر کے کرکٹ کے میدانوں میں سبز ہلالی پرچم کو لہرایا، جو کبھی بکا نہیں کبھی جھکا نہیں اور ہمیشہ سے شاندار کارکردگی کا حامل رہا، جس نے اِس ملک کو بہت کچھ دیا، مگر لیا تو صرف پہچان، پاکستانی ہونا اور پھر اس پر فخر کرنا،کرکٹ کے میدان سے سیاست کے میدان میں آنکلا، سیاست کے میدان میں بھی وہ ہمیشہ اپنی الگ ہی شناخت قائم رکھے رہا، سب سے الگ تھلگ۔
دہائیوں سے نسل در نسل اقتدار میں رہنے والے سیاسی خاندانوں سے نجات پانے کے لیے اب ناگزیر ہوگیا ہے کہ عمران خان کے اس فیصلے اور اقدام کو قومی اور معاشرتی سطح پر پذیرائی بخشی جائے ،اسے بھرپور انداز میں سراہا جائے اور قوم اس حوالے سے وزیراعظم کا ساتھ دے کر وطن عزیز پاکستان میں بیرونی استعمار کی راہیں مسدود کرنے میں ممدو معاون ثابت ہو۔سیاست کے کوچہ ملامت میں ایک دفعہ نکل آنے کے بعد اصولوں اور پختگی کردار کا قائم رہنا بہت مشکل کام ہوتا ہے،ہم نے اس میدان کارزار میں بڑے بڑوں کو ٹھوکریں کھاتے،لڑکھڑاتے اور گرتے دیکھا ہے،اس راہ کے مسافروں میں صاحب کردار لوگ کم ہی ملتے ہیں جو اعلیٰ وارفع اصولوں،پختہ نظریات اور بے داغ کردار کو اپنی سیاست کا مرکزومحور بنائیں اور زندگی کے کمزور لمحوں میں بھی اپنے اجلے دامن پر داغ نہ لگنے دیں، عمران خان بھی اس کوچہ ملامت میں تازہ ہوا کے ایک لطیف جھونکے کی طرح داخل ہوا،مسلسل کرب وآزار میں مبتلا قوم کیلئے کچھ کر گزرنے کی تڑپ اور جنون اسے اِس وادی خار زار میں لے آیا،ملک کی تقدیر بدلنے کا خواب اپنی آنکھوں میں سجائے،جذبہ حب الوطنی سے سرشار اِس پر عزم شخص نے براہ راست نوجوانوں کے دلوں پر دستک دی ۔
عمران خان کی سیاست کر نے کا انداز کچھ لوگوں کو اِس لئے نہیں بھاتا کہ وہ روایتی سیاست دانوں سے ہٹ کر صاف دلی کے ساتھ جو کچھ دل میں ہوتا ہے،وہی بولتا ہے،معاشرتی برائیوں رشوت ستانی کرپشن،سفارش،میرٹ اور ملک میں عدل و انصاف اور طبقات کے مطابق وسائل کی تقسیم اور ملک سے لو ٹی گئی رقوم کی واپسی کی بات کرتا ہے،وہ کسی بینک کا نادہندہ اور نیب زدہ نہیں ہے۔وزیر اعظم کا اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ ،روایتی بلیک میلنگ اور سیاسی غنڈہ گردی کو ختم کرنے کی جانب پہلا قدم ثابت ہوگا۔
سیکرٹ بیلٹنگ کے کاغذی شیر اوپن پولنگ میں ڈھیر
Mar 09, 2021