لاہور ( نیوز رپورٹر) پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے صدر شہباز شریف کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا، امیگریشن حکام کی اجازت نہ ملنے پر ایئر لائن نے شہباز شریف کو آف لوڈ کر دیا، مسلم لیگ (ن) نے شہباز شریف کو بیرون ملک جانے سے روکنے کے اقدام کو توہین عدالت قرار دیتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کا عندیہ دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف براستہ قطر برطانیہ جانے کے لئے پارٹی رہنمائوں کے ہمراہ علی الصبح لاہور کے علامہ اقبال انٹر نیشنل ایئر پورٹ پہنچے اور انہیں نجی ایئر لائن کی جانب سے بھی بورڈنگ پاس بھی جاری کر دیا گیا تھا تاہم ایف آئی اے حکام نے شہباز شریف کو امیگریشن کائونٹر پر رو ک لیا۔ امیگریشن حکام کا کہنا تھا کہ سسٹم اپ ڈیٹ ہونے تک شہباز شریف ملک سے باہر نہیں جا سکتے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کو پی این آئی لسٹ میں نام ہونے کی وجہ سے روکا گیا ہے۔ روکے جانے پر شہباز شریف کا ایف آئی اے حکام سے مکالمہ ہوا، انہوں نے کہا کہ میں آپ سے بحث نہیں کر رہا یہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ ہے، فیصلے میں مجھے ایک دفعہ جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ عطاء اللہ تارڑ نے ایف آئی اے حکام کو عدالتی فیصلہ دکھایا اور پڑھ کر بھی سنایا مگر قائل نہ کرسکے۔ دریں اثنا مریم اورنگزیب نے ایف آئی اے حکام سے تحریری وضاحت مانگی جس پر شہباز شریف کو ایف آئی اے حکام کی جانب سے تحریری طور پر بھی آگاہ کیا گیا۔ ایف آئی حکام کے روکے جانے کے بعد شہباز شریف کو آف لوڈ کرنے کا فارم آرڈر بھی جاری کر دیا گیا۔ غیر ملکی پرواز کی روانگی کے بعد شہباز شریف ایئر پورٹ سے اپنی رہائشگاہ کیلئے روانہ ہو گئے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ جب لاہورہائیکورٹ نے شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی اس وقت ایف آئی اے کے دو اہلکار عدالت میں موجود تھے، عدالتی حکم میں مسلم لیگ (ن) کے صدر کے قطر جانے والی فلائٹ کے نمبر کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب شہباز شریف ایئرپورٹ پہنچے تو ایف آئی اے کے عہدیداروں نے انہیں روکا اور کہا کہ وہ سفر نہیں کر سکتے کیونکہ ان کا نام ’’پرسن ناٹ اِن لسٹ‘‘ کی فہرست میں ہے، عدالتی حکم کے بعد بھی ایف آئی اے کا سسٹم اپ ڈیٹ نہیں ہوا، جو بد نیتی ہے ، موجودہ حکومت کی ترجیحات شہریوں کو بجلی، پانی، چینی اور گندم کی فراہمی کے بجائے شہباز شریف اور سیاسی مخالفین پر مرکوز ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ توہین عدالت کے مترادف ہے اور ہم اس پر قانونی تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا حکومت کو جواب دینا پڑے گا۔شہباز شریف آج نہیں تو دو دن بعد چلے جائیں گے، ایسی چھوٹی حرکتیں کرکے حکومت کیا ثابت کرنا چاہتی ہے۔انہیں معلوم ہے کہ عوام نے حکمرانوںکو مسترد کردیا ہے چاہے وہ ڈسکہ، وزیر آباد یا کراچی ہو، اسی وجہ سے انہوں نے اس طرح کی گری ہوئی حرکتوں کا سہارا لیا ہے، انہیں ڈر ہے کہ مسلم لیگ (ن)متحد ہے ، پاکستانی عوام مسلم لیگ (ن)، نواز شریف اور شہباز شریف کی خدمات کو ووٹ دے رہے ہیں۔انہوں نے الزام لگایا کہ شہباز شریف کو وزیر اعظم اور شہزاد اکبر کے حکم پر روکا گیا ہے۔ایک بیان میں انہوںنے کہا کہ شہزاد اکبر صاحب خود کے کاغذ پربنائے خاکے کرپشن ثابت نہیں کرتے ، عدالت میں جھوٹ نہیں ثبوت ہونے چاہئیں ،شہزاد اکبر نے جتنے کیس بنائے کسی میں بھی عدالت میں ثبوت پیش نہ کرسکے۔ عمران صاحب کے حسد اور سیاسی انتقام کے سب ہی مقدمات میں الحمداللہ، شہبازشریف کی ضمانت ہوچکی ہے۔ اب کرائے کے ترجمان اور عمران صاحب کے ٹائوٹ روئیں، پیٹیں یا چیخیںلیکن ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہ کرسکے۔ آپ صرف پی آئی ڈی میں تقریریں کریں، جھوٹے کاغذ لہرائیں،ثبوت مانگنے پر نیب، ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ سے بھاگ جائیں، آپ کے ٹویٹ اور جھوٹے کاغذ سب مسترد ہوچکے ہیں۔ڈپٹی سیکرٹری جنرل عطااللہ تارڑ نے کہا کہ یہاںدو پاکستان ہیں ایک وہ جہاں وزیراعظم اپنے معاون خصوصی ذوالفقار بخاری کا نام ای سی ایل سے ڈیڑھ گھنٹوں میں نکلوا سکتے ہیںاور دوسرا جس میں سسٹم عدالتی حکم کے باوجود اپ ڈیٹ نہیں ہوتا۔شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں نہیں تھا جس کے بعد نیب نے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا لیکن اسے مسترد کردیا گیا، اس کے بعد نیب نیازی گٹھ جوڑ نے شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ میں ڈالنے کی کوشش کی۔انہوں نے کہا کہ یہاں ایک فہرست ہے ’’پرسن ناٹ اِن لسٹ‘‘جو غیر قانونی ہے اور یہ ایک ناقص حکمت عملی ہے جس کے ذریعے کسی شخص کو عارضی طور پر بیرون ملک جانے سے روکا جاسکتا ہے۔شہباز شریف کانام پی این آئی ایل میں شامل کرنالاہور ہائیکورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ جب ہائیکورٹ بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت دے رہی ہے تب شہباز شریف کو اس طرح روکنے کے لیے وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کے پاس کوئی قانونی جوازنہیں ہے۔ انہوںنے کہا کہ جب سماعت ہوئی تو اس وقت ایک ڈپٹی اٹارنی جنرل عدالت میں موجود تھا، آپ کب تک روک سکتے ہیں؟ ہمارے پاس احکامات موجود ہیں اور ہم ان پر عملدرآمد کروائیں گے۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا مسلم لیگ (ن)کے صدر نے بیرون ملک جانے کی کوشش کرنے سے قبل امیگریشن سے کلیئرنس لی تھی تو عطا اللہ تارڑ نے جواب دیا کہ پارٹی جلد از جلد تمام قانونی آپشنز استعمال کرے گی۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کے پاس وزارت داخلہ کا ایک خط تھا جس میں کہا گیا تھا کہ شہباز کا نام ای سی ایل سے خارج کردیا گیا ہے۔