یہاں کوئی یومِ خواتین نہیں ہے: غزہ میں بھوک سے بلبلاتے بچوں کی ماں کا پیغام

غزہ کی ام ذکی نے عالمی یوم خواتین کا دن اپنے چھ بچوں کی بھوک مٹانے کے لیے آگ پر دلیہ ابال کر گزارا جو کہ ان کے لیے ایک بھونڈا مذاق ہے۔

انہوں نے رائیٹرز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ، "اب ہمارے تمام دن ایک جیسے نظر آتے ہیں۔ دعوتوں کے دن، خوشی کے مواقع، اچھا کھانا، ہنسی اور امید، سب جنگ کی وجہ سے ختم ہو گئے ہیں۔ خواتین کا دن کیا ہوتا ہے؟ ہم کم از کم حقوق سے بھی محروم ہیں، ہم جینے سے محروم ہیں۔ ہر روز خواتین اسرائیلی بموں سے مرتی ہیں۔"

 
خواتین کے عالمی دن آٹھ مارچ کو عموماً فلسطینی علاقوں میں تعطیل ہوتی ہے جب غزہ کے خاندان بہترین لباس پہن کر اپنی ماؤں، بیٹیوں اور بہنوں کا یہ دن منانے کے لیے ہوٹلوں اور ریستورانوں کا رخ کرتے ہیں۔

اب جبکہ غزہ کے تقریباً سبھی 23 لاکھ باشندے بے گھر ہیں اور سبھی اپنی بقا کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں تو اب ایسی چیزوں کے بارے میں سوچنا بھی تکلیف دہ تھا۔

ام ذکی نے بتایا کہ آٹھ مارچ جس دن وہ عموماً میک اپ کیا کرتی تھیں، کھلی ہوا میں کھانا پکانے کی وجہ سے اب ان کے چہرے پر آگ کے دھویں کے اثرات موجود ہیں۔ وہ بتانے لگیں کہ کس طرح ان کے ذاتی استعمال کے کپڑے خشک ہونے کے لیے خیمے کے باہر ایک تار پر لٹکے ہوئے تھے جنہیں سب دیکھتے ہوں گے۔

ان کے قریب ایک اور خاتون نے اس موقع پر کہا کہ: "یومِ خواتین! غزہ میں کوئی یومِ خواتین نہیں ہے۔ غزہ میں ہم اسرائیل کی وجہ سے روزِ قیامت کے قریب ہیں تعطیل کے موقع پر ایک بیان میں غزہ کی وزارتِ صحت نے کہا کہ انکلیو میں 60,000 حاملہ خواتین پانی کی کمی اور غذائی قلت کا شکار تھیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں ہر ماہ پانچ ہزار حاملہ خواتین بمباری اور نقلِ مکانی کی وجہ سے سخت، غیر محفوظ اور غیر صحت مند حالات کے درمیان بچوں کو پیدائش دیتی ہیں۔غزہ میں صحت کے حکام کہتے ہیں کہ اسرائیل کی جارحیت میں ہلاک شدہ 30,878 افراد میں سے تقریباً 9,000 خواتین تھیں اور دیگر 13,000 دونوں جنسوں کے بچے ہیں۔ خیال ہے کہ مزید ہزاروں ہلاک شدہ افراد ملبے تلے دب ہوئے ہیں۔اب انکلیو میں شدید بھوک پھیل رہی ہے اور عملاً کوئی خوراک دستیاب نہیں ہے تو مائیں اور چھوٹے بچے سب سے زیادہ کمزور ہیں۔اگرچہ بھوک کے اس بحران کو ابھی اتنا طویل عرصہ نہیں گذرا ہے لیکن یہ پہلے ہی بھوک کی سب سے زیادہ پھیلی ہوئی ہنگامی صورتِ حال ہے جو آئی پی سی نے دیکھی ہے۔ یہ ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جسے قحط کا جائزہ لینے کا کام تفویض کیا گیا ہے۔آئی پی سی نے گذشتہ مہینے رپورٹ کیا تھا کہ غزہ پہلے ہی "اعلی سطح کے شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنے والے لوگوں کا سب سے بڑے حصے کے تجربے سے گذر رہا تھا جو آئی پی سی نے کسی بھی علاقے یا ملک کے لیے درجہ بند کیا ہو۔"اقوامِ متحدہ کی فلسطینی امدادی ایجنسی اونروا نے ایکس پر تحریر کیا کہ ہلاکتوں کی تعداد کا مطلب تھا کہ غزہ میں روزانہ اوسطاً 63 خواتین قتل ہو رہی تھیں جن میں سے 37 مائیں تھیں۔اسرائیلی فوج کہتی ہے کہ وہ شہریوں کو کم از کم نقصان پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہے اور حماس پر شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگاتی ہے۔اسرائیل کہتا ہے کہ وہ غزہ میں امداد کے داخلے کو محدود نہیں کر رہا اور امداد کی تقسیم میں کمی کا الزام اقوامِ متحدہ کی ایجنسیوں پر عائد کرتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ ایسے جنگی علاقے میں ایسا نہیں کر سکتے جہاں سول انتظامیہ ختم ہو گئی ہو اور غزہ میں گشت کرنے والے اسرائیلی فوجیوں کا فرض ہے کہ وہ خوراک کی محفوظ ترسیل کو یقینی بنائیں۔

ای پیپر دی نیشن