پشاور(بیورورپورٹ)صوبائی دارلحکومت پشاور علی الصبح یکے بعد دیگرے 2بم دھماکوں سے گونج اٹھا، دھماکوں کے نتیجہ میں محکمہ انسداد دہشت گردی کے تین اہلکاروں سمیت 4افراد زخمی ہوگئے ،گرلز پرائمری سکول کے مین گیٹ اور باﺅنڈری وال کو جزوی نقصان پہنچا، بم ڈسپوزل یونٹ نے سکول کے قریب نصب ایکاوربم کو ناکارہ بنا کر تباہی کا منصوبہ نکام بنا دیا، واقعہ کے بعد متاثرہ سکول کو بند کرکے طالبات کو چھٹی دے دی گئی ہے پیر کی صبح تھانہ ارمڑ کی حدود شمشتو میں گرلز پرائمری سکول کی عمارت کے قریب زوردار بم دھماکہ ہوا جس کے نتیجہ میں سکول کی عمار ت کے مین گیٹ اور باﺅنڈری وال کو جزوی نقصان پہنچاتاہم کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا واقعہ کی اطلاع ملنے پر بم ڈسپوزل یونٹ اور پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی جنہوں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا اس دوران بی ڈی یو نے سکول کے قریب جھاڑیوں میں چھپائے گئے دوسرے بم کو برآمد کرکے ناکارہ بنا دیا، بی ڈی یو حکام کے مطابق پہلے دھماکے میں ڈھائی کلو گرام بارودی مواد اور بال بیئرنگ استعمال ہوئے جو ٹائم ڈیوائس سے منسلک تھا جبکہ ناکارہ بنایا جانے والا دوسرا بم بھی اسی ساخت کا تھا جو یقیناً پولیس کو نشانہ بنانے کےلئے نصب کیا گیا تھا جسے بروقت کارروائی کے دوران ناکارہ بنا دیا، سکول کے قریب دھماکے کے بعد محکمہ انسداد دہشت گردی کے سب انسپکٹر اعتبار شاہ دو اہلکاروں اکبر علی ولد مجاہد رحمن ساکن اکبر پورہ اور نظار علی ولد گلزار ساکن چارسدہ کے ہمراہ موبائل وین نمبر سی ایچ 6667میں جائے وقوعہ کا معائنہ کرنے کےلئے جارہے تھے کہ راستہ میں تھانہ چمکنی کی حدود خٹکو پل کے قریب نصب بم زوردار دھماکہ سے پھٹ گیا جس کے نتیجہ میں سب انسپکٹر، دونوں اہلکار اور ایک راہگیر ولی رحمن ولد روئیداد ساکن ارمڑ بالا زخمی ہوگئے جبکہ موبائل وین کو جزوی نقصان پہنچا، دھماکہ میں زخمی ہونے والوں کو طبی امداد کےلئے لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جارہی ہے۔ دوسری جانب پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کا سلسلہ شروع کردیا ہے جس کے دوران درجنوں مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ محکمہ انسداد دہشت گردی نے دونوں واقعات کے الگ الگ مقدمات درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔
پشاور دھماکے