لاہور(کلچرل رپورٹر)پاکستان فلم پروڈیوسر زایسوسی ایشن نے حکومت سے سینما گھروں میں پاکستانی فلموں کے شوز کی بحالی کا مطالبہ کردیا۔چیئرمین پاکستان فلم پروڈیوسر ایسوسی ایشن امجد رشید نے کہا کہ بطور چیئرمین پروڈیوسر ایسوسی ایشن اس کو شروع سے اینٹی سپیٹ کیا تھا یہ جو فلم آرہی ہے یہ ہماری فلموں کو ڈیمج کرےگی۔ ہم نے شروع سے ہی کوشش شروع کردی تھی کہ جو گورنمنٹ کے لوگ ہیں سٹیک ہولڈرہیں ان سے ایک میٹنگ ہو جو ہمارا پوائنٹ آف ویو ہے سیریس پوائنٹ آف ویو ہے یہ ان کو کمیونی کیٹ ہو۔ سارے معاملے پر مریم اورنگزیب کو خطوط بھی لکھے مگر کوئی حل نا نکل سکا۔فلم دم مستم کے پروڈیوسر عدنان صدیقی نے کہا کہ کل کو فلم بنانے سے پہلے سوچوں گا۔ ہمیں عوام سے سپورٹ ملی ہمیں سینما اور حکومت سے سپورٹ نہیں ملی وہ فلم جس کے ہم بھی فین ہیں۔ پانچ دن بعد لگتی ہم اسے دیکھنے نہیں جاتے ہم نے اپنی جمع پونجی لگائی ہے۔ہم سب کی فلمیں کمارہی ہیں ایسا نہیں ہے کہ سینما خالی ہیں۔فلم چکر کے پروڈیوسر یاسر نواز اور ندا یاسر نے بھی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ندا یاسر نے کہا کہ ہمیں عوام سے سپورٹ ملی لیکن ہمیں سینما اور حکومت سے سپورٹ نہیں ملی۔ وہ فلم جس کے ہم بھی فین ہیں پانچ دن بعد لگتی ہم اسے دیکھنے نہیں جاتے ہم نے اپنی جمع پونجی لگائی ہے۔ہم سب کی فلمیں کمارہی ہیں ایسا نہیں ہے کہ سینما خالی ہیں۔یاسر نواز کا کہنا تھا کہ فلم کی پروموشن میں دن رات ایک کردئیے۔ ہماری فلم اتار کر ہالی ووڈ فلم لگادی۔ اس سے بہتر ہم ڈرامہ بنالیتے اور ایکٹنگ کرتے۔فلم پردے میں رہنے دو کے پروڈیوسر وجاہت رو¿ف نے کہا کہ کسی بھی فلم کو بین نہیں کرانا چاہتے۔ ریگولیٹ کرانے کے خواہشمند ہیں۔اداکار جاوید شیخ نے وزیر اعظم شہباز شریف سے معاملے پر ایکشن لینے کا مطالبہ کردیا۔انہوں نے کہا کہ اپنے پیسے کسی اور چیز میں لگاسکتے ہیں وہ سینما میں لگارہے ہیں رسک لے رہے ہیں۔ بریکنگ نیوز یہ ہے پچھلی عیدوں پر یہ ہوتا تھا کہ ایک ہفتے کا وقت ملتا تھا۔بدر اکرام کا کہنا تھا کہ عید پر چار بڑی پاکستانی فلموں کے لیے صرف چار دن مانگے تھے۔