لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے حکومت پنجاب سے عمران خان کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات 10 مئی تک طلب کر لیں۔ عمران خان کیخلاف 121 مقدمات کی کارروائی روکنے کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ عمران کے وکیل نے مو¿قف اختیار کیا کہ آئے روز ایسے مقدمات ہو رہے ہیں جن کا ناں سر ہے نا پاو¿ں۔ عمران خان کی عدالت پیشی ویڈیو لنک کے ذریعے کرنے کے لیے متفرق درخواست دائر دی ہے۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہائیکورٹ نے وہ درخواست متعدد ہدایات کے ساتھ نمٹا دی تھی۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے عمران خان کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے سنگل بینچ کا آرڈر کہیں چیلنج کیا؟۔ آپ کی ویڈیو لنک کی درخواست کیسے قابل سماعت ہے؟۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو ویڈیو لنک کی درخواست متعلقہ عدالت میں دائر کرنی چاہئے۔ عمران کے وکیل نے جواب دیا ہمیں کہا جاتا کہ ویڈیو لنک کیلئے ٹرائل کورٹ میں درخواست دیں۔ ٹرائل کورٹ نے ویڈیو لنک کے لیے ایک پیشی سے حاضری معافی کی درخواست منظور کی تھی۔ ہر ٹرائل کورٹ ایسا نہیں کرے گی اس کیلئے آپ کی ڈائریکشن درکار ہے، بے شک آپ میری درخواست خارج کر دیں لیکن میرے دلائل سن لیں۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیئے کہ درخواست تو تب سنیں گے جب قابل سماعت ہوگی۔ عمران کے وکیل نے کہا پاکستان کی تاریخ میں ایک ہی شخص پر اتنے کیس نہیں بنائے گئے جتنے عمران خان پر بنا دیے گئے ہیں، عمران خان کے خلاف مشاورت کے الزام میں ایک اور مقدمہ درج کر دیا گیا ہے، کئی مقدمات میں ہماری عدالتیں ویڈیو لنک پر حاضری کی اجازت دے چکی ہیں، غیر معمولی صورتحال میں عمران خان کو بھی ویڈیو لنک پر پیشی کی اجازت ہونی چاہئے۔ جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے جن ٹرائل کورٹس میں آپ کے کیس چل رہے ہیں آپ کو وہاں ویڈیو لنک کی درخواست دائر کرنی چاہئے۔ جسٹس عالیہ نیلم نے کہا عمران کتنے مقدمات میں نامزد ہیں پچھلی سماعت پر بھی یہ سوال پوچھا گیا تھا، ہم یہ سنتے ہیں کہ 121 کیسز ہیں اب 140 کیس درج ہو چکے ہیں۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کے خلاف پانچ یا چھ کیس درج ہیں، باقی اسلام آباد میں ہو سکتے ہیں۔ عمران خان کے وکیل نے کہا دو دن پہلے پولیس نے خود دو کیسوں میں عمران خان کو شامل تفتیش کیا ہے۔ پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا قانون میں یہ نہیںلکھا کہ ملزم پولیس کو طلب کر کے تفتیش جوائن کرے گا۔ انوسٹی گیشن افسر کو تحقیقات میں پابند نہیں کیا جا سکتا ہے۔ عدالتی حکم میں کہا گیا کہ جن کیسوں میں عمران خان پولیس کو مطلوب ہیں ان کیسز کی تفصیل بھی عدالت کو بتائی جائیں۔ جسٹس باقر نجفی نے کہا اگر عمران خان بے گناہ ہیں تو پولیس انہیں مقدمے سے ڈسچارج کرے اگر قصور وار ہیں تو ان کا چالان کریں۔