پاک چین اقتصادی ترقی کے ثمرات

احسن صدیق
پاکستان چائنا جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(پی سی جے سی سی آئی) کے صدر وانگ زیہائی نے کہا ہے کہ چین پاکستان دوستی بین الریاستی تعلقات میںبے مثال  رہی ہے۔  غیر متزلزل تعاون، باہمی اعتماد اور  احترام اس دوستی کی اساس ہے ۔ چینی اور پاکستانی اداروں کے درمیان تجارتی تبادلوں اور باہمی سرمایہ کاری کو مضبوط بنانے کی بنیاد پر،  دونوں ملکوںکا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(PCJCCI) ثقافتی تبادلوں کے ذریعے پاک اس دوستی کو مزید وسعت اور  گہرائی دے رہا ہے۔میرا وژن یہ ہے کہ اپنے برادر ملک (چین )کی مدد سے پاکستان کے تحقیقی اور اقتصادی محاذ کو بلندی تک لے جایا جائے۔ یہ نہ صرف ہمیں ایک بہتر کل کی طرف لے جائے گا بلکہ ہمارے نوجوان بزنس مین  کے لیے نئے افق بھی کھولے گا۔ پی سی جے سی سی آئی ٹیم اور ممبر انٹرپرائزز کی مشترکہ کوششوں سے ہم یقینی طور پر چین اور پاکستان کے درمیان تعاون میں مزید اضافہ کریں گے۔انہوں نے اس امر کا اظہارنوائے وقت کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی سی جے سی سی آئی کے دوبارہ صدر کے طور پر خدمات انجام دینا ان کے لئے  ایک بہت بڑا اعزاز اور خوشی کی بات ہے۔ 2016-2017 میں میرے دور میں، چیمبر ابھی شروع ہوا تھا۔ مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ اتنے مختصر عرصے میں، PCJCCI ایک مرکزی دھارے کی معروف تنظیم بن گئی ہے، جس سے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے والے کسی بھی اقدام کی سہولت فراہم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی۔کامیابیاں ہماری چیمبر آف کامرس ٹیم کی محنت سے الگ نہیں ہیں۔ہمارے رکن ادارے چین اور پاکستان کے درمیان تجارتی تعاون کے لیے وقف متعدد صنعتوں کا احاطہ کرتے ہیں، جن میں کیمیکل، ٹیکسٹائل، فرنیچر، تجارت وغیرہ شامل ہیں۔ ان سب نے دونوں ممالک   کے درمیان تجارت میں حصہ بڑھانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ PCJCCI کی جانب سے، میں پاک چین تعاون کے لیے پرعزم مزید کاروباری اداروں کو ہمارے چیمبر میں شامل ہونے اور پاک چین اقتصادی ترقی کے ثمرات کو بانٹنے کے لیے خوش آمدید کہنا چاہوں گا۔انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان حکومت سے لے کر عوام تک معیشت، ثقافت اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ CPEC کی تعمیر کے دوسرے مرحلے میں پیش قدمی کے ساتھ، چین اور پاکستان کے درمیان تجارتی تعاون تیز رفتار ترقی کی رفتار دکھاتا رہے گا۔  ایک دوسرے کو سمجھنے کے لیے زبان ایک اہم ترین ذریعہ ہے۔ ان ملکوں کے درمیان ترقی سے زبان کے ہنر کی مانگ میں اضافہ ہوگا، اور چینی زبان سمجھنے والوں کو ٹیلنٹ مارکیٹ میں لامحالہ بہت بڑا فائدہ ہوگا۔ پی سی جے سی سی آئی کے ذریعے کرائے جانے والے چینی زبان کے کورسز  نئے روزگارکیلئے سازگار ثابت ہوںگے۔پی سی جے سی سی آئی دونوں ممالک کے درمیان مواصلاتی رکاوٹوں کو ختم کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے، چینی زبان کے مختلف کورسز کو مستقل بنیادوں پر شروع کرنے کے علاوہ، ہم B2B میٹنگ، بزنس میچ بنانے، اور میڈیا کے انعقاد کے ذریعے چین/پاکستان کے سرکردہ کاروباری رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کا پلیٹ فارم بھی مہیا کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سیمینار ، کانفرنسوںاورمنصوبوں کی نمائش کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ تین سال تک جاری رہنے والی COVID-19 کی وباء نے عالمی معیشت پر ناقابلِ یقین اثرات مرتب کیے ہیں۔ ڈیجیٹل مارکیٹنگ ایک اہم رجحان بن گیا ہے۔ پاکستان کو ڈیجیٹل مارکیٹنگ کی ترقی کا فائدہ ہے۔ کمپیوٹر سروسز اور کال سینٹر سروسز سمیت پاکستان کی آئی ٹی اور آئی ٹی سپورٹ سروسز کی برآمدات مالی سال 2020..21 کی پہلی سہ ماہی میں 43.55 فیصد بڑھ کر 379 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں، جو کہ 2019 کی پہلی سہ ماہی میں 264.19 ملین ڈالر تھیں۔ ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور تجارت میں زیادہ پیشہ ور افراد نہیں ہیں، اس لیے ای مارکیٹنگ اور تجارت کیلئے پیشہ ورانہ اور تکنیکی تربیت ضروری ہے۔ اس کے علاوہ، ایک مضبوط لاجسٹکس سسٹم بھی اس کے بعد کی ہموار ترقی کو یقینی بنانے کا ایک بڑا عنصر ہے۔ سوشل میڈیا آج کل مصنوعات کی مارکیٹنگ کا ایک اور طاقتور ذریعہ ہے۔ PCJCCI اپنی خصوصی خدمات کے ذریعے سرحد پار کاروباری وفود کا اہتمام کرنے میں پیش پیش رہا ہے۔ہمیں پیکیجنگ کی اہمیت پر بھی زور دینا ہو گا اور میںتجویز کروں گا کہ پاکستانی کمپنیاں بین الاقوامی میڈیا اور دیگر تنظیموں کے ساتھ ایسے بین الاقوامی برانڈز بنانے میں تعاون کریں جن کا تعلق پاکستان سے ہو۔
انہوں نے کہا کہ چین دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے، اور چین کے سالانہ فی کس گوشت اور بین الاقوامی معیار کے درمیان فرق نے درآمد شدہ گوشت کی مانگ میں اضافہ کیا ہے۔ حالیہ برسوں میں، چین میں گوشت کی ضرورت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ایف ایم ڈی فری زون کے قیام اور دیگر حکومتی کاموں سے ہم پاکستان سے گوشت کی چین کو برآمد کے زبردست مواقع تلاش کر سکتے ہیں۔ دونوں فریقین حلال فوڈ پروسیسنگ میں مشترکہ منصوبے قائم کرنے پر غور کر سکتے ہیں ۔اس بات پر زور دینا ضروری ہے کہ خصوصی اقتصادی زونز کے قیام میں چین کے منفرد تجربے کو آج پاکستان بھی  مثال بنایا جا سکتا ہے۔  ڈیوٹی میں کمی، سرمایہ کاری کا اچھا ماحول، غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی  اور جدید ٹیکنالوجی متعارف کراناپاکستان کی اقتصادی اور تکنیکی ترقی کو مؤثر طریقے سے فروغ دے گا۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے وسیع مواقع فراہم کرتے ہوئے خصوصی اقتصادی زونز میں نجی ادارے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی برآمدات کو ہوشیاری اور فعال طریقے سے فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ COVID-19 نے صرف برآمدات کے بہاؤ کو کم نہیں کیا؛ اس نے بہت سے خرید وفروخت  جیسے  بنیادی روابط کو توڑ دیا۔  برآمدات کی ترقی کے لیے مختصر اور طویل مدتی پالیسیوں کے امتزاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ ساتھ ہی، حکومتوں کو غیر ملکی منڈیوں اور برآمدات کی ضروریات کے بارے میں معلومات جمع کرنے اور پھیلانے میں بہتری لانی چاہیے۔انہوں نے بتایا ہمیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ ڈھائی سال سے زائد عرصے تک بند رہنے کے بعد، خنجراب کے مقام پر پاکستان اور چین کے درمیان ایک اہم زمینی سرحدی گزر گاہ رواں ماہ کے وسط میں تجارتی سرگرمیوں کے لیے دوبارہ کھول دی جائے گی۔ لینڈ پاس کے کھلنے سے اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان سے مزید اعلیٰ معیار کا سامان چین جائے گا۔
انٹرویو:احسن صدیق

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...