پسنی میں پاک بحریہ اوراینٹی نارکوٹکس فورس کی کارروائی،3ارب کی منشیات برآمد

May 09, 2020

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)پاک بحریہ نے اینٹی نارکوٹکس فورس کے ہمراہ خفیہ معلومات کی بنیاد پر بلوچستان کے علاقے پسنی میں مشترکہ کاروائی کرتے ہوئے 100 کلوگرام "کرسٹل " نامی منشیات ضبط کر لی۔ پکڑی گئی منشیات کی قیمت تقریبا تین ارب روپے ہے ۔ ضبط کی گئی منشیات کو بحیرہ عرب کے راستے نا معلوم مقام پر منتقل کیا جانا تھا۔ قبضے میں لی گئی منشیا ت کو مزید قانونی کاروائی کے لیے اینٹی نارکوٹکس فورس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ کرونا وائرس کے باعث ملک میں وبائی صورتحال کے باوجود بھی جرائم پیشہ عناصر مذموم کاروائیوں میں سرگرم ہیں جبکہ منشیات اسمگلنگ کے خلاف مشترکہ آپریشن کی کامیابی اس امر کا مظہر ہے کہ پاک بحریہ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے مستعد ہے۔پاک بحریہ ملکی ساحلی پٹی اور سمندری راستوں کا غیر قانونی مقاصد میں استعمال روکنے کے لیے پر عزم ہے۔[3:56 pm, 08/05/2020] Sohail Abdunasir: اسلام آباد۔سٹاف رپورٹر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت "ایف ایم کنیکٹ- ڈیجیٹل" کا افتتاحی اجلاس گزشتہ روز منعقد ہوا جس میں امریکہ،برطانییہ اور دنگاپور سے اپنے شعبوں کے نامور عالمی ماہرین شریک ہویے۔دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کورونا کی عالمی وبائ￿ کی صورتحال میں ملٹی سٹیک ہولڈرز کے نکتہ نظر سے استفادہ کے لئے ’ایف ایم کنیکٹ ڈیجیٹل:ٹھاٹ لیڈرز سیریز‘ کا آغاز کیا ہے ایف ایم کنیکٹ ڈیجیٹل:تھاٹ لیڈر پروگرام کے تحت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی دنیا بھر میں مختلف دانشوروں، مصنفین، ماہرین تعلیم اورمحقیقین سے ڈیجیٹل رابطے کے ذریعے تبادلہ خیال کریں گے- ’ایف ایم کنیکٹ ڈیجیٹل سیشن کے افتتاح کے موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے عالمی سوچ رکھنے والے قائدین کو مدعو کیا ہے تاکہ کورونا وبا کے بعد کے حقائق پر سوچ بچار ہوسکے اور اس کے عالمی، علاقائی، سیاسی، سماجی اور معاشی اثرات ومضمرات پر غور وخوض کیا جا سکے۔ ان تھاٹ لیڈرز میں ہارورڈ یونیورسٹی کے مذاکرات کے موضوع پر پروگرام کے شریک بانی اور اس شعبے میں دنیا میں مانے ہوئے ماہر ڈاکٹر ولیم اْرے بھی شامل ہیں۔ وہ اس وقت ہارورڈ مذاکراتی منصوبے کے سینئر فیلو اور نامور لکھاری کے طورپر دنیا بھر میں معروف ہیں۔ سنگاپور کے سفارتکار، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سابق صدر اور ماہرتعلیم پروفیسر کشور محبوبانی کو بھی مدعو کیاگیا ہے جو سنگا پور نیشنل یونیورسٹی کے ایشین ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (اے۔آر۔آئی) کے ممتاز فیلو ہیں۔ بوسٹن یونیورسٹی کے فریڈریک ایس پارڈی سکول برائے عالمی مطالعہ کے پروفیسر ڈاکٹر کیوین پی گلاگھر بھی ’ایف ایم کنیکٹ ڈیجیٹل:ٹھاٹ لیڈرز کے اس اجتماع میں شریک ہوں گے۔ ڈاکٹر کیوین گلوبل ڈویلپمنٹ پالیسی سینٹر کے سربراہ ہیں۔ بوسٹن یونیورسٹی کے فریڈریک ایس پارڈی سکول برائے عالمی مطالعہ کے ڈین ڈاکٹر عادل نجم بھی مہمانوں میں شامل ہیں۔ ’ایف ایم کنیکٹ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کے پبلک ڈپلومیسی اقدام کا حصہ ہے۔ : اس اجلاس سے خطاب کرتے ہویے وزیر خارجہ نے کہا کہ کوووڈ 19 ایک غیر معمولی عالمی چیلنج ہے جس سے نمٹنے کیلئے ہمیں عالمی سطح پر مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے پاکستان م?ں اب تک 24073 افراد کرونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ 564 افراد اس وبا کی وجہ سے لقمہ اجل بن چکے ہیں ہمارا نظام صحت دیگر ترقی پذیر ممالک کی طرح اس قدر توانا نہیں ہے جسے بہتر بنانے کی ضرورت ہے- ہم نے 8بلین ڈالر کی رقم اس وبا کے معاشی مضمرات سے نمٹنے کیلئے مختص کی ہے- ہم احساس پروگرام کے تحت 144ارب روپے کی رقم 12 ملین غربائ￿ میں تقسیم کر رہے ہیں- 75 ارب مالیت کا پیکج ، ان دیہاڑی دار مزدوروں کی مدد کیلئے مختص کیا گیا ہے جن کا روزگار لاک ڈاؤن کی وجہ سے ختم ہو چکا ہے- ہماری برآمدات 41 فیصد تک کم ہو چکی ہیں ہمارا معاشی خسارہ جی ڈی پی کا 10 فیصد تک جانے کا خدشہ ہے -اسی تناظر میں وزیر اعظم عمران خان نے عالمی برادری کو پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کو سہارا دینے کیلئے "گلوبل ڈیٹ ریلیف" کی تجویز دی تاکہ یہ رقم کرونا وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے استعمال میں لاء جا سکے اور ان وسائل کو بروئے کار لا کر قیمتی انسانی جانوں کو بچایا جا سکے - جی 20 فورم نے اقتصادی معاونت کا اعلان کیا جو کہ خوش آئند اقدام ہے مگر یہ ہمارے چیلنجز کے پیش نظر ناکافی ہے- میں اس سلسلے میں تبادلہ ئ￿ خیال کے ذریعے آپ جیسے عالمی ماہرین کی آرائ￿ سے استفادہ کرنے کا خواہاں تھا- پاکستان اگلی سارک کانفرنس کی میزبانی کیلئے تیاریوں میں تھا لیکن مقبوضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست کے بھارتی اقدامات نے ساری صورتحال کو بدل کر رکھ دیا ہے- بھارت کے رویے کے باوجود جب کرونا کے حوالے سے ہندوستان نے سارک ویڈیو کانفرنس برائے کرونا کی دعوت دی تو ہم نے شرکت کا فیصلہ کیا اور اس عالمی وبائی چیلنج کو پیش نظر رکھتے ہوئے، خطے کے مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے اس میں شریک ہوئے- پاکستان نے ویڈیو لنک کے ذریعے سارک وزرائے صحت کانفرنس کا انعقاد بھی کیا- لیکن پاکستان کے مثبت رویے کے باوجود بدقسمتی سے بھارت کے رویے میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں آئی-

مزیدخبریں