منگل کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس منعقد ہوئے قومی اسمبلی کا اجلاس 3گھنٹے تک جاری رہا جب کہ سینیٹ کا اجلاس بھی ساڑھے تین گھنٹے تک جار رہا سینیٹ میں 8ارکان نے بجٹ پر اظہار خیال کیا دونوں ایوانوں میں ارکان کی حاضری مایوس کن تھی منگل کو قومی اسمبلی میں قائد ایوان نے شرکت کی اور نہ ہی قائد حزب اختلاف موجود تھے پارلیمنٹ کی غلام گردشوں میں جنوبی پنجاب محاذ کو تحریک انصاف میں ضم کرنے اور سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ (ن) کے اعلیٰ سطح کے اجلاس موضوع گفتگو بنا رہا ، قومی اسمبلی میں پرائیویٹ ممبرز ڈے تھا جب کہ سینیٹ میں بجٹ پر بحث جاری رہی قومی اسمبلی پرائیویٹ ممبر ڈے پر حکومت اپوزیشن کے درمیان مثالی تعاون دیکھنے میں آیا ۔سینیٹ کے بعدقومی اسمبلی نے بھی انسداد دہشت گردی (ترمیمی)بل 2018 متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ بل کے تحت انسداد دہشت گردی مقدمات کی سماعت کرنے والے ججوں، گواہوں ، استغاثہ اور منسلک افرادکو تحفظ فراہم کیا جائے گا قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف نے کراچی میں کارکنوں کی لڑائی کے واقعہ کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال دی۔ تحریک انصاف کے رہنماء ڈاکٹر عارف علوی نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں ہمارے کیمپ پر حملہ کیا گیا جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی یوسف تالپور نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو جلسہ کی اجازت مل گئی تو اس کے بعد یہ ہونا افسوسناک ہے، گاڑیاں بھی ہماری جلی ہیں ، دونوں جماعتوں کو بات کر نی چاہیئے ۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے ملک میں جاری لوڈشیڈنگ پر شدید احتجاج کر تے ہوئے کہاہے کہ حکومت نے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے جھوٹے دعوے کئے ،کے الیکٹرک نے کراچی والوں کو ذہنی اذیت میں ڈالا ہوا ہے چھ سے آٹھ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، کراچی میں بجلی کا بہت بڑا بحران چل رہا ہے لوگوں کو ریلیف چاہئے ،کے الیکٹرک کے بورڈ میں وفاق کی نمائندگی ہوتی ہے، سندھ میں سولہ سولہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے ۔سینیٹ کے ارکان نے کہا ہے کہ حکومت نے معیشت کو بہتر بنانے اور توانائی کے بحران کے خاتمے کے لئے مناسب اقدامات کئے ہیں۔ بجٹ میں اعلان کئے جانے والے اقدامات سے چھوٹے صوبوں اور پسماندہ علاقوں کے لوگوں کو بھی فائدہ ہونا چاہئے۔ ادارے اپنے دائرے میں رہ کر کام کریں سینیٹ میں اپوزیشن نے موجودہ کابینہ کے ارکان کی تفصیلات پیش کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ قائد حزب اختلاف شیری رحمان نے کہا کہ بڑی تعداد میں وزراء کے بعد مشیروں، وزرائے مملکت کی تعداد بھی غیر معمولی طور پر بڑھ گئی ہے۔ کابینہ کے ارکان کی تعداد کو قوم سے کیوں چھپایا جا رہا ہے۔ قوم کو بتایا جائے کہ کتنے وزراء مملکت، کتنے مشیر اور کتنے معاونین خصوصی ہیں۔سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شیری رحمان کی طرف سے سعدیہ عباسی کی بجٹ تقریر پر تنقید پر پرسینیٹر سعدیہ عباسی شدید رد عمل کا اظہار کیا اور چیئرمین سینیٹ سے ناراضی کا اظہارکرتے ہوئے ایوان سے احتجاجاً چلی گئیںاور کہاکہ ہر تقریر کے بعد شیری رحمان کوبولنے کاحق نہیں ہے۔چیرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہاکہ قائدایوان اور قائد حزب اختلاف کاحق ہے کہ وہ جب چاہیں بات کرسکتے ہیں سینیٹ میں اپوزیشن نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو امریکہ کے حوالے کرنے نہ کرنے کے معاملے پر سینیٹ کا ان کیمرہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا اپوزیشن نے واضح کیا ہے کہ حکومت نے انفرادی طور پر چیئرمین سینیٹ کو رپورٹ بھیج دی ہے رپورٹ کو محدود رکھنے کا جواز نہیں ہے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کے خلاف رواں سیشن کے دوران ان کیمرہ اجلاس میں بریفنگ ہو گی۔