اسلام آباد (خبر نگار خصو صی + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے جنرل سیکرٹری راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم کا انتخاب ہم نے اتفاق رائے سے کیا، ان کی غیر جانبداری پر کسی کو شک نہیں، وہ زیادہ تر وقت کراچی میں گزارتے ہیں مگر الیکشن کمشن کے ایک ممبر نے پیپلز پارٹی کے خلاف خود کو متحرک کر رکھا ہے، پیپلز میڈیا آفس میں ایوان صدر کے تر جمان سینیٹر فرحت اللہ بابر کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری قیادت اور کارکنوں کے حوصلے بلند ہیں، بعض قوتوں کی سازشوں کے باوجود پیپلز پارٹی آئندہ الیکشن جیتے گی، بلاول بھٹو کو سکیورٹی خطرات کے باوجود پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت نہ دینا قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ذوالفقار علی بھٹو کی قربانی دی‘ بے نظیر بھٹو کو لیاقت باغ راولپنڈی میں دن دیہاڑے شہید کر دیا گیا‘ اب ہم بلاول کو دہشت گردوں کے سپرد نہیں کر سکتے۔ ملک بھر میں پیپلز پارٹی کی انتخابی مہم میں مرکزی قیادت کے متحرک نہ ہونے سے متعلق ایک سوال پر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ہماری قیادت کو سنگین خطرناک نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، سکیورٹی کے نام پر ہمیں گھروں میں محصور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن اس کے باوجود ہم بڑے جلسوں کے بجائے چھوٹے جلسے کر رہے ہیں، ہر کوئی کام کر رہا ہے، ہم لوگوں کو مروانے کیلئے جلسے نہیں کر سکتے‘ لیڈروں کو تو تحفظ فراہم ہو سکتا ہے مگر کارکنوں کی سکیورٹی بھی ہمیں اتنی ہی عزیز ہے۔ پرویز اشرف نے پنجاب سے ممبر الیکشن کمشن پنجاب جسٹس (ر) ریاض کیانی پر جانبداری کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ پی پی پی الیکشن کے بعد اس حوالے سے لائحہ عمل طے کرے گی۔ بلاول بھٹو کو پوسٹل بیلٹ جاری کرنے کی درخواست مسترد کرنے کی مذمت کرتے ہیں ہمیں کوئی سائیڈ لائن نہیں کر سکتا انتخابات میں پیپلز پارٹی بھرپور کامیابی حاصل کرے گی۔ دہشت گردی کے باعث بڑے جلسے نہیں کر رہے، راستے میں روڑے اٹکائے جا رہے ہیں ان کو عبور کر کے جمہوریت کو مضبوط اور پارلیمنٹ کو بالادست بنائیں گے، 11 مئی کے نتائج سب کے سامنے آ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کئی دنوں سے ہمارے ذہن میں تھا کہ حقائق قوم کے سامنے رکھے جائیں لیکن الیکشن مہم کے دوران غلط تاثر نہ پیدا ہونے دینے کی وجہ سے اظہار نہیں کیا۔ چیف الیکشن کمشنر کا تقرر اور قانون سازی کو در گزر کر گئے تاکہ شفاف انتخابات عوام کو ملیں۔ دہشت گردوں کے نشانے پر پی پی، ایم کیو ایم اور اے این پی ہیں تاکہ وہ ہمارے حوصلے پست کریں اور ورکروں کو نقصان پہنچائیں۔ الیکشن کمشن کا رویہ مخاصمانہ ہے ہم نے الیکشن کمشن کو خط لکھا کہ سندھ سے ہمارے امیدوار سید مراد علی شاہ کو نااہل قرار دیا گیا لہٰذا ان کے متبادل امیدوار کو تیر کا نشان الاٹ کر دیا جائے لیکن ریٹرننگ افسر نے درخواست کو مسترد کر دیا جس پر ہم نے الیکشن کمشن سے رجوع کیا لیکن الیکشن کمشن نے بھی اسے مسترد کر دیا اور ہدایت کی کہ واپس ریٹرننگ افسر کے پاس جائیں۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد تمام فیصلے الیکشن کمشن اکثریت کی بنیاد پر کرتا ہے الیکشن کمشن کے رکن پنجاب کے حوالے یہ کیس کیا گیا جبکہ رکن سندھ کو اس معاملے سے علیحدہ رکھا گیا۔ ہمارا سوال ہے کہ جب معاملہ سندھ کا تھا تو پھر سندھ کے رکن کو کیوں اس میں شامل نہیں کیا گیا۔ اب تو یہ ثابت ہو گیا ہے کہ الیکشن کمشن میں صرف ایک شخص فیصلے لے رہا ہے جو پیپلز پارٹی اور اس کے اتحادیوں کا مخالف ہے۔ چیف الیکشن کمشنر اپنا زیادہ وقت کراچی گزارتے ہیں اور اسلام آباد میں پنجاب کا رکن سارے فیصلے کر رہا ہے۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ میرے سمیت غلام مرتضیٰ ستی، رانا فاروق سعید خان، عظمت خان اور دیگر امیدواروں کو نااہل قرار دیا گیا ہمیں اعلیٰ عدالتوں سے انصاف ملا۔ بلاول بھٹو کو سکیورٹی خدشات ہیں اس کی وجہ سے ہم نے الیکشن کمشن کو درخواست دی کہ بلاول بھٹو ووٹر ہیں لہٰذا انہیں پوسٹل بیلٹ جاری کر دیا جائے لیکن ہماری درخواست کو مسترد کر دیا گیا ہم اس کی مذمت کرتے ہیں ہمیں کوئی سائیڈ لائن نہیں کر سکتا کوئی ہم سے الیکشن نہیں چھین سکتا ہم الیکشن جیت کر کہیں گے کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پچھلے پانچ سال میں پیپلز پارٹی کی حکومت کی کارکردگی سب کے سامنے ہے 2008ءمیں آٹا نہیں تھا آج کاشتکار سے پوچھیں تو وہ کتنا خوشحال ہے دہشت گردی کیخلاف جو کارنامہ ہماری حکومت نے سرانجام دیا وہ تاریخ کا حصہ ہے سوات اور مالاکنڈ سے پاکستان کا پرچم اتر چکا تھا۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے دہشت گردوں کا خاتمہ کر کے وہاں پاکستانی پرچم لہرایا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 70 لاکھ لوگوں کو امداد دی گئی جبکہ اس کے برعکس پنجاب میں سستی روٹی کے نام پر 46 ارب روپے تندروں میں جھونک دئیے گئے۔ میڈیا ان سے بھی پوچھے۔ پیپلز پارٹی کی انتخابی مہم سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور دیگر لیڈروں کے مل کر نہ چلانے سے متعلق سوال کے جواب میں راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا کوئی لیڈر گھر پر نہیں بیٹھا سب لوگ اپنا اپنا کام کر رہے ہیں ہم دہشت گردی کے باعث بڑے جلسے نہیں کر رہے۔ ہم کارکنوں اور عوام کی زندگیاں چاہتے ہیں ہم ایک اور دکھ اور غم کی کہانی نہیں لکھنا چاہتے۔ لبرل جماعتوں کیخلاف دہشت گرد سرگرم عمل ہیں۔ الیکشن کمشن کی جانبداری ہے کہ ابھی جن لوگوں کو اہل قرار دیا جا رہا ہے ان کے بیلٹ پیپر چھپ رہے ہیں جبکہ ہم نے سید مراد علی شاہ کے متبادل امیدوار کے بیلٹ پیپر چھاپنے کے اخراجات برداشت کرنے کی بھی درخواست کی لیکن ہماری درخواست مسترد کر دی گئی اور ہمارے امیدوار کو تیر کا نشان نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ بات فی الحال ریکارڈ پر لا رہے ہیں الیکشن کے بعد لائحہ عمل طے کرینگے جس میں قانونی جنگ بھی شامل ہے۔