اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونل کے عبوری حکم نامے کیخلاف عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد ، تحریک انصاف کے جاوید ہاشمی سمیت پانچ درخواستیں سماعت کے لئے منظور کرلی ہیں اور الیکشن کمشن آف پاکستان اور اٹارنی جنرل پاکستان کونوٹس جاری کردیئے ہیں ۔ آفس کو ہدایت کی ہے کہ درخواستیں جون کے دوسرے ہفتے میں سماعت کے لئے مقرر کی جائیں اور الیکشن ٹربیونلز ہیں جو مقدمات زیر سماعت ہیں وہ قانون کے مطابق نمٹائے جائیں ۔ جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ انتخابی معاملات بارے اگر ہائی کورٹ میرٹ پر فیصلہ کردیتی تو بہتر تھا بادی النظر میں لگتا ہے کہ ہائی کورٹ سپریم کورٹ کے فیصلے سے متاثر ہوگئی ہے ۔ ہائیکورٹ کہہ سکتی تھی کہ عدالت کو آرٹیکل 199کے تحت اختیار ہے مگر وہ ٹربیونل کا حتمی فیصلہ آنے تک مقدمے کی سماعت نہیں کرسکتی انہوں نے تو لکھ دیا کہ ان کا اختیار ہی نہیں ۔ عدالتیں اگر چار ماہ میں فیصلہ نہیں کرتیں تو اس کا الزام آئین و قانون کو نہیں دیا جاسکتا جبکہ جسٹس اعجاز چوہدری نے ریمارکس دیئے ہیں کہ یہ درست ہے کہ جیتنے والے امیدوار پانچ سال تک ہارنے والے امیدوار کی عدالتوں میں دائر درخواستوں کا فیصلہ نہیں ہونے دیتے ۔57مقدمات میں 18مقدمات عدلیہ نے نمٹا دیئے ہیں ہم اس درخواست کو سماعت کے لئے منظور کررہے ہیں تو اس کا فیصلہ بھی ضرور کرینگے ویسے تو سب سیاستدان جمہوری بنتے ہیں مگر جیتنے کے بعد وہ جمہوریت بھول جاتے ہیں۔ جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت شروع کی تو اس دوران شیخ رشید ، مخدوم جاوید ہاشمی ، ڈاکٹر وسیم ، محمد رضا حیات ہراج اور صداقت علی کی جانب سے ان کے وکلاء پیش ہوئے اور اپنی اپنی درخواستوں پر ابتدائی دلائل دیئے ۔ دلائل میں سب کا موقف تقریباً یکساں ہی تھا کہ ہائی کورٹ ٹربیونل کے عبوری فیصلے پر سماعت کا اختیار رکھتی ہے میرٹ پر فیصلہ نہیں دیا گیا میرٹ پر فیصلہ دے دیا جاتا تو معاملات حل ہوجاتے اب صورتحال یہ ہے کہ ہائی کورٹ نے فیصلہ تو کردیا اور کہہ دیا کہ عدالت کا اختیار ہی نہیں ہے اس پر عدالت کا کہنا تھا کہ وہ بھی یہی رائے رکھتے ہیں ہائی کورٹ کو میرٹ پر درخواست خارج کرنا چاہیے تھی ۔