تہران(اے پی پی، نیٹ نیوز) ایران نے اپنی جوہری سرگرمیوں کو محدود رکھنے کے لیے 6 عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015ء میں طے شدہ معاہدے سے اپنی جزوی دستبرداری کا باقاعدہ اعلان کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی اور یورپی یونین کو بدھ کو ایسے خطوط ارسال کر دیئے گئے، جن میں ان ممالک کو ایرانی بینکنگ اور خام تیل کی تجارت سے منسلک شعبوں کی مدد کے لیے وعدے پورے کرنے کی خاطر 60 دن کی مہلت دی گئی ہے۔ فی الحال یہ واضح نہیں کہ ایران اس معاہدے کی کن شرائط سے دستبردار ہو رہا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سال قبل اس معاہدے سے امریکا کی یکطرفہ علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے ایران کے خلاف اقتصادی پابندیاں بحال کر دی تھیں۔ ایران نے کہا ہے کہ اگر عالمی طاقتوں نے 2015ء کے ایٹمی معاہدہ کے تحت اپنے وعدوںکی تکمیل نہ کی تو وہ یورینیم کی اعلیٰ سطح کی افزودگی دوبارہ شروع کردے گا۔ قومی ٹیلی وژن پر اپنے براہ راست نشریاتی خطاب میں صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران کے تیل اور بینکاری کے شعبہ کو امریکی پابندیوں سے بچانے کے لئے معاہدہ میں شامل دیگر ممالک برطانیہ فرانس، جرمنی، چین اور روس کو 60دنوں میں اپنی کمٹمنٹ پورا کرنی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہم جوہری پروگرام پر بات چیت کے لئے تیار ہیں تاہم اگر ہمارا ایٹمی پروگرام دوبارہ سلامتی کونسل میں اٹھایا جاتا ہے تو ایران سخت ردعمل دے گا۔ ایران نے معاہدہ میں شامل ممالک پر واضح کیا ہے کہ وہ 2015ء کی نیوکلیئر ڈیل کی بعض کمٹمنٹس سے پیچھے ہٹ سکتا ہے۔ جرمن چانسلر مرکل کے ترجمان نے زور دیا ایران جوہری ڈیل پر مکمل عملدرآمد جاری رکھے۔ نیتن یاہو نے کہا اسے کسی صورت جوہری ہتھیار نہیں بنانے دیں گے۔ چین نے کہا جوہری ڈیل پر مکمل عملدرآمد لازمی ہے۔ فرانس نے تنبیہ کی تہران منفی اقدامات سے باز رہے بصورت دیگر اس کیخلاف پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں۔ جواد ظریف نے کہا یورپی ممالک ڈیل کی پاسداری کریں تو ایران بھی کرے گا۔ ایران نے اپنی جوہری سرگرمیوں کو محدود رکھنے کے لیے6 عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015ء میں طے شدہ معاہدے سے اپنی جزوی دستبرداری کا باقاعدہ اعلان کر دیا ہے۔جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق اس سلسلے میں برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی اور یورپی یونین کو بدھ کو ایسے خطوط ارسال کر دیئے گئے، جن میں ان ممالک کو ایرانی بینکنگ اور خام تیل کی تجارت سے منسلک شعبوں کی مدد کے لیے وعدے پورے کرنے کی خاطر 60 دن کی مہلت دی گئی ہے۔ فی الحال یہ واضح نہیں کہ ایران اس معاہدے کی کن شرائط سے دستبردار ہو رہا ہے۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سال قبل اس معاہدے سے امریکا کی یکطرفہ علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے ایران کے خلاف اقتصادی پابندیاں بحال کر دی تھیں۔ ایران نے کہا ہے کہ اگر عالمی طاقتوںنے 2015ء کے ایٹمی معاہدہ کے تحت اپنے وعدوںکی تکمیل نہ کی تو وہ یورینیم کی اعلیٰ سطح کی افزودگی دوبارہ شروع کردے گا ۔قومی ٹیلی وژن پر اپنے براہ راست نشریاتی خطاب میں صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران کے تیل اور بینکاری کے شعبہ کو امریکی پابندیوں سے بچانے کے لئے معاہدہ میں شامل دیگر ممالک برطانیہ فرانس ،جرمنی ،چین اور روس کو 60دنوں میں اپنی کمٹمنٹ پورا کرنی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہم جوہری پروگرام پر بات چیت کے لئے تیار ہیں تاہم اگر ہمارا ایٹمی پروگرام دوبارہ سلامتی کونسل میں اٹھایا جاتا ہے تو ایران سخت ردعمل دے گا ۔ایران نے معاہدہ میں شامل ممالک پر واضح کیا ہے کہ وہ 2015ء کی نیوکلیئر ڈیل کی بعض کمٹمنٹس سے پیچھے ہٹ سکتا ہے۔
ایران جوہری معاہدے سے جزوی دستبردار‘ وعدے پورے نہ ہوئے تو افزدوگی دوبارہ شروع کر دینگے: حسن روحانی
May 09, 2019