اسلام آباد (ایجنسیاں) عمران نے طویل عرصہ بعد قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیراعظم عمران خان حسب معمول قومی اسمبلی میں کسی اپوزیشن رہنما سے نہ ملے ان کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ایوان میں آئے تو اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملے۔ وزیراعظم کی موجودگی میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات خسرو بختیار کو لوٹا لوٹا کے نعروں کا سامنا کرنا پڑا۔ سوال کا جواب نہ دے سکے۔ شرمندہ ہو کر نشست پر بیٹھ گئے جبکہ وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا طبیعت کی خرابی پر قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک نہ ہو سکے۔وزیراعظم ایوان میں آئے تو تحریک انصاف کے ارکان نے استقبال کرتے ہوئے ڈیسک بجائے۔ عمران خان کی طرف سے قومی اسمبلی کے اجلاس کو ادھورا چھور کر جانے پر ایوان میںگو عمران گو کے نعرے لگ گئے۔وزیر اعظم عمران خان نے ایک گھنٹہ تک قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی۔ وہ ایوان میںجانے لگے تو پاکستان مسلم لیگ(ن)، پاکستان پیپلز پارٹی و دیگر جماعتوں کے ارکان نے گو عمران گو کے نعرے لگائے حکومتی جماعت کے ارکان خاموشی سے نعروں کو سنتے رہے ۔ وزیر ہاؤسنگ و تعمیرات طارق بشیر چیمہ نے ایوان کو بتایا ہے کہ گھر بنانے کے منصوبے کو حتمی شکل دیدی گئی ہے۔ اسلام آباد، کوئٹہ، اوکاڑہ میں سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے جلد تعمیراتی کام شروع ہو جائیں گے۔ نیا پاکستان ہاؤسنگ کمپنی بنائی گئی ہے اتھارٹی کے قیام کا بل جلد پارلیمنٹ میں آ جائے گا۔ اسلام آباد میں گھروں کی تعمیر کے لئے 6 سائٹس کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرائیں گے۔ سات اضلاع کا پائلٹس منصوبوں کے لئے انتخاب کیا گیا ہے۔ ہفتہ دس دنوں میں ملک بھر سے درخواست لینے کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ تین مرلہ کے گھر بنانے کے لئے ریلیف کے سلسلے میں پانچ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ غریب بستیوں میں تین مرلہ کا مکان 30لاکھ روپے میں بنے گا۔ 27 لاکھ روپے کا بغیر سود کے قرضہ دیا جائے گا۔ کرائے کی عمارتوں سے 16 وزارتوں کو سرکاری عمارتوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ دیہی علاقوں میں بھی سرکاری معاونت سے گھر تعمیر کئے جائیں گے۔ وزیر توانائی پٹرولیم عمر ایوب خان نے کہا کہ سابقہ حکومت نے کئی ڈیموں کو پی ایس ڈی پی میں رکھا مگر فنڈز نہیں تھے۔ وزیراعظم ان منصوبوں کا افتتاح کر رہے ہیں جن کے لئے فنڈز دستیاب ہیں۔ بھاشا ڈیم کے لئے 32 ہزار ایکڑ سے زائد 86 فیصد اراضی حاصل کر لی گئی ہے۔قومی اسمبلی میں زبردستی مذہب کی تبدیلی کی روک تھام ،گھریلو ملازمین کے تحفظ،سرکاری دفاتر میں بچوں کی نگہداشت مراکز کے قیام،ملک میں سودکی روک تھام سمیت دیگر بل پیش کر دئیے گئے ۔حکومت کی جانب سے عدم م مخالفت پر سپیکر اسد قیصر نے تمام بل متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھجوا دئیے جبکہ پاکستان شہریت ایکٹ میں ترمیم کا بل کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا ۔جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ شادی کی صورت میں غیر ملکی خواتین کی طرح غیر ملکی مردوں کو بھی ملکی شہریت دی جائے۔ رکن مہناز اکبر عزیز کی جانب سے دارالحکومت اسلام آبادمیں گھریلو ملازمین کی ملازمت کے انضباط کیلئے احکام وضع کرنے کا بل گھریلو ملازمین بل2019پیش کرنے کیلئے تحریک پیش کی،وزارت داخلہ نے اس بل کی مخالفت کی، وزیرداخلہ اعجاز شاہ نے کہا ہے کہ اگر بل کو منظور کیا جائے تو پولیس کو گھروں کے اندر بلااجازت جانے کی اجازت مل جائے گی،جو درست نہیں ہے،ہماری معاشرے کی بعض اخلاقی ویلیوز ہیں،جن پر عمل کرنے کیلئے ضروری نہیں ہے کہ قانون سازی کی جائے۔ محسن داوڑ پاکستان شہریت ایف1951میں مزید ترمیم کرنے کا بل (پاکستان شہریت (ترمیمی) بل 2019)ایوان میں پیش کیا۔وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے بل کی مخالفت کی اور کہا کہ یہ غیر ضروری بل ہے اور اس کا غلط استعمال کیا جائے گا اور بل کو مسترد کیا جائے اور کمیٹی میں ہرگز نہ بھیجا جائے، محسن داوڑ نے کہا کہ پاکستان کو شہریت ایکٹ نسلی امتیاز پر مبنی ہے، جس میں ترمیم ہونی چاہیے۔وزیرمملکت خزانہ حماد اظہر نے کہا کہ حکومت ورلڈ بینک کی 9ارب کی فنڈنگ کے ساتھ اسٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر مائیکروفنانسنگ کی سکیم شروع کر رہی ہیں، جس کے تحت مارکیٹ سے کم ریٹ پر کسانوں کو قرضے دیئے جائیں گے، مائیکرو فنانس بینکوں کی ریکوری خطے میں سب سے زیادہ ہے، مائیکرو فنانس بنکوں کے ان قرضوں کی لاگت زیادہ ہوتی ہے اس لئے مارکیٹ کی نسبت ان کا شرح سود زیادہ ہوتا ہے۔ سٹیٹ بینک مائیکرو فنانس بینکوں کے قرضوں پرشرح سود پر مداخلت نہیں کرتا۔