افسوس صحافت کا ایک باب ختم ہو گیا
تو نظامی ابدکی جو نیند سو گیا
حق کے آگے ڈٹ جانا تیرا ایمان تھا
ہل سکی نہ آمروں سے تو ایسی چٹان تھا
وقف کیا زندگی کو ملک و ملت کے لئے
کردار و افکار کے روشن چراغ کر دئے
شعبہ صحافت میں تھا سب کا امیر کارواں
نئی نسل کو دے گیا ہے منزلوںکو تو نشان
نظریاتی سرحدوں کا تو ہی نگہبان تھا
چھوڑ جائے گا ہمیں کس کو یہ گمان تھا
پاکستان کا درد تیرے دل میں تھا بسا ہوا
بھارت کے گلے میں جیسے کانٹا تھا پھنسا ہوا
آزادی کشمیر کی سب سے بڑی آواز تھا
للکارنا دشمنوں کو تیرا ہی انداز تھا
اللہ تمہاری قبر پر رحمت کا سایہ کرے
جنت الفردوس میں ایک سوہنا گھر بھی دے