اسلام آباد(وقائع نگار)کینیڈین شہری سارہ انعام قتل کیس میں مقتولہ کے والد کا بیان عدالت میں قلمبند کرلیاگیا۔گذشتہ روز سماعت کے دوران پراسیکوٹر راناحسن عباس اور سارہ انعام کے والد انعام الرحیم پیش ہوئے۔ انعام الرحیم کا بیان میں ان کا کہنا تھا کہ میری بیٹی سارہ انعام ابوظہبی میں وزارتِ اکانومک ڈویلپمنٹ میں سینئر کنسلٹنٹ کے طور پر کام کر رہی تھی۔ سارہ انعام کا رابطہ مرکزی ملزم شاہنواز امیر سے سوشل میڈیا کے ذریعے ہوا۔ جولائی میں بیٹی نے ملزم شاہنواز امیر سے رابطے کے حوالے سے مجھے اگاہ کیا۔ بیٹی نے بتایاکہ شاہنواز امیر اس سے شادی کرنا چاہتا ہے۔ ملزم کی فیملی بیٹی سے رابطے میں تھی، میں نے سارہ کو کہا کہ فیملی کے پاکستان پہنچنے سے پہلے کوئی قدم مت اٹھانا۔ 18جولائی کو شاہنواز سے نکاح کے حوالے سے سارہ نے مجھے بتایا سارہ لاڈلی تھی، میں بیٹی کی بات مان گیا۔ گذشتہ سال اگست میں جب میری بیٹی سے بات ہوئی تو بہت دکھی دکھائی دی۔ بیٹی نے بتایاکہ شاہنواز امیر اس سے پیسے مانگتا ہے اور وہ پیسے دیتی بھی ہے۔ پیسے نہ دینے پر شاہنواز امیر غصہ کرتا‘سارہ نے بتایاکہ اس نے شاہنواز امیر کی والدہ ثمینہ شاہ سے پیسے مانگنے کے حوالے سے بات کی، ثمینہ شاہ نے بیٹی کو کہاکہ شوہر پیسے مانگے تو بیوی کو پیسے دینے چاہئیں، گذشتہ سال ستمبر میں بیٹی نے پاکستان پہنچنے کا بتایا۔23 ستمبر کو معلوم ہوا کہ شاہنواز نے میری بیٹی کا قتل کر دیا ہے۔ مجھے بیٹی کے کولیگ نے بتایا کہ20 ستمبر کو شاہنواز نے سارہ کو وائس نوٹ کے ذریعے طلاق دے دی تھی۔ بیٹی کے کولیگ نے بتایاکہ سارہ ڈپریشن میں تھی اور طلاق دینے کی وجہ جاننے کے لیے پاکستان گئی۔ بیٹی فارم ہائوس پر گئی جہاں شاہنواز نے اپنی والدہ کی موجودگی میں سارہ کا قتل کیا۔ عدالت نے15مارچ تک سماعت ملتوی کر دی۔