لاہور(سٹی رپورٹر)پاکستان میں امراض چشم کا تقریبا سو سالہ قدیمی کرسچین ہسپتال انتظامی غفلت‘لاپرواہی اور نا اہل انتظامی معاملات کی وجہ سے انتہائی برے حالات سے دوچار ہے اور اسی بدنظمی کی وجہ سے مارچ 2020ء کے بعد نہ صرف ہسپتال کے عملے کو وقت پر تنخواہیں تاحال جاری نہیں ہو سکیں بلکہ عملے کی ڈائون سائزنگ کر کے نا اہل عملے کو تعینات کیا جا رہا ہے اور اسی پاداش میں ہسپتال کی انتظامیہ نے انتہائی قابل آئی سپیشلسٹ ڈاکٹر سارہ امبر سیموئیل کو ہسپتال کی مالی حالت ٹھیک نہ ہونے کا بہانہ بنا کر نوکری سے فارغ کر دیا اور ہسپتال انتظامیہ نے موقف اختیار کیا کہ مالی حالات خراب ہونے کی وجہ سے ڈاون سائزنگ کی جا رہی ہے جبکہ ڈاکٹر سارہ امبر لیزر سرجری کرنیوالے دو قابل ڈاکٹروں میں سے ایک تھیں۔حالات اس قدر سنگین ہو گئے ہیں کہ انتظامیہ نے حاضر ڈیوٹی ڈاکٹر نسیمہ جیسمین کے گھر پر انکی غیر موجودگی میں تالے پر تالا لگا دیا جو تا حال نہیں کھولا جا سکا۔کرسچین ہسپتال ٹیکسلاپریسبٹیرین میڈکل بورڈ کے چیئرمین جمشید رحمت اللہ اور وائس چیئرمین آفتاب سلیمان سے جب اس سلسلہ میں رابطہ کیا گیا تو انہوں نے لاپرواہی اور بے حسی کا ثبوت دیتے ہوئے اس معاملے سے لا تعلقی کا اظہار کیا۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ کرسچین ہسپتال ٹیکسلا قیام پاکستان سے پہلے سے اپنی خدمات سر انجام دے رہا ہے جو اس شعبہ میں یکساں شہرت کا حامل تھا اور نہ صرف مقامی بلکہ افغانستان‘کشمیر اور شمالی علاقہ جات کے لوگ یہاں علاج کی غرض سے آتے تھے ۔