گلگت بلتستان، اعلیٰ عدلیہ میں تقرریوں پر آئینی بحران، جوڈیشل افسروں میں بے چینی


اسلام آباد (وقار عباسی /وقائع نگار) گلگت بلتستان کی اعلٰی عدلیہ میں تقرریوں پر آئینی بحران جنم لے رہا ہے جس کے باعث جی بی میں جوڈیشل افسران میں سخت بے چینی پائی جا رہی ہے۔ چیف جج سپریم ایپلٹ کورٹ کی مدت ملازمت پوری ہونے کے باوجود ریٹائر نہ ہونے اور قائم مقام چیف جج کی تقرری کے باعث عدالتی معاملات میں تعطل پیدا ہو گیا ہے اور جوڈیشل افسران وفاقی حکومت کی جانب معاملے کے حل کے لیے نظریں اٹھائے دیکھ رہے ہیں۔ چیف جج کی تقرری جی بی آرڈر 2018ء کے تحت عمل میں لائی گئی ۔تاہم وہ جی بی آرڈر 2019ء کے تحت اپنی مدت بڑھانے کے لیے سپریم کورٹ چلے گئے ہیں۔ نوائے وقت کو دستیاب دستاویزات کے مطابق اس وقت گلگت بلتستان کی اعلی عدالتوں میں ایک آئینی بحران کی صورت حال ہے گوکہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ ہفتے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے وفاقی حکومت کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے انہیں نیا چیف جج تعینات کرنے کا حکم دے دیا ہے تاہم اپنی مدت پوری کرنے والے چیف جج سپریم کورٹ ایپلٹ کورٹ جی بی سید ارشد حسین شاہ ریٹائر نے مدت پوری ہونے پر عہدہ چھوڑا نہیں ہے بلکہ رجسٹرار سپریم ایپلٹ کورٹ نے اپنے سرکلر میں سنیئر ترین فاضل جج کو قائم مقام جج کی حیثیت سے کام کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ کیا گلگت بلتستان کی عدالتیں آئینی عدالتوں کے زمرے میں آتی ہیں۔ ان قانونی نقاط پر سپریم کورٹ نے فریقین کو ایک ماہ میں دلائل دینے کی ہدایت کی ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی روشنی میں چیف جج سپریم ایپلیٹ کورٹ کی مدت مکمل ہوگئی تاہم وہ ریٹائر نہیں ہوئے بلکہ سنیئر ترین جج کو قائم مقام چیف جج مقرر کردیا ہے۔ اس وقت دو چیف جج جی بی میں کام کر رہے ہیں۔ وفاقی حکومت کو اس آئینی بحران کو فوری طور پر ختم کرنے کے لیے مدت مکمل کرنے والے چیف جج کو یا تو ڈی نوٹیفائی کرنا ہو گا یا انہیں توسیع دینا ہو گی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...