اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل) وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد پر رائے شماری اجلاس طلب کرنے کی ریکوزیشن کے 3 کے بعد اور 7دن کے اندر اندرہوتی ہے، قومی اسمبلی میں ارکان کی کل تعداد 341ہے جب کہ وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے کم از کم 172ووٹ درکار ہیں۔ تحریک انصاف اور اس کے اتحادیوں کی کل تعداد 179ہے جس میں تحریک انصاف کے 155، مسلم لیگ ق کے 5، ایم کیو ایم کے 7، جی ڈی اے کے 3، عوامی مسلم لیگ کا 1، بلوچستان عوامی پارٹی کے 5اور شاہ زین بگٹی کی ایک نشست شامل ہیں جبکہ دو آزاد ارکان کی حمایت بھی حکومت کو حاصل ہے،اپوزیشن کے پاس 162ارکان کی حمایت موجود ہے ان میں ن لیگ کے 84، پیپلز پارٹی 56، بی این پی 4، اے این پی 1، ایم ایم اے کے 15ارکان شامل ہیں جبکہ اپوزیشن کو بھی دو آزاد ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ نمبرز گیم میں حکومت کو برتری حاصل ہے جبکہ اپوزیشن کو کامیابی کے لیے 10ووٹ درکار ہیں۔ حکمران جماعت کے 2اراکین حکومت کی کھلی مخالفت کررہے ہیں۔ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری اوپن ووٹ کے ذریعے ہوتی ہے۔ ووٹنگ کے دوران اگرتحریک کے مخالف اور حق میں ارکان کی تعداد برابر ہو جائے تو سپیکر کا ووٹ فیصلہ کرے گا،آئین کے مطابق اگر وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی میں اکثریت سے کامیاب ہوجائے تو وزیراعظم مزید عہدہ نہیں سنبھال سکتے۔ ان کی کابینہ بھی تحلیل ہوجاتی ہے۔قرارداد عدم اعتماد منظور ہو نے کے بعد سپیکر فی الفور صدر مملکت کو نتیجے سے تحریرا مطلع کر ے گا اور سیکرٹری اعلان کو گزٹ میں شائع کرائے گا ،قراردار منظور ہو نے کی صورت میں وزیر اعظم فوری طور پر اپنے اختیارات کھو دے گا۔
اسلام آباد (عزیزعلوی) پاکستان تحریک انصاف کی قومی اسمبلی میں مجموعی نشستیں 155 ہیں۔ جولائی 2018ء کے عام انتخابات میں تحریک انصاف نے 122 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ بعد ازاں تحریک انصاف کو 28 مخصوص نشستیں ملیں۔ علاوہ ازیں تحریک انصاف کے پانچ اقلیتی ممبران بھی ایوان میں موجود ہیں۔ مخصوص اور اقلیتی نشستیں ملا کر قومی اسمبلی کے ایوان میں حکمران جماعت کی اپنی 155 نشستیں موجود ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا تو ووٹنگ میں انہیں 176 ووٹوں سے دوبارہ اعتماد کا ووٹ ملا اور وہ نئی سیاسی قوت سے اپنے حکومتی امور چلانے میں مصروف ہوگئے۔ پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی اور اتحادی جماعتوں سے پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے رابطے شروع کردئیے ہیں۔ تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہوجانے کے بعد عمران خان اپنے بااعتماد مرکزی لیڈرشپ کے ساتھ مسلسل مشاورت میں مصروف ہوگئے ہیں۔ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومتوں کو بھی نئی صورتحال میں اندرونی سیاسی اتحاد و یگانگت دکھانے کی ہدایت کردی گئی ہے۔