حالیہ الیکشن 2024 میں ہر سیاسی جماعت اقتدار میں آنے کے لیے بے چین تھی. کوئی بھی اپنی شکست برداشت کرنے کو تیار نہیں. سب جیت بھی گئیں. اور ہار بھی گئیں. کسی کو قومی اسمبلی کی زیادہ سیٹیں مل گئیں. تو کسی کو کم. عوام نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے. کسی بھی سیاسی جماعت کے پاس حکومت سازی کے لیے سادہ اکثریت نہیں. صوبوں میں صورتحال مختلف ہے. ہر صوبہ میں مختلف سیاسی جماعت کی حکومت معرض وجود میں آئی ہے. پنجاب میں مسلم لیگ ن، سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی، بلوچستان میں پیپلز پارٹی کے نامزد وزیراعلیٰ کو سب نے مل منتخب کروایا ہے. خیبر پختون خواہ میں تحریک انصاف کو حکومت سازی کا موقع ملا ہے. وفاق میں حکومت سازی کرتے ہوئے. تمام سیاسی جماعتیں خوف زدہ ہیں . ملک کے معاشی حالات اس قدر ابتر ہے. کہ کوئی بھی اس نازک صورتحال میں وفاق میں حکومت لینا نہیں چاہتا. کیونکہ انہیں معلوم ہے. کہ معاشی حالات میں ایک دو سال میں کوئی بہتری رونما نہیں ہوگی. اس لیے سب اپنی سیاسی بقاء کے لیے دھاندلی کے پیچھے چھپنے کی کوشش کر رہے ہیں. تحریک انصاف نے اپنی سابقہ روایت کو برقرار رکھتے ہوئے. اس بار بھی الیکشن میں دھاندلی کا شور مچا رکھا ہے. بیانیہ بنانے میں اس کا کوئی ثانی نہیں. یہ ایسا جھوٹا سیاسی بیانیہ شکیل دیتی ہے. کہ معصوم عوام اس کے فریب میں آ جاتی ہے. وفاق میں کوئی سیاسی جماعت بھی اکیلے حکومت نہیں بنا سکتی تھی. تحریک انصاف کے پاس موقع تھا. کہ وہ پاکستان پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ مل کر حکومت بنا لیتی. یا پھر پاکستان مسلم لیگ ن سے اتحاد کر لیتی. تو حکومت بنا سکتی تھی. مگر اصل مسئلہ دھاندلی نہیں. فرسودہ معاشی حالات سے خوف ہے. جو اس نے حکومت لینا پسند نہیں کیا. قومی اسمبلی اور عوام میں یہ شور مچا رہے ہیں. کہ ہم سے سو سے زائد سیٹیں چھینی گئیں ہیں. جس کا ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں. سوائے پروپیگنڈہ کے. اس نے نوجوان نسل کو جھوٹے نعروں سے پھنسا رکھا ہے. خیبر پختون خواہ میں پچھلے دس سال میں اس نے کچھ نہیں کیا. اسی طرح سے وفاق میں چار سالہ حکومت میں سوائے باتوں کے کوئی عملی اقدام نہیں کیا گیا. پاکستانی عوام مکروہ و فریب کی دیدادہ ہو چکی ہے. اس لیے اس کو سچ اور عمل نظر نہیں آتا. پاکستان پیپلز پارٹی بھی وفاق میں حکومت سازی سے آنکھیں چرا رہی ہے. مگر اہم ترین آئینی عہدوں صدر، چیئرمین سینٹ، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی سب اپنے پاس رکھ رہی ہے. اور عوام میں آکر بیان دیتی ہے. کہ ہم وفاقی حکومت میں کوئی حصہ نہیں لے گے. یہی صورت حال ایم کیو ایم پاکستان کی ہے. اس نازک صورتحال میں جس سیاسی جماعت نے تن من دھن کی بازی لگائی ہے. وہ پاکستان مسلم لیگ ن ہے. اس نے آگے بڑھ کر ملک کے مفاد میں حکومت سازی کی ہے. ظاہر ہے. کسی نہ کسی کو تو ملک چلانا ہے. سب خوف زدہ اور ڈرے ہوئے ہیں. پاکستان مسلم لیگ ن کا ماضی گواہ ہے. کہ اس نے ہر مشکل دور میں حکومت بنائی. اور ملک کو درپیش چیلنجز سے نجات دلائی ہے. قائد محترم میاں محمد نواز شریف کی ولولہ انگیز قیادت میں پاکستان اٹیمی طاقت بنا، موٹرویز کا جال بچھا، قیامت خیز لوڈ شیڈنگ سے عوام کو نجات ملی، جدید ترین سفری سہولیات فراہم کی گء، اورنج ٹرین، میٹرو بس سروس کس کس ترقیاتی منصوبے کا ذکر کیا جائے. کوئی بھی میگا پروجیکٹ اٹھا کر دیکھ لے. اس پر قائد محترم میاں محمد نواز شریف کی مہر لگی ہوئی ہے. اس کے باوجود اس عظیم انسان کو ہر بار قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑی. مگر اس مرد آہن نے کبھی بھی ملک کے خلاف زہر نہیں اگلا. کیونکہ یہ اعلیٰ ظرف کے مالک ہے. ایک نام نہاد سیاسی جوکر جو خود کو اس قوم کا مسیحا ثابت کرنے کی جھوٹی کوشش کر رہا ہے. اس نے نوجوان نسل کے ذہنوں میں اس قدر زہر گھولا ہے. کہ وہ اچھے اور برے میں تمیز کرنا تک بھول گء ہے. یہ شخصیت پرستی کا شکار نسل ملکی اداروں پر حملہ آور ہونے کو بھی برا تصور نہیں کرتی. ذمہ داریوں سے بھاگنے والے سیاسی لیڈر نہیں ہوتے. اس نے ہمیشہ ملک و قوم کو نقصان پہنچایا ہے. کبھی چین کے صدر کا دورہ ملتوی کروا کر. تو کبھی آئی ایم ایف کو خط لکھ کر اس کی ذہنی معذوری نے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے. سیاست بہادر اور اعلیٰ ظرف لوگوں کا کھیل ہے. کم ظرف اور بزدل لوگوں کی اس میں کوئی جگہ نہیں.. یہ اقتدار کے لیے تو بے چین ہیں
مگر عوامی خدمت سے چشم پوشی کر رہے ہیں. پاکستان مسلم لیگ ن قائد محترم میاں محمد نواز شریف کی قیادت میں عوام کی خدمت کو اپنا منشور سمجھ کر سر انجام دے رہی ہے. قائد محترم میاں محمد نواز شریف نے اپنی سیاسی بصیرت کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے. وفاق میں وزارت عظمیٰ میاں محمد شہباز شریف کو سونپی ہے. اور پنجاب میں محترمہ مریم نواز شریف کو وزارت اعلی کا منصب سونپا ہے. انشاء اللہ قائد محترم میاں محمد نواز شریف کی ولولہ انگیز قیادت میں یہ دونوں شخصیات عوام کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی. ملک میں ترقی اور خوشحالی کا نیا دور دورہ ہو گا. ہر طرف ہر سو خوشحالی ہی خوشحالی ہو گی. الیکشن میں سب کو کامیابی ملی ہے. سب حکومت بنا سکتے تھے. مگر ابتر معاشی حالات کے خوف سے سب بھاگ گئے. شیروں اور محب الوطن لوگوں کی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن نے آگے بڑھ کر ملک پاکستان کو اس دلدل سے نکالنے کا پختہ عہد کیا. اور حکومت سازی کا ذمہ لیا. پنجاب میں محترمہ مریم نواز شریف نے چند دنوں میں جس تیز رفتاری سے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کیے ہیں. انہیں دیکھ کر کہا جاسکتا ہے. کہ بہت جلد پنجاب ایک بار پھر سے اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر لے گا. کیونکہ اسے اصل وارث مل گئے ہیں. حقیقی وارث ہی اپنے گھر کی دیکھ بھال کرتے ہیں. ماضی میں ایک اجنبی کو اس کی باگ ڈور مل گئی تھی. جس نے اس کے ساتھ سوتیلے پن والا سلوک کیا. پنجاب کے وسائل کو خیبر پختون خواہ میں لگایا گیا. مگر وہاں بھی کچھ نہیں ہو سکا. ان لیٹروں نے پنجاب کے وسائل کو اپنی ذاتی ملکیت سمجھ کر لوٹا. محترمہ مریم نواز شریف میں وہ تمام قائدانہ صلاحیتیں پائی جاتیں ہیں. جو کسی بھی کامیاب سیاست دان میں ہونی چاہیے. میاں محمد شہباز شریف تو اپنے کام سے پہچانے جاتے ہیں. وہ جس سپیڈ سے ترقیاتی کام کرواتے ہیں. اس میں ان کا کوئی ثانی نہیں. انشاء اللہ بہت جلد پاکستان ترقی کی ان منازل کو چھوئے گا. جس کا خواب قائداعظم محمد علی جناح اور شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال نے دیکھا تھا. قائد محترم میاں محمد نواز شریف کا دیرینہ خواب ہے. کہ ملک پاکستان کا شمار ان ترقی یافتہ ممالک میں ہو. جو آج دنیا میں ترقی کی علامت سمجھے جاتے ہیں. یہ خواب عوامی خدمت اور انتہائی محنت و لگن سے شرمندہ تعمیر ہو گا.محض باتوں اور جھوٹے نعروں سے نہیں. اقتدار کی لالچ اور عوامی خدمت دو الگ چیزیں ہیں. تمام سیاسی جماعتیں اقتدار کی لالچ میں مبتلا ہیں. پاکستان مسلم لیگ ن قائد محترم میاں محمد نواز شریف کی قیادت میں عوامی خدمت کے جذبہ سے سرشار ہے. یہی جذبہ خدمت اس کو سب سے منفرد کرتا ہے. انشاء اللہ بہت جلد ملک پاکستان دنیا میں اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر لے گا.
اقتدار کی لالچ میں عوامی خدمت سے چشم پوشی
Mar 09, 2024