معزز قارئین !۔ آج 26 رمضان اور27 رمضان اُلمبارک کی رات ’’ مفسرِ نظریۂ پاکستان‘‘ جناب مجید نظامیؒ کا ساتواں یوم وِصال منایا جا رہا ہے ۔ 26/ 27 رمضان ہی کی رات کو، اِسلامیانِ ہند نے قائداعظم محمد علی جناحؒ کی قیادت اور آل انڈیا مسلم لیگ کے پرچم تلے جدوجہد کے بعد پاکستان قائم کِیا تھا۔ مَیں نویں جماعت کا طالبعلم تھا جب میرے والد صاحب ، تحریک پاکستان کے ( گولڈ میڈلسٹ) کارکن رانا فضل محمد چوہان ، مجھے میلاد شریف کی محفلوں میں لے جایا کرتے تھے ۔ مَیں نے 1956ء میں میٹرک پاس کِیا تو، اُردو زبان میں پہلی نعت لکھی۔ پھر مَیں نے باقاعدہ اُردو اور پنجابی میں شاعری شروع کردِی اور 1960ء میں مسلکِ صحافت اختیار کِیا، جب مَیں گورنمنٹ کالج سرگودھا میں ’’ بی ۔ اے ۔ فائنل‘‘ کا طالبعلم تھا، پھر فروری 1964ء میں جنابِ مجید نظامیؒ نے مجھے سرگودھا میں اپنا نامہ نگار مقرر کردِیا۔
’’ میرے دو ملّی ترانے ! ‘‘
معزز قارئین!۔ علاّمہ اقبالؒ نے اپنے کمالِ شاعری کو ، ’’ نَے نوازی‘‘ قرار دِیا تھا ۔ مَیں اِسے اپنا ’’شوق نَے نوازی‘‘ سمجھتا ہُوں ۔ ستمبر 1965ء کی پاک بھارت جنگ کے دَوران میں مَیں نے دو ملّی ترانے لکھے ۔ ایک ترانہ ہر روز ریڈیو پاکستان سے نشر ہو رہا تھا، جس کا عنوان ، مطلع اور دو بند یوں تھے /ہیں…
’’اے مادرِ وطن ، ترے پیاروں کی خیر ہو!‘‘
…O…
’’ زُہرہ نگاروں، سِینہ فگاروں کی خیر ہو!
اے مادرِ وطن ، ترے پیاروں کی خیر ہو!
…O…
دُنیا میں بے مثال ہیں، اربابِ فن ترے!
ہر بار فتح یاب ہُوئے ، صف شکن ترے!
شاہ راہِ حق کے شاہ سواروں کی خیر ہو!
اے مادرِ وطن ، ترے پیاروں کی خیر ہو!
…O…
پھیلے ہُوئے ہیں ، ہر سُو، وفائوں کے سِلسلے!
مائوں کی پر خُلوص دُعائوں کے سِلسلے!
مضبوط ، پائیدار ، سہاروں کی خیر ہو!
اے مادرِ وطن ترے پیاروں کی خیر ہو!‘‘
… O …
یکم نومبر 1971ء کو مَیں نے لاہور سے اپنا ہفت روزہ ’’ پنجاب‘‘ اور 11 جولائی 1973ء کو روزنامہ ’’ سیاست ‘‘ جاری کِیا۔ پھر، میری جنابِ مجید نظامی ؒسے اسلام آباد اور لاہور میں صدرِ پاکستان اور وزیراعظم پاکستان کی "Briefings" میں ملاقاتیں ہونے لگیں اور "A.P.N.S" کی "Meetings" میں بھی ۔ مئی 1991ء میں مَیں نے اپنا کالم ’’ سیاست نامہ‘‘ ۔’’ نوائے وقت‘‘ میں شروع کِیا جو ڈیڑھ سال تک جاری رہا ۔ ستمبر 1991ء میں مجھے(’’ نوائے وقت ‘‘ کے کالم نویس کی حیثیت سے) صدر غلام اسحاق خان کی میڈیا ٹیم کے رُکن کی حیثیت خانہ کعبہ کے اندر داخل ہونے کی سعادت حاصل ہُوئی ۔ یقینا اِس کا کچھ نہ کچھ ثواب تو جنابِ مجید نظامیؒ کو ضرور ملا ہوگا؟‘‘
’’قائداعظمؒ کا سوہنا شاہکار ،حمید نظامی ؒ !‘‘
معزز قارئین! 25 فروری 1993ء کو، جنابِ حمید نظامی کی 31 ویں برسی کے موقع پر جنابِ مجید نظامی کی صدارت میں منعقدہ تقریب میں ’’قائداعظمؒ کا سُوہنا شہکار حمید نظامی تھے!‘‘کے عنوان سے نظم پڑھی جو پیش خدمت ہے …؎
’’ حق گوئی ، بیباکی سے، سَرشار حمید نظامی ؒ، تھے!
بزم میں ، رزم میں ، مردِ طرح دار، حمید نظامیؒ، تھے!
…O…
شاعرِ مشرق کے افکار سے ، روشن روشن ،کعبۂ دِل!
قائداعظمؒ کا سُوہنا ، شہکار، حمید نظامی ؒ، تھے!
…O…
ہر جابر سُلطان کے سامنے ، کلمۂ حقّ بلند کِیا!
کانگریسی مُلّائوں سے ، ستیزہ کار ، حمید نظامیؒ تھے !
…O…
ساری عُمر مجید نظامیؔ ، حقّ کے ، عَلم برداؔر رہے!
جیسے سچّائی کے قَلم برؔدار حمید نظامی ؒ، تھے! ‘‘
… O …
’’ شاعرِ نظریۂ پاکستان ! ‘‘
20 فروری 2014ء کو ’’ ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان ‘‘ لاہور میں چھٹی سہ روزہ ’’ نظریۂ پاکستان کانفرنس ‘‘ کے لئے مَیں نے سیکرٹری ’’ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ‘‘ برادرِ عزیز سیّد شاہد رشید کی فرمائش پر ملّی ترانہ لکھا جسے نظریاتی سمر سکول کے میوزک ٹیچر جناب آصف مجید نے کمپوز کیا اور دی کازوے سکول کے طلبہ و طالبات نے مل کر گایا۔ ہال تالیوں سے گونج رہا تھا، مجھے جناب نظامیؒ نے نظریہ پاکستان شیلڈ سے نوازا اور ’’شاعر نظریۂ پاکستان‘‘ کے خطاب سے بھی۔ ملّی ترانے کا مطلع اور آٹھ شعر یوں ہیں …؎
’’پیارا پاکستان ہماراپیارے پاکستان کی خیر!
…O…
پیارا پاکستان ہمارا ، پیارے پاکستان کی خیر!
پاکستان میں رہنے والے ، ہر مخلص انسان کی خیر!
…O…
خوابِ شاعر مشرق ؒ کو ، شرمندۂ تعبیر کیا!
روزِ قیامت تک ، کردار قائد ؒ والا شان کی خیر!
…O…
جدّوجہدِ مادرمِلّتؒ لاثانی اور لافانی!
مادرمِلّتؒ کے سارے ، فرزندوں کے ، اَوسان کی خیر!
…O…
اسلامی ، جمہوری، فلاحی بنے ، ریاست پاکستان!
قائداعظمؒ کی خواہش کی ، اُنکے ، اس اَرمان کی خیر!
…O…
عُمر خضرؑ عطا کر مولا! اپنے مجید نظاؔمی کو!
وارثِ نظریۂ پاکستان کے ، جذبہ ایمان کی خیر!
…O…
خِطّہ پنجاب سلامت ، خیبر پختونخوا ، آباد!
قائم رہے ہمیشہ ، میرا سِندھ ، بلوچستان کی خیر!
…O…
خُودکُش حملے ، قتل و غارت اور خلافت کے دعوے !
گاندھی کے ، چیلوں کے ، بیٹے مانگیں گے ، اب جان کی خیر!
…O…
’’پاکستان کی شَہ رگ ہے کشمیر‘‘ بقول بابائے قوم ؒ!
اپنے عُدو سے ، چھڑا کے رہیں گے ، شَہ رگ پاکستان کی خیر!
…O…
’’…صحافت کا مہر عالم تاب ! ‘‘
3 اپریل 2014ء کو ’’ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ‘‘ کے چیف کوآرڈینیٹر فارق الطاف اور سیکرٹری جنرل سیّد شاہد رشید اور دوسرے عقیدت مندوں اور دوستوں کے اسرار پر جنابِ مجید نظامیؒ نے پہلی بار دھوم دھڑکے سے اپنی سالگرہ کی اجازت دِی تو مَیں نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہُوئے ایک نظم پیش کی جس کے صرف دو بند پیش کر رہا ہُوں …؎
’’سجائے بَیٹھے ہیں محفل خلْوص کی احباب!
کِھلے ہیں رنگ برنگے محبّتوں کے گْلاب!
بنایا قادرِ مْطلق نے جِس کو عالی جناب!
چمک رہا ہے صحافت کا مہِر عالم تاب !
…O…
خُوشا! مجِید نظامی کی برکتیں ہر سُو !
ہے فکرِ قائدؒ و اقبالؒ کی نگر نگر خُوشبُو !
اثر دْعا ہے کہ ہو ارضِِ پاک بھی شاداب !
چمک رہا ہے صحافت کا مہرِ عالم تاب !‘‘
…O…
’’وِصال پُر ملال !‘‘
معزز قارئین ! 26 جولائی 2014کو جنابِ مجید نظامی کا وِصال ہُوا تومیری نظم کا یہ شعر تھا / ہے کہ …؎
’’ رَواں ہے ، چشمۂ نُور کی صُورت،
ہر سُو اُن کی ذاتِ گرامی!
جب تک پاکستان ہے زندہ،
زندہ رہیں گے مجید نظامی!‘‘
…O…
’’جنابِ مجیدؔ نظامیؒ اور میرا ؔشوقِ نَے نواؔزی!‘‘
May 09, 2021