مقبوضہ کشمیر: ریاض نائیکو کی غائبانہ نماز جنازہ، مظاہرے، جھڑپوں میں شہید نوجوانوں کی میتیں لواحقین کو نہ دینے کا فیصلہ

May 09, 2020

سری نگر(کے پی آئی، اے پی پی) حزب المجاہدین کے چیف کمانڈرریاض نائیکو اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر جمعہ کو بھی مقبوضہ کشمیر میں صورت حال کشیدہ رہی ۔ بھارتی پابندیوں کے باوجود کئی مقامات پر شہدا کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی ۔حریت کانفرنس نے شہدا کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کی اپیل کی تھی ۔ مقبوضہ کشمیر میں ریاض نائیکو کی شہادت کے بعد لاک ڈائون سخت کر دیا گیا ہے۔اس موقع پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے مساجد میں نماز جمعہ ادا نہ کی جاسکی۔ کرفیو جیسی بندشیں نافذ کی گئی ہیں جبکہ مواصلاتی نظام بھی بند ہے ۔، قابض حکام نے کمانڈر ریاض نائیکو اور ان کے ساتھیوں کی لاشیں اہل خانہ کے حوالے نہیں کی تھیں بلکہ فورسز نے وسطی ضلع گاندربل کے سونہ مرگ میں واقع ایک قبرستان میں سپرد خاک کر دیا تھا۔ تدفین کے عمل میں بھی لواحقین کو شامل نہیں کیا گیا۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سیدعلی گیلانی نے حزب المجاہدین کے کمانڈر ریاض نائیکو اوران کے ساتھی عدیل احمدکوبھارتی قابض فورس کے خلاف جنگ میں جام شہادت نوش کرنے پر شاندارخراج عقیدت پیش کیاہے۔سرینگرمیں ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ ریاض نائیکوان ہزاروں امن پسند کشمیریوں میں شامل ہیں جو قابض بھارتی فوج کے چنگل سے جموں کشمیرکی آزادی کے لئے گزشتہ سات عشروں سے اپنی جانوں کانذرانہ پیش کررہے ہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین نے شہدا کے اہلخانہ سے دلی تعزیت کرتے ہوئے عالمی برادری کی توجہ آرایس ایس اوربھارتی جنتاپارٹی کی حمایت یافتہ مودی حکومت کی طرف سے علاقے میں جاری وحشیانہ مظالم اورظلم وبربریت کی جانب مبذول کرائی۔ کیمسٹ اینڈ ڈرگ ڈسٹری بیوٹرز ایسو سی ایشن نے خبردار کیا ہے کہ قابض انتظامیہ کی طرف سے کرونا وائرس کے نام پرمقبوضہ علاقے میں جاری فوجی محاصرے اور سخت لاک ڈائون کے باعث مقبوضہ علاقے میں ادویات کی قلت پیدا ہو سکتی ہے ۔مقبوضہ وادی میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 793 ہوگئی ہے جبکہ اب تک اس وباء سے 9 افراد کی موت واقع ہوئی ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے نے انکشاف کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ایک نئی ایس او پی بنائی گئی ہے جس کے تحت بھارتی فورسز سے مزاحمت کے دوران شہید نوجوانوں کی لاشیں لواحقین کے حوالے نہیں کی جائیں گی۔ عسکریت پسندوں کی نعشوں کو اب ان کے رشتے داروں کو سونپنے کے بجائے انہیں پولیس ان کے آبائی علاقوں سے دور ایسے قبرستانوں میں دفناتی ہے جہاں عمومی طور پر اس طرح کے واقعات میں مارے جانے والے غیر ملکی یا غیر شناخت شدہ عسکریت پسندوں کی آخری رسومات ادا کی جاتی تھیں۔سرکاری ذرائع کا کہنا ہے مقامی عسکریت پسندوں کی نعشوں کو ان کے لواحقین کے حوالے نہ کرنے کا فیصلہ اس لیے لیا گیا تاکہ ان کی تجہیز و تکفین میں لوگ بڑی تعداد میں شریک نہ ہوں۔

مزیدخبریں