اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آبادہائیکورٹ کیچیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے مائیکروفنانس اداروں سے متعلق کیس میں درخواست گزارکو وفاق اور متعلقہ حکام سے رجوع کرنے جبکہ رجوع کرنے پر وفاق کو قواعدوضوابط کے مطابق اقدامات کی ہدایت کردی۔گذشتہ روز سماعت کے دوران کورونا بچاؤ اقدامات کیتحت چیف جسٹس نے ماسک پہن کرکیس سنا، اس موقع پر سٹیٹ بینک کے وکیل نے بتایا کہ کرونا کے زمانے میں 80،000 مقروض افراد نے رعایت مانگی،جس کے نتیجے میں تقریباً 4 ارب روپے مالیت کے قرضوں کی ادائیگی موخر کر دی گئی ہے،این آر ایس پی کے ترجمان افتخار باجوہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ مائکرو فنانس ادارے خود بھی مالی بحران کا شکار ہو گئے ہیں، کیونکہ وہ کمرشل بینکوں نے انہیں قرض کی فراہمی روک دی ہے،سٹیٹ بینک کے پاس اختیارات ہیں، وہ مائکروفنانس بینکوں کی کچھ مدد کرے،اس موقع پر چیف جسٹس نیعدالتی معاون وکیل عمر گیلانی سے رائے طلب کی جس پرعدالتی معاون نے کہا کہ موجودہ حالات میں مائکروفنانس ادارے واقعتا مالی بحران کا شکار ہو گئے ہیں، اگر یہ معاملہ ایسے ہی رہا تو ملک کے طول و عرض میں بچھا یہ نظام تباہ ہو سکتا ہے،زیادہ نقصان ان غریب لوگوں کا ہو گا جو مائکروفنانس اداروں کی خدمات سے استفادہ کرتے ہیں، عدالتی معاون عمر گیلانی نے کہا کہ وفاقی حکومت، سٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی تینوں کو جامع حکمت عملی بنانی چاہیے،تاکہ چھوٹے قرضوں کا سلسلہ جاری رہے،چیف جسٹس نے کہا کہ یہ زیادہ مناسب ہو گا کہ مائکروفنانس ادارے اپنے مسائل اور اپنی ڈیمانڈز وفاقی حکومت، سٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی کو مراسلے کی شکل میں لکھ دیں،عدالت حکام کو پابند کرتی ہے کہ وہ تمام فریقین کو سن کر، قانون کے مطابق اور مفاد عامہ کو سامنے رکھتے ہوئے مراسلے کا فیصلہ کرے،اگر پھر بھی بحران حل نہیں ہوتا تو فریقین دوبارہ عدالت سے رجوع کے مجاز ہوں گے،مذکورہ۔ہدایات کیساتھ عدالت نے آئینی درخواست نمٹادی۔
مائیکروفنانس اداروں سے متعلق کیس ،درخواستگزارکو وفاق ،متعلقہ حکام سے رجوع کی ہدایت
May 09, 2020