غزہ میں 60 ہزار حاملہ خواتین غذائی قلت کا شکار

Mar 09, 2024 | 14:17

ویب ڈیسک

غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ غزہ کے مشکل ترین حالات میں اب بھی تقریباً 5000 خواتین ہر ماہ بچوں کوجنم دے رہی ہیں۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی بمباری سے تباہ حال غزہ میں 60 ہزار حاملہ خواتین کو غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

غزہ میں حاملہ خواتین اور نئی ماؤں کو خوراک، پانی اور طبی امداد کی زبردست قلت کے درمیان خود کو اور اپنے بچوں کو زندہ رکھنے کے لیے مسلسل جدوجہد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

 
اقوام متحدہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ 7 اکتوبر سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری تنازع کے دوران قابض اسرائیلی فوج نے غزہ میں تقریباً 9000 سے زائد خواتین کو قتل کیا ہے۔

اقوام متحدہ کی ایجنسی، جو صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے پرعزم ہے، کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ غزہ میں روزانہ قتل عام کا سلسلہ جاری ہے، اوسطاً 63 خواتین روزانہ کی بنیاد پر لقمہ اجل بن رہی ہیں۔ جس سے ان کے خاندان تباہ ہو گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ غزہ کی 2.3 ملین آبادی کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے، خواتین سخت جدوجہد کا سامنا کررہی ہیں جیسے کہ ملبے کے نیچے یا کوڑے دان سے کھانا تلاش کرکے گزر بسر کررہی ہیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں 60,000 کے قریب خواتین حاملہ ہیں اور ہر روز تقریباً 180 خواتین ناقابل تصور حالات میں بچے پیدا کررہی ہیں۔

غزہ میں صحت کے نظام کی اگر بات کی جائے تو دو تہائی ہسپتال اور تقریباً 80 فیصد صحت کی سہولیات ناپید ہوچکی ہیں حاملہ خواتین ملبے کے درمیان یا خیموں یا کاروں میں بچوں کو جنم دے رہی ہیں۔اقوام متحدہ کے مطابق، پانچ میں سے چار خواتین، یا 84 فیصد، رپورٹ کرتی ہیں کہ ان کے گھر والے نصف یا اس سے کم کھانا کھاتے ہیں جو وہ تنازعہ شروع ہونے سے پہلے کھاتے تھے۔ ماؤں اور بالغ خواتین کو کھانا جمع کرنے کا کام دیا گیا ہے۔ خواتین اپنے بچوں کو کھلانے کے لیے خود ایک وقت کا کھانا نہیں کھاتیں۔

مزیدخبریں