ذہن اور سوفٹ وئیرز

ایک پرانا اور زباں زدِعام محاورا ہے جو بو گے وہی کاٹو گے۔ یہ ایک محاورا نہیں ایک پوری کائنات ہے یہ وہ جملہ ہے جس پر مکمل کتاب لکھی جا سکتی ہے۔ ہم جس طرح ایک بیج بو کر ہزار دانہ اور فصل کاٹتے ہیں بالکل اسی طرح ہم اپنے کئے ہوئے ایک صحیح یا غلط فیصلے کا پھل بار بار بار کھاتے ہیں اور ہمیں بھی اپنے ہاتھوں اُگائی وہی فصل بار بار کاٹنی ہوتی ہے۔ انسانی ذہن بھی ایک کھیت کی طرح ہوتا ہے یہاں جو دانہ مثبت ہو یا منفی ایک بار بو دیتے ہیں ذہن کا سوفٹ وئیر ویسا ہی ڈویلپ ہوتا چلا جاتا ہے۔ لوگ اپنی زندگی میں جو بھی ہوتے ہیں اور جیسے بھی ہوتے ہیں دماغ سے ہوتے ہیں۔ آپ اس میں جیسا سوفٹ وئیر فٹ کر دیں گے۔ آپ یقین جانئے ویسے ہی بنتے چلے جائیں گے۔ آپ یہ بات جان لیجئے کہ آپ روزمرہ کے تمام اعمال حتیٰ کہ آپ کی گفتگو کا ایک ایک لفظ آپ کے ذہن کے سوفٹ وئیر کے زیر اثر ہے۔ مثال کے طور پر آپ اس میں مذہب ڈالیں گے یہ مسلمان ہو جائے گا۔ آپ نمازی پرہیز گار بن جائیں گے۔ آپ اس میں ڈاکٹری ڈالیں گے تو یہ ڈاکٹر بن جائے گا۔ آپ لوگوں کے معالج اور مسیحا بن جائیں گے۔ آپ اس میں وکالت ڈالیں گے یہ وکیل بن کر جراح کرنے لگے گا اور آپ اس میں تحقیق اور لوجک کا سوفٹ وئیر فٹ کریں گے تو یہ آپ کو تحقیق کار یا استاد بنا دے گا لہٰذا آپ اپنے اس دماغ میں جیسا سوفٹ وئیر جیسی اپلیکیشن ڈائون لوڈ کریں گے آپ کی شخصیت ویسی بنتی جائے گی۔ 
ہمیں ذہن کو اپنے سب سے بڑے Asset اور سب قیمتی چیز کی طرح رکھنا چاہیے۔ اس میں انتہائی احتیاط سے وہ سوفٹ وئیر اور فائلز ڈائون لوڈ کرنی چاہیے جس میں قطعی کوئی وائرس نہ ہو۔ نہ انتہا پسندی کا، نہ منفی جنونیت کا، نہ تنگ نظری کا، نہ جہالت کااور نہ ہی تکبر وروئونت کا۔ یہ اپنی ساخت کے مطابق انتہائی Moderate Software کامطالبہ کرتا ہے اورتقاضا کرتا ہے کہ ہم اسے علم کے ذریعے Upgrade کرتے رہیں اور Upgradation کے اس پروسس کی ڈیمانڈ ہے کہ اپنے وسائل کے پیش نظر ہر اس فورم کو ٹچ کریں جہاں سے آپ کو ذرا سا بھی نالج ملنے کی امید ہے۔ آپ نہیں جانتے تو پوچھ لیں، نہیں آتاتو سیکھ لیں۔ خود اپنے آپ پر تحقیق کے دروازے کھولیں۔ تنقید کو خوشدلی سے برداشت کریں، مطالعہ وسیع رکھیں۔ تجربات سے سیکھیں۔ 
تحقیق سے سیکھنے کا سب سے بڑا فائدہ آج تک انسان کو یہ ہوا ہے کہ نہ تو وہ شخصیت پرستی کی طرف جاتا ہے نہ ہی اندھی تقلید پر آمادہ ہوتا ہے نہ بے جا جھگڑوں میں الجھتا ہے نہ ہی بے سروپا بحث کا حصہ بنتا ہے بلکہ دل و ذہن کھلا رکھتا ہے۔ ماحول سے نہ صرف سیکھتا ہے بلکہ مثبت تبدیلی کی طرف جاتا ہے۔ 
سوآج سے ہم سب کو اپنے ذہنی سوفٹ وئیرکا جائزہ لینا چاہیے یہ کس طرز پر کام کررہاہے اور کیا اس میں وائرس تونہیں۔ اگراس میں تبدیلی کی گنجائش نکالیے اور اسے Upgrade کیجئے۔ اس میں اگرجہالت کا شبہ ہوتواسے علم سے تبدیل کردیں۔ کاہل ہیںتو اسے Efficiency سے تبدیل کردیں۔ دقیانوسی لگے تو اسے ایڈوانس ورین مہیا کردیں۔اسے جدت اور نئے ہنر سکھا ئیے یقین کیجئے آپ کے مائنڈ سیٹ کے بدلنے سے آپ کے سوچنے کاانداز بدلنے لگے گا اور اس کے بعد آپ کی زندگی میں انتہائی مثبت تبدیلی آئے گی اور اس طرح آپ کی طرززندگی اور پوری شخصیت بدل جائے گی۔
یہ مائنڈ سیٹ ہی ہے جو ایک دوسرے کو ناکام یا کامیاب بناتا ہے۔ شخصیت کا یہی فرق ایک کو لیڈر اور دوسرے کو فالور بناتا ہے۔ اس لیے اس میں کسی منفی وائرس کو داخل نہ ہونیدیں۔ اس لیے اپنے ذہن کی حفاظت کیجئے۔ 

ای پیپر دی نیشن