شوکت ورک
کل شب ِ برات تھی ،دنیا بھر میں مسلمانوں نے مساجد جبکہ مومنات نے اپنے گھروں میں شب بیداری اوربھرپور عبادات کااہتمام کیا۔رات بھرمسلمان مردوخواتین اپنے پاک پروردگار اللہ ربّ العزت کی بلند وپاک بارگاہ میں اپنے اپنے دست دعادراز کرتے ہوئے اپنی، اپنوں اوراپنے مرحومین سمیت تمام امت مسلمہ کی بخشش طلب کرتے رہے۔ یہ رات دعا?ں کے مستجاب ہونے جبکہ خطا?ں کے معاف ہونے کی رات ہے۔خاص راتوں اور مہینوں میں اللہ تعالیٰ اپنے توحید پرست بندوں پر اپنی خاص رحمتوں اور برکتوں کی برسات اوربے پایاں باطنی و روحانی سرشاری عطا فرما تا ہے ایسی ہی خاص راتوں اور مہینوں میں ماہ شعبان بھی ہے اِس مہینے میں ایک خاص رات پندرہویں عطا کی جس کو" شب برات" کہاجاتا ہے جوکل گزر گئی۔شب برات کیونکہ ماہ شعبان میں آتی ہے اِسلئے حق تعالیٰ نے ماہ شعبان کو بھی خاص شان اور مقام عطا فرمایا ہے اِس مہینے میں سرتاج الانبیا کثرت سے روزوں کااہتمام کیا کرتے تھے۔ ہماری اماں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں میں نے رسول اللہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحبہٰ وبارک و سلم کو ماہ رمضان کے سوا کسی دوسرے مہینے میں یوں روزوں کااہتمام کرتے ہوئے نہیں دیکھا اور نہ ہی ماہ شعبان کے سوا اور کسی مہینے میں زیادہ روزے رکھتے دیکھا ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحبہٰ وبارک و سلم سے پوچھا گیا ترجمہ : کس مہینے میں رمضان کے علاوہ روزہ رکھنا افضل ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحبہٰ وبارک و سلم نے فرمایا شعبان میں رمضان کی عظمت کے لحاظ سے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحبہٰ وبارک و سلم نے فرمایا رمضان میں صدقہ کر نا افضل ہے اِس طرح ماہ شعبان کی فضیلت کا پتہ چلتا ہے جس میں نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ واصحبہٰ وبارک و سلم کثرت سے روزے رکھا کرتے تھے اِس ماہ کے بعد ماہ رمضان کی آمد ہو تی ہے جو فضائل و برکات کے لحاظ سے بے مثل و بے نظیر ہے۔اِس مہینے میں کیونکہ قرآن مجید فرقان حمید نازل ہوا جو خالق کائنات کا اہل زمین پر احسان عظیم ہے لہٰذا شکرانے کے طور پر رمضان کی آمد سے قبل ماہ شعبان میں سرور کونین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ واصحبہٰ وبارک وسلم کثرت سے روزے رکھتے اور راتوں کو جاگ کر اللہ ربّ العزت کے حضور نوافل کا نذرانہ پیش کرتے۔ شکرانے کے ساتھ ساتھ آقا کریم رمضان کے آنیوالے روزوں کا شاندار استقبال روزے رکھ کر کیا کرتے۔
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ واصحبہٰ وبارک و سلم نے فرمایا ترجمہ: اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں رات کو اپنی تمام مخلوق کی طرف متوجہ ہو تے ہیں، پیمانہ رحمت چھلک پڑتا ہے اور تمام مخلوق کو بخش دیتے ہیں،تاہم مشرکوں اور کینہ رکھنے والوں کی بخشش نہیں ہوتی۔ ایک اور حدیث نبوی میں سرور کائنات خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحبہٰ وبارک و سلم فرماتے ہیں ترجمہ : پندرہویں شعبان کی شب میں معبود برحق اپنے بندوں کی طرف متوجہ ہو کر مومنین کی مغفرت فرما دیتے ہیں اور کینہ پرور کو ان کی کینہ پروری پر چھوڑ دیتے ہیں ان کی مغفرت نہیں ہونی اِس رات کو شب ِ برات کہا جاتا ہے اِس رات میں ستر ما?ں سے زیادہ شفیق ،رحیم اورکریم ربّ اپنی رحمت کے سارے دروازے کھول دیتا ہے۔ انعام و اکرام کی موسلا دھا بارش برستی ہے توبہ اور دعائیں قبول ہو تی ہیں۔ پاک پرودرگار اِسی رات میں آئندہ سال کی اموات و پیدائش کے ساتھ ساتھ اپنی مخلوق میں رزق کی تقسیم کے فیصلے فرماتا ہے۔ اِسی رات بندوں کے افعال واعمال آسمان پر لے جائے جاتے ہیں اور اِسی رات حق تعالیٰ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں کے برابر بندوں کو جہنم کی آگ سے نجات دیتے ہیں۔ اِس خاص رات میں رحمت کی خوب بارش ہوتی ہے لیکن اِس خاص رات میں بھی کینہ پرور مشرک رشتہ داروں سے قطع تعلقی کر نیوالے ، دوسروں کے حقوق دبانے والے، والدین کے نافرمان، کسی کو ناحق قتل کر نے والے، بد کار عورت، متکبرزانی اور شرابی اپنی ہٹ دھرمی کے سبب اللہ تعالیٰ کی رحمتوں سے محروم رہتے ہیں،جب تک یہ سچی توبہ نہیں کر تے انہیں بخشش نصیب نہیں ہوتی۔
حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں کی جانے والی دعائیں کبھی رد نہیں ہوتیں یعنی ضرور قبول ہوتی ہیں، شب جمعہ ، رجب کی پہلی رات، شعبان کی پندرہویں رات ،عید الفطر کی رات، عیدا لاضحی کی رات۔ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحبہٰ وبارک و سلم نے فرمایا حق تعالیٰ نصف شعبان کی رات آسمان کی طرف سے اہل دنیا کی طرف متوجہ ہو تے ہیں ہر کسی کی مغفرت کر دی جاتی ہے سوائے مشرک اور کینہ پرور کے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں نبی دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ واصحبہٰ وبارک و سلم نے فرمایا کیا تمہیں معلوم ہے اِس رات یعنی شب برات میں کیا ہوتا ہے تو انہوں نے فرمایا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحبہٰ وبارک و سلم کیا ہوتا ہے تو اللہ پاک کے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ واصحبہٰ وبارک و سلم نے فرمایا اِس شب میں یہ ہوتا ہے کہ اِس سال میں جتنے بھی پیدا ہو تے ہیں اِن کو لکھ دیا جاتا ہے اور جو اِس سال وفات پانیوالے ہوتے ہیں ان کے بھی نام لکھ دیے جاتے ہیں اِس رات تمام بندوں کے اعمال اٹھائے جاتے ہیں اور اِسی رات میں مقررہ روزی اتاری جاتی ہے۔حضرت عطار بن بسار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اِس شب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک فہرست ملک الموت کو دی جاتی ہے اور حکم دیا جاتا ہے کہ جن لوگوں کے نام اِس میں شامل ہیں وہ اِن کی ا رواح کو قبض کر تا ہے۔ اس وقت بندے باغ لگانے میں، درخت لگانے میں، شادی اور تعمیر مکان میں مصروف ہوتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحبہٰ وبارک و سلم کو شعبان کے روزے بہت محبوب تھے۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحبہٰ وبارک و سلم سے اِس کی وجہ سے پوچھی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحبہٰ وبارک و سلم نے فرمایا اے عائشہ رضی اللہ عنہ جن لوگوں نے اِس سال مرنا ہے موت کا فرشتہ ان کے نام لکھ لیتا ہے اِس لیے مجھے یہ اچھا لگتا ہے کہ اگر میرا نام اس فہرست میں ہوتو اس وقت میں روزے کی حالت میں ہوں۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحبہٰ وبارک و سلم نے فرمایا جب یہ رات آئے تو رات کو نوافل پڑھو اگلے دن روزہ رکھو کیونکہ غروب آفتاب سے صبح تک اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر موجود رہتے ہیں اور بار بار کہتے ہیں کوئی مجھ سے بخشش مانگنے والا ہے تومیں اسے بخشش دوں گا ہے، کوئی رزق لینے والا ہے تو میں اسے رزق دوں گا ہے، کوئی مصیبت زدہ میں اس کو مصیبت سے نجات دوں گا۔ آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحبہٰ وبارک و سلم اِس رات قبرستان جا کر پوری امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحبہٰ وبارک و سلم کی بخشش کی دعائیں فرماتے تھے۔ اِس رات میں سورہ فاتحہ اور سورہ اخلاص کے ساتھ نوافل پڑھنے کی بہت فضیلت ہے سورۃ یٰسین تین بار پڑھنے کی فضیلت ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحبہٰ وبارک و سلم پر تین ہزار درود شریف پڑھنے کی فضیلت ہے۔ آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحبہٰ وبارک و سلم نے فرمایا جو شب ِرات کو مجھ پر درود پاک بھیجے گا میں روز محشراس کی شفاعت کرا?ں گا۔ اِس رات اسما الحسنیٰ ،قرآن مجید، نوافل، اللہ کی حمدوثنائ اور آنسوں کے ساتھ ندامت اور گناہوں کا اعتراف اللہ تعالیٰ کے حضور بہت افضل ہے۔ اِس رات میں آتش بازی، کھیل تماشے ہندوانہ رسومات ہیں جس کو کرنیوالے بخشش کی بجائے اللہ تعالیٰ کی گرفت میں آسکتے ہیں۔ اِس رات صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنائ اوراپنی غلطیوں کا اعتراف اور مسلسل توبہ کر ناہی افضل ہے تاکہ ہم اللہ تعالیٰ کی بخشش کے حق دار ٹھہر سکیں۔