وزیرداخلہ پر خون بھاکر جمہوریت معطل کرنے کا الزام

ندیم بسرا 
عوام ملکی مسائل میں مبتلا ہونے کے باوجود آگے بڑھنے کا جذبہ رکھتے ہیں، اس کا مظاہرہ کھیلوں کے میدان،ثقافتی میلوں،تعلیمی وصنعتی میدانوں میں نظر آتا ہے،یہی جوش سیاست کے کھیل میں بھی دیکھا جاتا ہے کہ جہاں ہر سیاسی جماعت ملک کی ترقی کی بات کرتی ہے اور ایک دوسرے کو پچھاڑنے کے لئے تمام تر حربے بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔ملک میں ہونیوالی ترقی کی تیز ترین سرگرمیاں اس وقت ماند پڑ جاتی ہیں جب ہر طرف سیاسی گہماگہمی کی آوازیں کانوں میں سنائی دیتی ہیں۔ اس وقت ملک خداداد میں گھڑی چور، توشہ خانہ،انتخابات ،سیاسی مارچ،جلسے جلوس ،ریلیاں ،عدالتی مقدمات،کورٹ مارشل ،سیاسی جوڑ توڑ اور سیاسی افراد کی پکڑ دھکڑ کی بازگشت عروج پر ہے۔،بدقسمتی سے ملک کی سطح پرکیا کامیابیاں سمیٹی جا رہی ہیں اور کس شعبے میں کیا ترقی ہورہی ہے اس کا کہیں بھی تذکرہ نہیں ہورہا ۔مہنگائی نے جہاںشہریوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے، مفتاح اسمعیل (سابق وفاقی وزیر خزانہ حکومت پاکستان ) کے مطابق پہلی بار ملک میں ہر طرف ’’ہائے مہنگائی ہائے مہنگائی ‘‘کی آوازیں اور چیخیں سنائی دے رہی ہیں۔  حیرت کی بات یہ ہے کہ تاریخ میں پہلی بار ایسا ہورہا ہے کہ امیر طبقہ بھی ’’ہائے مہنگائی ‘‘کی شکایت کررہا ہے اور پاکستان قائم ہونے کے بعد پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ امیر اور صنعتکار طبقہ بھی اس مہنگائی کا شکار ہوا ہے۔ جب مہنگائی عروج پر ہے اور ملکی سیاسی جماعتیں ایک پیج پر نہیں تو ملک میں آئین کی بالادستی کیسے قائم ہوگی ۔ انتخابات کروانے اور آئین کی بالادستی کے لئے کون کہاں آگے آئے گا۔
 سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید اورسابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار ایک بار پھر خبروں میںہیں، ان کے خلاف پی ٹی آئی کیلئے لابنگ کا الزام لگ رہا ہے مگر الزام لگانے والوں کو سوچنا چاہیئے کہ دونوں اشخاص ریٹائرڈ ہو چکے ہیں اب وہ آزادانہ حیثیت میں کسی کی بھی لابنگ کر سکتے ہیں ان کو آئین پاکستان اس بات کی اجازت دیتا ہے۔ایک ا نٹرویو میں مریم نواز نے دعوی کیا ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید نے عمران خان کی حمایت کرکے 4 سال ملک کو تباہ کیا، انہوں نے مطالبہ کیا جنرل (ر) فیض حمید کا کورٹ مارشل کیا جائے۔
۔اس دوران  الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات کا شیڈول بھی جاری کردیا ہے۔الیکشن کمیشن کے مطابق کاغذات نامزدگی 12 سے 14 مارچ تک جمع کرائے جائیں گے، کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 22 مارچ تک ہو گی۔کاغذات نامزدگی پر اپیلیں 27 مارچ تک جمع کرائی جاسکیں گی، الیکشن ٹریبونلز اپیلوں کو 3 اپریل تک نمٹائیں گے۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ 5 اپریل تک کاغذات نامزدگی واپس لیے جاسکیں گے، انتخابی نشان 6 اپریل کو دیے جائیں گے۔اسی  شیڈول کو سامنے رکھتے ہوئے پی ٹی آئی پنجاب لاہور سے انتخابی مہم شروع کرنے جارہی ہے مگر امن اومان کی صورت حال کے پیش نظر محکمہ داخلہ پنجاب نے دفعہ 144 کے تحت صوبائی دارالحکومت لاہور میں ایک ہفتے کے لیے جلسے، جلوسوں پر پابندی عائد کردی ہے۔دوسری جانب زمان پارک میں عمران خان جنہوں نے انتخابی مہم کاآغاز کرنا تھا ان کو زمان پارک سے باہر نکلنے نہیں دیا گیا ،پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کرکے پی ٹی آئی ورکرز کو باہر نہیں آنے دیا۔سارا وقت پولیس اور پی ٹی آئی ورکرز کی کینال روڈ پر آنکھ مچولی جاری رہی ،دونوں کے درمیان لڑائی ہوتی رہی۔پی ٹی آئی یہ دعوی کررہی ہے لاہور میں دفعہ 144 کی آڑ میںپولیس نے سینکڑوں پی ٹی آئی کارکنوں کو حراست میں لیا ہے۔پولیس واٹر کینن کے ذریعے کارکنوں کو منتشر کرتی رہی۔پی ٹی آئی کارکن مشتعل ہو کر گاڑیوں کے شیشے توڑتے رہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ جو الفاظ کا استعمال موقع کے حساب سے بڑے اچھے طریقے سے کرتے ہیں ،انہوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مارچ کو ’’برگر مارچ‘‘ قرار دے دیا ہے۔عمران خان اپنی بات کو ویسے ہی دہرا رہے ہیں جو پہلے بھی دہراتے رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بینچ نے صدر مملکت کو 90 روز کے اندر پنجاب اور خیبرپخونخوا میں الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنے کی ہدایت کی جس پر 30 اپریل کی تاریخ دی گئی، لہٰذا انتخابات میں جب 55 دن رہ گئے ہیں پی ٹی آئی نے لاہور سے انتخابی مہم کا آغاز کردیا ہے۔پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ پنجاب کی نگران حکومت سپریم کورٹ کی توہین کرتے ہوئے ہماری طے شدہ ریلی کو روکنے کے لیے کارکنان پر پولیس تشدد کروا رہی  ہے۔پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے ردّ عمل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان پر 77 مقدمات بنائے جا چکے ہیں، رانا ثناء خون بہا کر جمہوریت کو معطل کرنا چا

ای پیپر دی نیشن