اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں ججز پلاٹوں سے متعلق از خود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہائیکورٹ نے ہائوسنگ فاونڈیشن کیس میں ہائیکورٹ نے از خود نوٹس کا اختیار کیسے استعمال کیا؟۔ ججز و بیوروکریٹس کو پلاٹ الاٹمنٹ کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں قائم تین رکنی خصوصی بنچ نے کی۔ دوران سماعت فیڈرل گورنمنٹ امپلائز ہائوسنگ اتھارٹی کے وکیل عزیر بھنداری نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے پہلے وفاقی کابینہ کو پلاٹ الاٹمنٹ کی نئی پالیسی بنانے کا حکم دیا۔ وفاقی کابینہ نے2 نومبر2021 ء کو فیڈرل ہائوسنگز میں پلاٹ الاٹمنٹ کی نئی پالیسی بنائی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاق کی نئی پلاٹ الاٹمنٹ پالیسی معطل کر دی تھی۔ جسٹس منیب اختر نے کہا یعنی اس وقت وفاق میں پلاٹ الاٹمنٹ کی کوئی پالیسی ہے ہی نہیں، وکیل نے کہا ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے ازخود نوٹس کا اختیار استعمال کیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ سیکٹر ایف 16 اور 17 میں پلاٹ ججز کو الاٹ کیے گئے۔ ہائیکورٹ نے ازخود نوٹس کا اختیار استعمال کرتے ہوئے وفاقی ہائوسنگ سوسائٹی کو عوامی مفاد کے خلاف قرار دی، جس پر جسٹس منیب اختر نے کہا ہائیکورٹ نے ازخود نوٹس کا اختیار استعمال کیسے کیا؟۔ وکیل نے جواب دیا کہ ہائیکورٹ نے زیر التوا مقدمے میں وہ حکم دیا جو درخواست ہی نہیں کی گئی تھی، جس کے بعد عدالت نے کیس کی مزید سماعت 16 مارچ تک ملتوی کر دی۔
ہاؤسنگ کیس