لاہور (لیڈی رپورٹر) رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ اسلام حقوق نسواں کا سب سے بڑا محافظ اور ضامن ہے۔ نبی کریمؐ نے عورت کو وہ حقوق عطا فرمائے جس کی مثال نہیں ملتی۔ قرآن پاک اور احادیث میں خواتین کے احترام کا درس دیا گیا ہے۔ شریعت خواتین کے کردار پر کہیں قدغن نہیں لگاتی مگر اصول ضرور وضع کرتی ہے۔ مسلم خواتین کیلئے امہات المومنینؓ اور خاتون جنت حضرت فاطمۃ الزہراؓ کا کردار مشعل راہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ کے دوران خواتین ڈاکٹروں اور نرسوں نے جو عظیم کردار نبھایا اور جانوں کے نذرانے بھی دئیے وہ سب کے سامنے ہے۔ ہم معاشرے میں خواتین کے اس عظیم کردار کو سراہتے ہوئے انہیں خراج تحسین اور سلام پیش کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلعی انتظامیہ لاہور کے منعقدہ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر کرونا کے حالات میں خواتین کی لیڈر شپ اور کردار پر ایک پینل ڈسکشن میں کیا۔ تقریب میں نوائے وقت گروپ کی ایم ڈی رمیزہ مجید نظامی، اخوت فائونڈیشن کے چیئرمین و بانی ڈاکٹر امجد ثاقب، وائس چانسلر لاہور کالج یونیورسٹی بشریٰ مرزا، ڈاکٹر سحر جاوید چاولہ، ذوالفشاں اور اینکر پرسن عائشہ جہانزیب موجود تھیں۔ مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ اسلام سے پہلے عورت کی قدر کچھ بھی نہ تھی۔ اسلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ خواتین کا اعلیٰ مقام ہے۔ امہات المومنینؓ کی زندگیوں سے ہمیں سبق ملتا ہے۔ نوائے وقت گروپ کی ایم ڈی رمیزہ مجید نظامی نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کو جس عزت اور قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے وہ قابل ستائش ہے۔ نوائے وقت کا قیام 1940ء سے قبل عمل میں آیا گویا یہ قیام پاکستان سے پہلے کا ادارہ ہے اور میرا خیال ہے کہ میںاس وقت سب سے کم عمر اور شاید واحد خاتون میڈیا اونر ہوں مگر میں نے خود کو کبھی اس پوزیشن پر تنہا نہیں پایا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگرچہ یہاں دل دہلا دینے والے واقعات بھی رونما ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ نے دنیا کو اب اہداف پر مبنی دنیا بنا دیا ہے۔ سو تعلیمی شعبے سمیت ہر شعبے میں اوقات کار کے 9 سے 5 تک ہونے کا روایتی تصور ختم ہوگیا۔ پھر اسکے ساتھ بہت سی چیزیں تبدیل ہوگئیں۔ ایک سے دوسری جگہ پہنچنے کا وقت تو بچا مگر ذمہ داریاں بھی بڑھ گئیں کہ اب کام چوبیس گھنٹے پر محیط ہوگیا جس سے گھر اور کام کی جگہ کا فرق مٹ گیا۔ جس سے خاص طور پر ورکنگ خواتین کی ذمہ داریوں میں اضافہ ہوگیا۔ وہ خاندانی، گھریلو اور اہلخانہ کی ذمہ داریوںکے ساتھ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں بھی نبھاتی ر ہیں مگر اس سے ہمیں ایک طرح سے ایڈوانٹیج مل گیا کہ ہماری گھریلو زندگی بہت بھرپور ہوگئی۔ ہم گھر والوں پر پہلے سے زیادہ توجہ دینے کے قابل ہوگئے ہیں جس کا ہمیں پہلے موقع نہیں مل رہا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ کسی نے مجھے ایک دلچسپ بات بتائی کہ پہلے میرے بیٹے جابز کی وجہ سے گھر پہ زیادہ وقت نہیں گزار پاتے تھے مگر کووڈ کے دوران آن لائن ورکنگ شروع ہوگئی تو انہیں گھر میں فیملی کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع ملنے لگا۔ ایک روز میرے بیٹے نے میرے پاس بیٹھ کر کہا کہ میںآپکے بارے میں سوچ رہا تھا کہ یہ بھی اچھے لوگ ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے کووڈ نے ہمیں ایک مرتبہ پھر ہماری روایتی خاندانی روایات میں بُن دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کی زیادہ آبادی 35 برس سے کم عمر نفوس پر مشتمل ہے مگر دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا پاکستان اس ایڈوانٹیج سے فائدہ اٹھا پائے گا یا نہیں اور کیا خود نوجوان نسل اس کا کوئی فائدہ حاصل کر پائے گی یا نہیں۔ تو یہ واضح ہے کہ اسکے لئے کوئی انوی ٹیشن کارڈ نہیں ہے۔ اگر کوئی یہ سوچے کہ خواتین کیلئے خصوصی مواقع پیدا کئے جائیں گے تو یہ غیر حقیقی سوچ ہوگی۔ خواتین کو اپنی جگہ خود بنانا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پہاڑ کی چوٹی سر کرنے والے سے کسی نے پوچھا کہ یہ کارنامہ کس طرح سر انجام دیا تو اس نے جواب دیا کہ میں مستقل مزاجی کے ساتھ ایک کے بعد دوسرا قدم اٹھاتا گیا یہاں تک کہ خود کو پہاڑ کی چوٹی پرکھڑے پایا۔ گویا آپ صرف محنت اور عزم و استقلال سے ہی کامیابیوں کے پہاڑ سر کر سکتے ہیں ۔ ڈپٹی کمشنر لاہور مدثر ریاض نے کہا کہ خواتین کو زندگی کے تمام شعبوں میں مناسب مواقع فراہم کرنے کے لیے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور ان کو وراثت میں حق دیکر کامیاب فرد بنایا جا سکتا ہے۔ کرونا میں خواتین ڈاکٹروں اور نرسز نے اہم ذمہ داریاں سر انجام دیں اور مردوں کے شانہ بشانہ اپنی ڈیوٹی مشکل حالات میں جاری رکھی۔ ڈاکٹر سحر چاولہ نے کہا کہ مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی لیڈر شپ میں آگے ہیں اور مرد لیڈرز کو تیار کرنے میں بھی خواتین کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے خواتین پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کامیابی کا سفر مسلسل طے کرنا پڑتا ہے۔ لہذا خواتین مسلسل جدوجہد کو جاری رکھیں۔ ذوالفشاں نے کہا کہ میں نے 13 سالہ زندگی میں بہت کچھ سیکھا ہے اور اپنے آپ کو کامیاب لڑکی کے طور پر منوایا ہے۔ عائشہ جہانزیب نے کہا کہ کرونا میں خواتین کی ذمہ داریاں بھی بڑھ گئی ہے اور اس وقت ہمیں عزت کے ساتھ جگہ بنا کر آگے جانا چاہیے۔ ڈاکٹر امجد ثاقب نے کہا کہ عورت ہمارے سر کا تاج ہے۔ عورتوں کو حقوق دینا روایات گھر اور معاشرہ بتاتا ہے۔