سکھر (ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے وزیراعظم نوازشریف احتساب سے راہ فرار چاہتے ہیں تو ان کی مرضی ہے۔ پانامہ لیکس میں جس جس کے نام آئے‘ تحقیقات ہونی چاہئے۔ پانامہ لیکس پر حکومت رابطہ کرے۔ ہم بات کرنے کیلئے تیار ہیں مگر حکومت رابطہ بھی تو کرے۔ حکومت سے پوچھیں گے کہ ٹی او آر میں کس بات پر اعتراض ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قرض معاف کرانے والوں کا بھی احتساب ہونا چاہئے۔ ان کی ایک کیٹگری بنا دی جائے کہ پہلے کون اور بعد میں کون ہوگا کوئی سیاستدان ڈرنے والا اور گھبرانے والا نہیں ہوتا۔ اچھی بات ہے وزیراعظم پانامہ لیکس سے نہیں گھبراتے۔ وہ قوم کا سامنا کریں گے تو اچھی بات ہے۔ میاں صاحب اگر ڈرنے اور گھبرانے کی باتیں نہ کرتے تو اچھا ہوتا۔ انہیں ڈرنا ہی نہیں چاہئے۔ قرضے معاف کرانے والے بھی اتنے ہی مجرم ہیں مگر مجرموں کی بھی کیٹگریز ہوا کرتی ہیں۔ ہمیں قرضے معاف کرانے والوںکو بھی نہیں چھوڑنا چاہئے۔ میں نے پہلے روز ہی کہا تھا کہ بات چیت کیلئے تیار ہیں۔وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ کے مشیر اطلاعات مو لا بخش چانڈ یو نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کے معاملے پر وزیر اعظم کو ضد نہیں کر نی چاہئے، وزیر اعظم کے مشیر ان کے دوست نہیں دشمن ہیں، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ جمہوریت کے لئے قربانیاں دی ہیں، جب نیب نے سندھ میں کارروائی کی تو پنجاب والوں نے خوشیاں منائیں اب پنجاب کی باری آئی تو مسلم لیگ ن والوں نے شور مچانا شروع کر دیا۔ ڈسٹرکٹ پریس کلب ٹنڈو محمد خان میں عمرہ کی قرعہ اندازی کے سلسلے میں ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس وزیر اعظم کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے پیپلز پارٹی نے ہمیشہ جمہوریت کی مضبوطی کے لئے کام کیا، وزیر اعظم ضد نہ کریں اگر جمہوریت کو نقصان پہنچا تو اس کی تمام تر ذمہ داری وزیراعظم اور وفاقی وزرا پر ہوگی۔ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر سندھ میں نئی تنظیم سازی کی جارہی ہے اور اب پیپلز پارٹی پہلے سے زیادہ بہتر انداز میں کام کر یگی، لازمی نہیں کہ ایم پی اے اور ایم این اے کو ہی پارٹی کا ضلعی صدر بنایا جائے، پیپلز پارٹی میں ہمیشہ کارکن کی رائے کو سنا جاتا ہے اور آئندہ بھی پارٹی کے فیصلے کارکنوں کی مرضی کے مطابق ہونگے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سینٹ میں قائد حزب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے رہنما چودھری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ وزیر اعظم پانامہ لیکس پر حقائق عوام کے سامنے نہیں لانا چاہتے۔ حسین نواز نے بیرون ملک اثاثوں کی حقیقت تسلیم کرلی ہے، شریف خاندان اسٹیبلشمنٹ کے لاڈلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سیکرٹری خزانہ 73 کروڑ چھپانے پر گرفتار ہوچکا ہے اور اسے ہتھکڑیاں بھی لگ گئی ہیں لیکن 73 ارب خفیہ طورپر رکھنے والوں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہورہی، پانامہ لیکس نے پردے کے پیچھے چھپے 230 افراد کو بے نقاب کردیا ہے۔ اپوزیشن کی 9 جماعتوں میں سے 7 جماعتیں وزیر اعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کررہی ہیں۔