عوامی نمائندوں کی عزت ہم پر واجب ہے، توہین کا تصور بھی نہیں کر سکتے: سیکرٹری خارجہ

اسلام آباد (این این آئی،آن لائن ) قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاق میں سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا کہ عوامی نمائندوں کی عزت ہم پر واجب ہے کوئی سرکاری ملازم ممبر پارلیمنٹ کے بارے میں ایک لفظ غلط استعمال کرنے کا سوچ نہیںسکتا اور نہ ہی عوامی نمائندوں کی توہین کا تصور کیا جاسکتا جبکہ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ جن معاملات پر فوراً وضاحت کی ضرورت اور کارروائی مطلوب ہو فوری طور پر عمل کر کے حقائق سے قوم کو آگاہ کیا جائے۔ کمیٹی نے سنیٹر سحر کامران کو دھمکیاں دینے والے اہلکار کی آئندہ اجلاس میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت بھی کر دی جبکہ سنیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ کسی بھی قائمہ کمیٹی کیخلاف عدالت سے حکم امتناعی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ جمعرات کو کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ میں چیئرمین کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی کی صدارت میں ہوا جس میں سنیٹرز مشاہد حسین سید، اسلام الدین شیخ، رضا ربانی ، اعتزاز احسن، حاجی محمد عدیل، افراسیاب خٹک عبدالرئوف، ہدایت اللہ، سحر کامران، ساجد میر زاہد خان کے علاوہ سیکرٹری وزارت خارجہ اعزاز چوہدری اور ترجمان وزارت خارجہ تسلیم اسلم نے شرکت کی۔ اجلاس میں ترجمان وزارت خارجہ کی طر ف سے پریس بریفنگ میں ادا کئے گئے الفاظ کے حوالے سے سنیٹر میاں رضا ربانی اور دیگر 30سنیٹرز کی طرف سے تحریک استحقاق سنیٹر سحر کامران کی طرف سے سعودی سفیر قونصل جنرل جدہ اور پریس کونسلر کی طر ف سے دھمکیوں، سکول کے نام کو تبدیل کرنے اور سکول کے 90ہزار ریال کو غیر قانونی استعمال کرنے کے علاوہ سنیٹر زاہد خان کی لوئر دیر میں گیس فراہمی منصوبے پر عمل میں محکمانہ اور وزارتی سطح پر تاخیر کے خلاف تحریک استحقاق پر بحث کے دور ان سیکریٹری خارجہ نے آگاہ کیا۔ پارلیمنٹ بالا دست ہے اور عوامی نمائندگان قابل احترام ہیں۔ ترجمان وزارت خارجہ کے بیان کو ایک رپورٹر نے جو خود بریفنگ میں موجود نہ تھا کے بارے میں ترجمان وزارت خارجہ نے وضاحتی، جوابی الفاظ استعمال کئے کیونکہ رپورٹر نے پاکستان کی خارجہ پالیسی برائے فروخت کی خبر شائع اور بعض ٹی وی چینلز کے ٹاک شوز میں بحث ہوئی اور اخبارات میں کالم بھی لکھے گئے تھے۔ ۔چیئرمین قائمہ کمیٹی سنیٹر کرنل ر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اختیارات کو کوئی چیلنج نہیں کر سکتا۔ ممبران سینٹ نے شام کی صورت حال اور فوجی مداخلت کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا اور حکومت کو شام کے حوالے سے خارجہ پالیسی سے آگاہ کرنے کو کہا تھا تمام وزارتیں پارلیمنٹ اور کمیٹیوں کو جوابدہ ہیں آئین کا احترام ہر سرکاری ملازم قوائد پر مکمل عمل درآمدگی کی حکومت اور بیوروکریسی آئینی طور پر پابند ہے اور کوئی سرکاری ملازم حکومت کی پالیسی پر اظہار خیال نہیں کر سکتا صرف وضاحت کی جا سکتی ہے۔ سیکرٹری خارجہ نے آگاہ کیا صرف الزامات کا جواب دیا گیا تھا سامعین میں ایک بھی منتخب نمائندہ موجود نہ تھا۔ غلط فہمی پیدا کرنے والے الفاظ کو ریکارڈ سے نکال دیا گیا ہے۔  نمائندگان عوام سے دلی معذرت کرتا ہوں ۔ سنیٹرز اعتزاز احسن اور سنیٹر مشاہد حسین سید نے معاملہ ختم کرنے کی تجویز دی۔سنیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ خارجہ پالیسی بنانے والی حکومت سے پوچھ گچھ کی جائے نہ کہ عمل کرنے والے مظلوموں سے اور کہا کہ موجودہ حالات میں وزات خارجہ کو خودمختار اور زیادہ مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جن معاملات پر فوراً وضاحت کی ضرورت ہو اور کارروائی بھی مطلوب ہو فوراً عمل کر کے فوراً حقیقت سے قوم کو آگاہ کرنا چاہیے۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ نمائندگان عوام کو حکومت پارلیمنٹ اور آئین کا اختیار اور تحفظ حاصل ہے۔ وزارت اور سفیر بھی پارلیمنٹ کے ماتحت ہیں اگلے اجلاس میں متعلقہ افسران کی حاضری یقینی بنائیں گے اور وضاحت کرنے کے بعد آئینی اختیارات استعمال کرینگے جس پر سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ کمیٹی کے ایک لفظ کا احترام کرتے ہیں اور یقین دلایا کہ معاملے کے حقائق سے خود آگاہی حاصل کر کے کمیٹی کو رپورٹ پیش کرونگا۔ سنیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ اگر قواعد وضوابط واستحقاق کمیٹی کی سفارشات اور احکامات پر بھی عمل نہیں کیا جا رہا تو اسے ختم کر دینا چاہیے اور کہا کہ کمیٹی کے فیصلے کے خلاف وزارت دفاع میرے خلاف عدالت میں چلی گئی ہے اور حکم امتناعی بھی حاصل کر لیا ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کسی بھی قائمہ کمیٹی کے خلاف کسی بھی عدالت سے حکم امتناعی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی اور حاجی عدیل کے درمیان دلچسپ جملوں کا بھی تبادلہ ہوا۔

ای پیپر دی نیشن