اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ جتنے حقائق ہم نے عوام کے سامنے رکھے کسی نے نہیں رکھے۔ آٹے چینی بحران میں جو بھی ملوث ہوا کارروائی ہو گی۔ اٹھارویں ترمیم پر ضرب لگانا ہمارا مقصد نہیں۔ کیا اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں نے وسائل نیچے منتقل کئے۔ پیپلز پارٹی اس کو ایشو بنا کر سیاسی فضا اپنے حق میں کرنا چاہتی ہے۔ اسد عمر نے وضاحت کی ہے کہ اٹھارویں ترمیم پر اپوزیشن سے گفتگو نہیں ہوئی۔ کابینہ میں ردوبدل کرنا کوئی انوکھی چیز نہیں۔ وزیراعظم نے کابینہ کی رائے کے بعد کئی فیصلوں پر نظرثانی کی۔ کرونا کے معاملے میں اختلاف کی کوئی وجہ نہیں۔ ہر فورم پر چاروں صوبوں سے رائے لی جاتی ہے۔ جمعرات کے روز جتنے فیصلے ہوئے اس میں صوبوں کی رائے بھی شامل ہے۔ علاوہ ازیں تھاٹ لیڈرز ڈیجیٹل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ کرونا ایک غیر معمولی چیلنج ہے، جس سے نمٹنے کیلئے ہمیں عالمی سطح پر مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے، ہمارا نظام صحت دوسرے ترقی پذیر ممالک کی طرح اس قدر توانا نہیں ہے جسے بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ موجودہ صورتحال میں پاکستان کے مثبت رویے کے باوجود بدقسمتی سے بھارت کے رویئے میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے عالمی برادری کو پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کو سہارا دینے کیلئے گلوبل ڈیٹ ریلیف کی تجویز دی تاکہ یہ رقم کرونا وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے استعمال میں لائی جا سکے اور ان وسائل کو بروئے کار لا کر قیمتی انسانی جانوں کو بچایا جا سکے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ جی 20 فورم نے اقتصادی معاونت کا اعلان کیا جو خوش آئند اقدام ہے مگر یہ ہمارے چیلنجز کے پیش نظر ناکافی ہے۔