چین کی بڑی صنعتوں والے علاقے فضائی آلودگی کی زد میں آنے کی وجہ سے حکومت کی جانب سے صنعتی اداروں کو خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ چین کی ریسرچ اکیڈمی آف انوائرمینٹل سائنسز نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انتباہ کیا ہے کہ بیجنگ ، تیانجن ، ہیی اور قریب واقع دیگر چار علاقوں میں فضائی آلودگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا جن پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ اکیڈمی آف سائنسز کے تحقیق کے مطابق آلودگی خارج کرنے والی صنعتوں کو 40 سے 80 فیصد تک اخراج پر قابوپانا ہوگا۔ اس کے لئے خاص طور پر سٹیل ، کنکریٹ ، پیٹرو کیمیکل انڈسٹریز کوذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ ان صنعتوں سے فضا میں امونیا گیس، نائٹرک اوکسائیڈ اور سلفر ڈائی اوکسائیڈ جیسے کیمیائی اجزا کی مقدار بڑھ گئی ہے۔ چیف سائنٹسٹ کے مطابق مذکورہ صنعتوں کو دیر پا بنیادوں پر بیجنگ ، تیانجن ، اور ہیی میں اپنی لوہے کی سالانہ پیداوار کو 200ملین ٹن تک رکھنا ہوگا۔ تحقیق کے مطابق اس صنعتی علاقے میں 2015 کے طے کردہ معیار کے مطابق فضا میں کثافت کی شرچ 2.5Pm 35 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر مقرر کی گئی تھی۔ یہ شرح 2017میں 2.5Pm کے ساتھ 64 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر تک پہنچ چکی ہے جبکہ اس کے مقابلے میں 2016 میں شرح آلودگی تقریباً 10 فیصد کم پائی جاتی تھی۔