نیا بلدیاتی نظام: انقلابی تبدیلی کی بنیاد

May 09, 2019

جاوید یونس

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے پنجاب میں اقتدار عوام کو منتقل کرنے اور عوامی نمائندوں کو بااختیار بنانے کیلئے نیا بلدیاتی نظام دے کر حقیقی معنوں میں تبدیلی کی بنیاد رکھ دی ہے۔ صوبائی اسمبلی نے اس کو منظورکر لیا ہے اور گورنر پنجاب کے دستخطوں سے اس کو باقاعدہ قانونی حیثیت حاصل ہوجائے گی۔ گذشتہ روز صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت کی زیرسرپرستی محکمہ اطلاعات نے نامور صحافیوں اور اینکرپرسنز کو نئے بلدیاتی نظام کے خدوخال پر روشنی ڈالنے کیلئے بریفنگ کا اہتمام کیا جس میں صوبائی وزراء کے علاوہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی خصوصی دعوت پر پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر خاں ترین شریک ہوئے۔ انہوں نے نئے بلدیاتی نظام کے تمام پہلوؤں کو اجاگر کیا اور صحافیوں کے سوالات کے تفصیلی جوابات بھی دیئے۔ نئے بلدیاتی نظام کے تحت میئر اپنی کابینہ خود بناسکیں گے جس میں وہ ٹیکنوکریٹس کو بھی شامل کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔ نئے بلدیاتی نظام سے برادری ازم کا خاتمہ ہوگا اور حقیقی معنوں میں نچلی سطح سے نئی لیڈرشپ ابھرے گی۔ تحصیل ناظم کے نیچے ہائی سکول تک تعلیمی ادارے ہوں گے۔صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے بتایاکہ نئے بلدیاتی نظام کو تقویت دینے کے لئے ہر شہر، قصبے او رتحصیل میں میئر کا براہ راست انتخاب ہوگا - ماضی میں کونسلرز کی محدود تعداد میئر کا انتخاب کرتی تھی جس سے بے شمار خرابیاں جنم لیتی تھیں اور کرپشن کے دروازے کھلتے تھے اسکے برعکس نئے نظام کے تحت براہ راست انتخاب میں میئر ووٹرز کی اکثریت کی بنیاد پر منتخب ہوگا جس سے جمہوری نظام مزید مضبوط ہوگا - انہوں نے کہاکہ جنوبی ایشیا میں متعارف کرایاجانے والا اپنی طرزکا پہلا بلدیاتی نظام ہوگا جو استنبول او رلندن جیسے ترقی یافتہ شہروں میں عوام کی ضروریات کماحقہ پوری کررہاہے -نئے بلدیاتی نظام کے دائرہ کار کے مطابق قائم ہونے والی ویلج کونسل کی اوسط آبادی 3500 ہوگی جبکہ سابقہ بلدیاتی نظام میں بنیادی یونٹ یونین کونسل کی اوسط آبادی 22 ہزار افراد تھی -سابقہ نظام میں بلدیاتی ادارو ں کے لئے مختص کئے گئے فنڈز عوامی مسائل پر خرچ ہونے کی بجائے حکمرانوں نے اپنے سیاسی مفادات کی نذر کردیئے جبکہ نئے بلدیاتی نظام میں ہر سال ترقیاتی بجٹ کا 30 سے 40فیصد حصہ بلدیاتی اداروں کو دیاجائے گا -نئے بلدیاتی نظام کے تحت صوبے بھر میں 22ہزار ویلج کونسلز اور 2500سے زائد مقامی کونسلوں کی تشکیل عمل میں آئے گی جس سے دیہی او رمحلے کی سطح پر فیصلہ سازی اور بلدیاتی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائے جائے گی -علاوہ ازیں تحصیل اور شہرو ں کو ٹیکس جمع کرنے اور وصول شدہ آمدن کے خرچ کا اختیار حاصل ہوگا - صوبائی وزیر بلدیات نے کہاکہ نئے بلدیاتی نظام میں تعلیم اور بلدیاتی سروسز جیسے اہم ترین شعبے براہ راست عوام کی نگرانی میں آجائیں گے۔انہوں نے شرکائ￿ کو بتایاکہ نئے بلدیاتی اداروں کے موثر احتساب کا میکانزم بھی نئے نظام میں شامل ہے جس کے تحت اوپن لسٹ سسٹم کے تحت پارٹی ووٹ کی درست نمائندگی اور تھرڈ پارٹی آڈٹ کا اہتمام کیاجائے گا۔مقامی حکومتوں کی کارکردگی کو آن لائن سسٹم کے تحت براہ راست عوام تک پہنچانے سے بھی ان ادارو ں کا احتساب ممکن ہوجائے گا -پنجاب بلدیاتی ایکٹ 2019 کے تحت ہر کمیونٹی کو سیلف گورننس کا حق دیاگیا ہے۔2015 ء میں پنجاب کے 229 علاقے بلدیاتی نظام کے ماتحت تھے جبکہ اب ان علاقوں میں 143 مزید علاقے شامل کرکے یہ تعداد 372 تک پہنچا دی گئی ہے -پنجاب بلدیاتی ایکٹ 2019ء کی روح سے تمام مقامی حکومتوں کو مالیاتی اعتبار سے زیادہ مضبوط اور با اختیار بنایاگیاہے اس ایکٹ کے تحت ان اداروں کو 400 ارب روپے جاری کئے جائیں گے -جن کا 30 فیصد بلدیاتی سہولیات کی فراہمی کے لئے مختص ہوگا - علاوہ ازیں خود مختار صوبائی فنانس کمیشن کے ذریعے مقامی حکومتو ں کو اصولی بنیادو ں پر فنڈز فراہم کئے جائیں گے - نئے بلدیاتی نظام کے تحت شہرو ں کی ترقی کے لئے وسائل کے بہتر او رموثر استعمال کے لئے ایل ڈی اے،ایم ڈی اے اور آر ڈی اے کے ساتھ ساتھ واسا اور کوڑا کرکٹ ٹھکانے لگانے والی کمپنیاں بلدیاتی اداروں کے تحت کام کریں گی -انفراسٹرکچر، سڑکیں، پرائمری، مڈل اور ہائی سکول کی سطح پر تعلیم، بنیادی صحت کی فراہمی اور ہنگامی حالات کی منصوبہ بندی کے شعبے بھی انہی بلدیاتی اداروں کی نگرانی میں کام کریں گے - نئے بلدیاتی نظام میں شہروں کے میئر ٹیکس کی وصولی کو منظم شکل دے کر شہر کی ترقی پر خرچ کرنے کا اختیار رکھیں گے۔سابقہ بلدیاتی نظام یونین کونسل ایک مصنوعی نظام تھا جو وقتاً فوقتاً تبدیل ہوتا رہا اب اسے مکمل طو رپر ختم کیاجارہاہے۔نئے نظام میں پنجاب کے ہر موضع اور شہری علاقے کو سیلف گورننس دی جائے گی - ویلج کونسل کے انتخابات اوپن لسٹ کی بنیاد پر منعقد کئے جائیں گے جس میں اکثریتی ووٹ لینے والا سربراہ مقررہ ہوگا جبکہ خواتین، کسانوں اور اقلیتی امیدواروں کا براہ راست انتخاب ہوگا - ماضی میں 22 ہزار اوسط آبادی پر مشتمل یونین کونسلوں کیلئے 14 ارب روپے سالانہ مختص کیاگیا جبکہ نئے نظام میں 3500 اوسط آبادی پر مشتمل ویلج کونسلوں کے لئے 40 ارب روپے سالانہ مختص کئے جائیں گے -ویلج کونسل کے فرائض میں پانی کی فراہمی اور نکاسی، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ،سٹریٹ لائٹ، پیدائش، وفات اور نکاح رجسٹریشن، مقامی تنازعات کا حل، کمیونٹی کو متحرک کرنا، کھیلوں کا فروغ اور انرولمنٹ کمپین میں معاونت کرنا ہے -نئے بلدیاتی نظام میں فنڈز کی فراہمی، فیصلہ سازی اور سہولیات کی فراہمی ہر مقامی سطح پر ممکن ہوگی۔ اس نظام کے تحت یہ پہلی دفعہ ہوگاکہ ویلج کونسل خود ٹیکس جمع کریگی اور علاقے کی ضرورت کیمطابق اسکو خرچ کریگی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ نیا بلدیاتی نظام عوامی ضروریات کو مدنظر رکھ کر تیار کیا گیا ہے مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ اس پر خلوص نیت اور اسکی روح کے مطابق عمل درآمد کیا جائے تو اسکے مثبت نتائج سامنے آسکتے ہیں۔

مزیدخبریں