سابق وزیر اعظم قائد عوام شہید جمہوریت ذوالفقار علی بھٹو پھانسی کیس میں سپریم کورٹ کے 9رکنی لارجر بینچ نے اپنی متفقہ رائے سنا دی جس کی رو سے بھٹو کا ٹرائل شفاف نہیں تھا بھٹو کی سزا آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق کے مطابق نہیں تھی عدالت عظمٰی نے اپنی رائے میں قرار دیا کی ججز قانون کے مطابق ہر شخص کے ساتھ یکساں انصاف کے پابند ہیں ماضی کی غلطیوں کو درست کرنے کے لئے کوشاں ہیں ،سپریم کورٹ کی بھٹو پھانسی کیس میں دی گئی رائے جہاں دور رس نتائج کی حامل قرار پائے گی وہاں تاریخی عدالتی غلطی بھی درست ہو گی عدالت کام فوری انصاف کی فراہمی اور بنیادی انسانی کا تحفظ اور قانون کی تشریع و توضیح ہے 44سال بعد آمرانہ تسلط وجبر کے سائے میں قاہد عوام جمہوریت کے علمبردار ایک انقلابی لیڈر کو پھانسی کے پھندے میں جھولنا پڑا لیکن آہنی وضع داری و ثابت قدمی سے آمر ضیاء سے معافی کی اپیل گوارا نہ کی خود جان دے دی لیکن آمریت کے سامنے جھکنا گوارا نہ کیا ظلم وبربریت قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں موت کو گلے لگا لیا لیکن جمہوریت کے علم کو بلند رکھا کل بھی بھٹو زندہ تھا آج بھی بھٹو زندہ ہے بھٹو کی پھانسی کی خبر نے قوم کو نڈھال کر دیا ہر آنکھ اشکبار ہوئی ہر دل خون کے آنسو رو یا ظلم کی انتہا کردی گئی جنازہ بھی آمریت کے سائے میں ہوا لیکن عوام نے ملک بھرمیں اپنے قائد کا غائبانہ نمازِجنازہ پڑھ کر اپنی محبت کا اظہار کیا بھٹو نے 1971ء میں اقتدار سنبھالتے ہی جہاں پاکستان کی تعمیر نو کا آغاز کیا وہاں عوام کی مایوسی و ناامیدی کو دور کیا ان کی ڈھارس بندھائی اور ملک و قوم کے لئے انقلابی اقدامات کئے 1972ء کو ملک سے مارشل لاء کا خاتمہ کیا 1973ء کا متفقہ آئین دیا مزدوروں ،کسانوں اور طالب علموں کے حالات میں بہتری لانے اور ملکی معیشت کی تعمیر نو کی خاطر صنعت کی بحالی اور ترقی کے لئے مزدوروں کو صنعتوں کی انتظامیہ میں مناسب نمائندگی دی ،خصوصی بونس گروپ انشورنس ،اوقات کار میں کمی تعلیم صحت اور رہائش کی سہولت کے علاوہ لیبر کورٹ کا قیام سوشل سیکیورٹی کا نظام نافذ کیا شعبہ زراعت میں بہتری کے لئے زرعی اصلاحات کیں اور زرعی اراضی کی ملکیتی حد 150ایکڑ نہری اور 300ایکڑ بارانی مقرر کی اور مقررہ حد سے زیادہ اراضی حکومت کی ملکیت قرار پائی اور زمین سے مزارعین کی بے دخلی بند کر دی گئی جاگیر داروں اور زمین داروں سے اضافی زمین کاشت کاروں میں بلا معاوضہ تقسیم کر دی گئی اس طرح لوگوں کے معاشی حالات میں بہتری آئی بھٹو نے تعلیم کے شعبہ میں انقلاب برپا کردیا سکولوں کے درجے بڑھا دیئے طالب علموں کو ٹرانسپورٹ کی سہولت دی گئی ان کے وظائف میں اضافہ کیا گیا بھٹو نے 1974ء میں اسلام آباد میں پیپلز یونیورسٹی قائم کی جس کا نیا نام علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ہے میڈیکل کالجز قائم کئے غریبوں کو صحت کی سہولیات فراہم کیں ملک بھر میں سڑکوں کا جال بچھا دیا معاشرے میں امیر اور غریب کے فرق کو کم کرنے کے لئے کئی اقدام کئے 5مرلہ سکیم شروع کی لاکھوں بے روز گاروں کو مشرق وسطیٰ کے ممالک میں بھیجا بجلی کی فراہمی ,1973ء کا آئین نافذ کیا اور کئی آئینی ترمیم کیں پہلی ترمیم 1974ء میں چاروں صوبوں کی حدود کے تعین کے علاؤہ فاٹا کو پاکستان کا حصہ قراردیا دوسری ترمیم میں کہا گیا کہ نبوت کا جھوٹا دعویٰ دار یا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آخری نبی نہ ماننے والا ہر گز مسلمان نہیں اسی طرح تیسری ترمیم میں ہر وہ شخص جو پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچائے ملک دشمن قرار دیا گیا بھٹو نے بھارت کے ساتھ شملہ معاہدہ کیا جس کے نتیجے میں 1971ء کے جنگی قیدیوں کی واپسی ہوئی 1974ء میں اسلامی سربراہی کانفرنس کا انعقاد کیا مسلئہ کشمیر کو دنیا بھر میں اجاگر کیا پاکستانی عوام کی شناخت کے لئے شناختی کارڈ کا آغاز کیا ملک کو ایٹمی قوت بنایا ملک وقوم کی تعمیر و ترقی کے لئے انقلاب برپا کر دیا 1977,ء کیانتخابات میں پیپلز پارٹی کو کامیابی ملی لیکن قومی اتحاد نے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگاکر احتجاج شروع کر دیا بھٹواور قومی اتحاد کے درمیان مذاکرات جاری تھے کہ ضیاء الحق نے محسن کشی کرتے ہوئے مارشل لاء نافذ کر دیا سیاسی جماعتوں پر پابندی عائد کر دی اور بھٹوکو گرفتار کر لیا گیا اور قائد عوام کو نواب محمد احمد خان قتل کیس میں سزائے موت دے دی گئی اور جمہوریت کا جنازہ نکال دیا گیا عوام نے بھٹو کی پھانسی کو سازش قرار دیا اور اس جو عدالتی قتل قرار دیا آج 44سال بعد بھٹو کو عدالت عظمٰی سے انصاف مل گیا یہ رائے تاریخ کو درست کرے گی اور اس کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے کل بھی بھٹو زندہ تھا آج بھی بھٹو زندہ ہے ظلم وبربریت کے خلاف پھانسی پر جھول گیا مگر آمریت کی تاریک رات کو ختم کر گیا شہید جمہوریت ذوالفقار علی بھٹو کی عظمت کو سلام ملک وقوم آج بھی بھٹو کو نہیں بھولی عدالت عظمٰی کی رائے منصفانہ وعادلانہ قرار دی جا رہی ہے