نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : جو شخص حلال کی کمائی سے ایک کھجور کے برابر صدقہ کرتا ہے تو اللہ تعالی اسے اپنی برکت سے قبول فرما لیتا ہے پھر اس کی صاحب صدقہ کے لیے پرورش کرتا ہے جیسے تم اپنے بچھڑوں کی پرورش کرتے ہو یہاں تک کہ وہ صدقہ پہاڑ کے برابر ہوجاتا ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے : ’’ کیا انہوں نے نہیں جانا کہ اللہ وہی ہے جو اپنے بندوں سے توبہ قبول فرماتا ہے اور صدقات لیتا ہے ۔
طبرانی کی ایک روایت میں ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : صدقہ مال کو کم نہیں کرتا اور نہ ہی بندہ صدقہ دینے کے لیے اپنا ہاتھ بڑھاتا ہے مگر وہ اللہ تعالی کے ہاتھ میں جاتا ہے یعنی اللہ تعالی اسے سائل کے ہاتھ میں جانے سے پہلے قبول کر لیتا ہے اور کوئی بندہ بے پروائی کے باوجود سوال کا دروازہ نہیں کھولتا مگر اللہ تعالی اس پر فقر کھول کر دیتا ہے ۔
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : تم میں سے کوئی ایک ایسا نہیں ہے مگر اللہ تعالی بغیر کسی ترجمان کے اس سے گفتگو فرمائے گا آدمی اپنی دائیں طرف دیکھے گا تو اسے وہ ہی کچھ دکھائی دے گا جو اس نے آگے بھیجا ہے اور اپنے سامنے دیکھے گا تو اسے مقابل میں آگ نظر آئیگی پس تم اس آگ سے بچو اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہی اللہ تعالی کی راہ میں خرچ کر کے بچ سکو ۔
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : صدقہ گناہوں کو اس طرح مٹا دیتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھا دیتا ہے آپ ﷺ نے فرمایا اے کعب بن عجرہ جنت میں وہ خون اور گوشت نہیں جائے گا جو حرام طریقہ سے حاصل کردہ مال سے پھلا پھولا ہو ، اے کعب بن عجرہ لوگ جانے والے ہیں بعض جانے والے اپنے نفس کو رہائی دینے والے ہیں اور بعض اسے ہلاک کرنے والے ہیں اے کعب بن عجرنماز نزدیکی ہے اور روزہ ڈھال ہے صدقہ گناہوںکو اس طرح دور کر دیتا ہے جیسے چکنے پتھر سے کائی اتر جاتی ہے ۔
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : صدقہ اللہ تعالی کے غضب کو ٹھنڈا کر دیتا ہے اور موت کی زحمتوں کو دور کردیتا ہے ۔ حضور نبی کریم ﷺ سے عرض کی گئی یا رسول اللہ ﷺ افضل صدقہ کون سا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا کم حیثیت شخص کا کوشش سے خرچ کرنا اور اپنے اہل و عیال سے اس کی ابتدا ء کرنا ۔
سورۃ البقرۃ میں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے : اگر تم اپنے صدقات کو ظاہر کرو تو اچھا ہے اور اگر تم انہیں چھپائو اورفقیر کو دو تو تمہارے لیے بہت اچھا ہے ۔