پشاور (آن لائن)کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے کہا ہے کہ حکومت ایک طرف مذاکرات اور دوسری طرف جنگ اور دھمکی کی سیاست پر عمل پیرا ہے، ملک بھر میں تحریک طالبان کیخلاف کارروائیوں میں تیزی پیدا کی جا رہی ہے۔ خفیہ عقوبت خانوں میں لاپتہ بے گناہ افراد کے اہلخانہ کو سر بازار تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یہ صورت حال کسی طور پر بامقصد اور سنجیدہ مذاکرات کا ماحول فراہم نہیں کر سکتی ہم صرف اسلام اور پاکستان کے مسلمانوں کے مفاد میں مذاکرات کے لئے تیار ہیں تاہم مذاکرات کو سیاسی اور جنگی ہتھیار کے طور پر قبول نہیں کریں گے صرف ایک اللہ کی حاکمیت کو مانتے ہیں۔ جنگ ہو یا مذاکرات اپنے حقیقی مقصد سے ہرگز انحراف نہیں کرینگے۔ ان خیالات کا اظہار شاہد اللہ شاہد نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کیا۔ شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ تحریک طالبان ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ گذشتہ دو دنوں سے جنوبی وزیرستان میں بابڑ اور شکتوئی کے علاقوں میں فوج کی طرف سے بے گناہ عوام کے خلاف بلاوجہ جنگ مسلط کر دی گئی ہے۔ تحریک طالبان پاکستان بارہا یہ بات واضح کر چکی ہے کہ ہم صرف اسلام اور پاکستان کے مسلمانوں کے مفاد میں مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔ حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات میں تحریک طالبان پاکستان نے نہایت اخلاص اور سنجیدگی کا مظاہرہ کیا، ملک وقوم کو 54 دن جنگ بندی کا تحفہ دیا تاہم حکومت کی طرف سے مذاکرات کے اب تک کے دورانیے میں کوئی سنجیدگی یا خودمختاری نظر نہیں آئی۔ ہم ایک بار پھر واضح کرتے ہیں کہ تحریک طالبان پاکستان سنجیدہ اور بامقصد مذاکرات سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گی لیکن مذاکرات کے ساتھ دھمکی اور جنگ کی سیاست کو بھی تسلیم نہیں کرے گی، ہم شریعت کی بالادستی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
مذاکرات کے ساتھ دھمکی اور جنگ کی سیاست تسلیم نہیں کرینگے: طالبان
May 09, 2014