جج، گواہ، پراسیکیوٹر کو تحفظ، تیز اب پھینکنے پر عمر قید، خواجہ سرا جنس کا تعین کر سکے گا

اسلام آباد(آن لائن)قومی اسمبلی نے پرائیویٹ ممبر ڈے کے موقع پر منگل کواپوزیشن کے متعدد بلز منظور کرلئے قبل ازیں قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر نگرانی شروع ہوا،اجلاس میں رکن اسمبلی عبدالواسیم کی طرف سے پاکستان میں عرصہ70سال سے رہنے والے شناخت اور شہریت سے محروم شہریوں کو شناخت دینے بابت پیش کردہ بل مشاورت کیلئے کمیٹی کو بھیج دیاگیا۔رکن اسمبلی سمن سلطانہ جعفری کی طرف سے ٹورآپرئیٹر اینڈ ٹریول ایجنٹس ریگولیشن2018بھی کمیٹی کے حوالے کیا گیا۔رکن اسمبلی کشور زہرا کی طرف صابطہ فوجداری ترمیمی بل2018ء اور آئینی ترمیمی بل آرٹیکل81تا 106 کو بھی کثرت رائے سے مشاورت کیلئے کمیٹی کو بھیجا گیا۔پاکستان پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید نوید قمر کی طرف سے سینٹ سے منظور شدہ چھ متعدد بلز پیش کئے گئے جو بغیر کسی ترمیم کے اتفاق رائے سے منظور کرلئے گئے۔سید نوید قمر کی طرف سے خواجہ سرائوں کے حقوق کے تحفظ،امدادی اور بحالی بل2018ئ،نیشنل سوک ایجوکیشن کمشن بل2018ئ،ضابطہ فوجداری ترمیمی بل2018ء دفعہ325،انسداد دہشت گردی ترمیمی بل2018ئ،انسداد بے رحمی حیوانات ترمیمی بل2018ء فوجداری قوانین ترمیمی بل2017ء دفعہ510 اور پاکستان بیت المال ترمیمی بل2017ء جو کہ سینٹ سے منظور ہوکر حتمی منظوری کیلئے قومی اسمبلی میں پیش کئے گئے تھے کو ایوان نے اتفاق رائے سے منظور کرلیا ہے۔اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کی رکن اسمبلی نعیمہ کشورخان نے مخنث افراد کے حقوق کے تحفظ کیلئے لائے گئے ترمیمی بل پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ کہیں اس بل کی آڑ میں 18سال کی عمر کے بعد مخنث افراد کو اپنی مرضی کی جنس اپنانے کی منظوری تو نہیں دی جارہی اگر ایسا ہے تو یہ عمل شریعت سے متصادم ہے جس کی ہم مخالفت کریں گے کیونکہ خواجہ سراء کی جنس کی شناخت کا اختیار میڈیکل بورڈ کو ہونا چاہئے نہ کہ اس شخص کو جو خود سے اپنی مرضی کی جنس اختیار کرنے کا اختیار دلانا مقصود ہو۔اس موقع پر جماعت اسلامی کی رکن اسمبلی عائشہ سید نے بھی نوید قمر کے پیش کردہ اس بل کی مخالفت کی۔سید نوید قمر کی طرف سے انسداد بے رحمی حیوانات کے پیش کردہ ترمیمی بل2018ء کی شق 9 پر اعتراض اٹھاتے ہوئے رکن اسمبلی شیریں مزاری نے کہا کہ اس بل میں جو جرمانے تجویز کئے گئے ہیں وہ بہت زیادہ ہیں،ایک غریب شہری جو اپنا اور اپنے بیوی بچوں کا پیٹ بھرنے سے قاصر ہے،پر جانوروں کا خیال نہ رکھنے سے25ہزار اور اس سے زائد جرمانے کرنے کا عمل کہیں کا انصاف نہیںٍ۔کہیں ان جرمانوں کا اطلاق گدھے اور ریڑھے بانوں پر نہ ہونا شروع ہوجائے۔سپیکر قومی اسمبلی نے اکثریت رائے سے پیش کردہ اپوزیشن کے تمام بلوں کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ اب آخری مرحلے پر کسی رکن کا اعتراض پورے ایوان کی رائے پر مسلط نہیں کیا جاسکتا ۔ اے پی پی کے مطابق مخنث افراد (حقوق کا تحفظ) بل 2018ء کے تحت انہیں شناختی کارڈ‘ پاسپورٹ سمیت ووٹ دینے کا حق حاصل ہوگا۔

ای پیپر دی نیشن